بھارت: فوج میں ‘آگ کا راستہ’ نامی نظام متعارف

نئی دہلی: بھارت نے سرحدوں پر نوجوان، توانا اور تبدرست فوجیوں کو بھیجنے کے لیے بھرتی کے روایتی طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور مؤقر بھارتی انگریزی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے  مطابق  بھارتی فوج میں آفیسر رینک سے نچلی سطح تک فوج میں کی جانے والی بھرتیوں کے طریقہ کار میں لائی جانے والی تبدیلی کے نتیجے میں اب کئی کی مدت ملازمت صرف چار سال ہو گی وگرنہ پرانے طریقہ کار کے تحت کم از کم 17 سال ملازمت لازمی تھی۔

بھارت کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جن کے پاس فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اعداد و شمار کے تحت بھارتی فوج کی تعداد 13 لاکھ 80 ہزار کے قریب ہے۔

خبر رساں ادارے کے تحت بھرتی کے طریقہ کار میں کی جانے والی تبدیلی کے بعد ساڑھے 17 سال سے لے کر 21 سال تک کی عمر کے مرد و خواتین کو آرمڈ فورسز میں بھرتی کیا جائے گا اور ان میں سے خاصی بڑی تعداد کی مدت ملازمت صرف چار سال ہو گی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سال رواں میں 46 ہزار فوجی آئندہ چار سال کے لیے بھرتی کیے جائیں گے اور ان میں سے چوتھائی تعداد کو ہی ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے تینوں فورسز کے سربراہان کی موجودگی میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے ملک کی سلامتی بہتر ہو گی اور نوجوانوں کو ملٹری سروس کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عسکری حکام کا کہنا ہے کہ اگنی پتھ (آگ کا راستہ) کے نام سے متعارف کرایا جانے والا بھرتیوں کا نیا نظام آرمڈ فورسز کی اوسط عمر کو نیچے لانے کا ذریعہ بنے گا۔

بھارت میں بری فوج کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس کے سربراہ جنرل منوج پانڈے کے مطابق نئے منصوبے کی وجہ سے فوج کی موجودہ اوسط عمر 32 سال سے کم ہو کر 26 برس ہو جائے گی۔

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے مطابق نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی سے متعلق تربیت آسانی سے دی جا سکے گی اور ان کی صحت وفٹنس کا معیار بھی بہت بہتر ہو گا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ بھرتی ہونے والے لوگ جب فورسز کی ملازمت سے باہر جائیں گے تو اداروں کو زیادہ باصلاحیت ورک فورس دستیاب ہو سکے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ بھارتی فوجیوں میں گزشتہ سالوں کے دوران ذہنی تناؤ میں بے پناہ اضافہ نوٹ کیا گیا، اس کے بعد ان میں خود کشی کا رحجان بھی بڑھتا ہوا پایا گیا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply