ایک تھا رانا, بڑا سیانہ ۔۔سلیم مرزا

کہتا ہے انقلاب کبھی بھی اس خطے کی ترجیح نہیں رہا ۔اس علاقے نے غلامی میں بہترین پرفارمنس دی ہے ۔اس لئے رانا سیدھا انگلینڈ جا پہنچا کہ اگر غلامی ہی کرنی ہے تو سیدھی ملکہ کی کرو ۔
کیا ضرورت ہے اس کے لگائے دیسی وائسرائیوں کو ٹیکس دے کر پالنے کی ۔
لبھنا وی کچھ نئیں ۔
چنانچہ اب اس کے اور الطاف بھائی کے پاس ایک جیسی رینج روور ہے ۔
لیکن میں ببانگ دہل انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ پندرہ سو تیس ارب کے دفاعی بجٹ میں “انعام رانا صاحب آپ کا کسی بھی فورم پہ دفاع نہیں کیا جائے گا “۔
ہندوستان کی بلا اشتعال جوابی فائرنگ سے اگر آپ کے رسٹی کا “کَن پُر “گیا تو ادارہ ذمہ دار نہیں ۔
بیڑہ غرق ہوا نیازی کا ۔
ساڑھے تین سال محنت اور مشقت سے پوری قوم کو سمجھاتا رہا کہ
“ویرے چور سیاستدان نہیں, کوئی اور ہے۔پھر ان چوروں سے جان چھڑانے کیلئے دن رات محنت کرکے ملک کو ڈیفالٹر کرنے کے قریب لایا ۔تاکہ اس قوم کے “ٹڈ کو ہتھ پوے” بچے بھوکے مریں گے تو شاید اپنے بنیادی حقوق کیلئے اٹھ کھڑی ہو ۔
پر نہ جی ۔
ہمارے ہاں اس دفاع الملوکی کو انقلاب میں بدلنے کیلئے نہ  تو کوئی جماعت تھی اور نہ کوئی لیڈر ہے ۔کیونکہ ہمارے ہرسیاسی ہیرو کے پچھواڑے پہ زیرو بنا ہوا ہے ۔
جسے وہ پوری دنیا کو دل میں سوراخ بتا کر مانگتے ہیں ۔
اس ملک کا ہر اعلیٰ  عہدیدار اعلیٰ  ترین چور ہے ,اور عوام جُتی چور ۔یہاں پانی والے کولر کو جنگلا اور گلاس کے ساتھ زنجیر لگی ہوتی ہے ۔
مسجد کی ٹونٹیوں کو ویلڈ کیا جاتا ہے ،اورہم سارے مسلمان محب وطن ہیں ۔یہاں جیسے جیسے عہدہ بڑھتا ہے حب الوطنی بھی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے ۔اور ایک وقت آتا ہے کہ وطن کہیں پیچھے رہ جاتا ہے اور محبت ایون فیلڈ یا آسٹریلیا کے کسی جزیرے تک جا پہنچتی ہے ۔
ابھی کل ہی ایک شیر کا بچہ سابق چیئرمین واپڈا ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین جس کو نیب نے 753$ ملین ڈالر (تقریبا ایک کھرب اور 48 ارب روپے) کی مبینہ کرپشن میں طلب کیا تھا۔
فرانس چلا گیا ہے ۔
میرا خیال ہے اسے بجٹ کی تقریر پسند نہیں ہوگی ۔
ہمارے ملک میں عوام پہ کوئی خبر یا جبر اثر نہیں کرتا ۔بجٹ کا ڈنڈا پٹرول لگا کر دیں ۔یا کوکنگ آئل کے بغیر ۔۔۔ہم حاضر ہیں۔
ہم پہلے جغرافیائی طور پہ تقسیم تھے, پھر لسانیات کا کورس کیا, اب ہم نظریاتی طور پہ ایم فل کررہے ہیں ۔
میں نے مذہب کا نام اس لئے نہیں لیا کہ مجھے بَہتّر فرقوں کے نام نہیں آتے ۔
اب ہمیں کوئی نااہلی سے آئی ایم ایف کے متھے مار جائے یا کرپشن سے بیچ دے ۔ہمارا ہاسا نکل جاتا ہے ۔
غصہ نکالنے کیلئے ہماری سیاسی وابستگیاں ہیں ناں ۔
ہم پچھواڑے دی گئی حب الوطنی کی بنسی بجا کر بالکل ایسے خوش ہیں جیسے چودہ اگست کو موٹر سائکل کا سائلنسر نکال کر ہوتے ہیں ۔
اندازہ کریں کتنی بیدردی سے نیازی آئی ایم ایف کے آگے ہمیں بیچ کر گیا ۔
اور اس سے زیادہ بیدردی سے موجودہ حکومت اس عوام دشمن معاہدے کی پابندی کررہی ہے ۔
باقی رہا پندرہ سو تیس ارب ۔۔۔
تو صاحب اس کا نہ میں پوچھ سکتا ہوں نہ آپ ۔
انقلاب صرف اتنا آیا ہے کہ جس مشرف پہ کیس کرنے کے جرم میں نوازشریف کو تُن دیا گیا تھا ۔بقول خواجہ آصف اس کی آخری رسومات کا پروٹوکول ن لیگ کے ذمے ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply