سجدہ سہو کس نے کیا؟۔۔عامر عثمان عادل

آپ جب تیسری بار مملکت خداداد پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو ایک تاریخ رقم ہوئی اور پھر پانامہ کیس میں آپ کو نااہل کر دیا گیا
یاد ہے آپ نے معذولی کے بعد ملک بھر میں عوامی عدالت میں یہ سوال اٹھایا تھا کہ مجھے کیوں نکالا ؟
اور پھر اس کے بعد آپ نے ایک اور خوشنما نعرہ اس قوم کو دیا
ووٹ کو عزت دو
اور پھر یہ آپ کا بیانیہ بن گیا جسے خوب پذیرائی ملی
اس ملک کا ایک طبقہ جسے جمہوریت سے پیار ہے اور وہ اسے پاکستان کا مستقبل جانتے ہیں ان کے لئے اس نعرے میں خوب کشش تھی۔انہیں یہ خوش گمانی لاحق   ہو گئی کہ میاں صاحب اب قائد انقلاب بن چکے ہیں اور اب وہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑیں گے
پھر آپ نے لندن سے لائیو تقاریر میں سپہ سالار کو مخاطب کر کر کے جنجھوڑ جنجھوڑ کر یہ پوچھا مجھے کیوں نکالا ؟

میاں صاحب !
ایک بیانیہ آپ کا تھا اور ایک تاثر آپ کی جماعت کے تمام بڑے رہنما عوام کو دے رہے تھے کہ آپ کو دی جانے والی سزا میں فوج کا عمل دخل تھا اور یہ کہ پانامہ محض بہانہ تھا۔
اب جب کہ آپ کی جماعت دوبارہ برسر اقتدار آ چکی ہے اور ماشاء اللہ پوری ذہنی ہم آہنگی سے ایک پیج پر بھی۔
ابھی کل آپ کے برادر صغیر نے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس کی رو سے آئندہ تمام سول افسران کی تقرری ترقی اور تبادلہ خفیہ ایجنسی کیا کرے گی۔
تو پوچھنا یہ تھا وہ بیانیہ کیا ہوا ووٹ کو عزت دو؟
آپ کی تو ساری جنگ ہی سول سپرمیسی کی تھی،پارلیمان کی بالادستی کی تھی۔تو قوم یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ آپ نے اپنا بیانیہ بدل لیا یا پھر یہ کسی ڈیل کا نتیجہ ہے۔اور پھر یہ بھی تو بتائیں کہ اقتدار کی دیوی جو آپ پر مہربان ہوئی  ہے اس کے پیچھے کیا کہانی ہے۔
کیا یہ تسلیم کر لیا گیا کہ پانامہ محض ایک بہانہ تھا؟
اور اگر جان بوجھ کر آپ کو پھنسایا گیا تو کیا اب آپ سے کوئی معافی تلافی کی گئی ہے؟
کیا قوم کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں کہ 3 بار کے منتخب وزیر اعظم کو غلط سزا دی گئی.اور کیا آپ کی سزا ختم ہونے جا رہی ہے؟
اگر ایسا نہیں تو کیا یہ درست ہے کہ آپ کی حد تک ابھی برف نہیں پگھلی آپ کو کسی شبھ گھڑی کے انتظار کا لالی پاپ دے دیا گیا ہے
اور یہ ساری مہربانی میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حد تک ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میاں صاحب !
ایک عام پاکستانی سوال کرتا ہے کہ کیا آپ نے اپنے بیانیے سے رجوع کر کے یہ راز پا لیا کہ زلف گرہ گیر کی اسیری ہی میں عافیت ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے بنا کے رکھنا ہی دانشمندی کا تقاضا ہے
اور دوسری جانب کیا اسٹیبلشمنٹ نے بھی یہ باور کر لیا کہ نہیں میاں صاحب کے ساتھ زیادتی ہوئی  جس کی تلافی ضروری ہے
تو پھر اے میرے 3 بار کے و زیر اعظم
سجدہ سہو کس نے کیا ؟
آپ نے
انہوں نے
یا پھر باجماعت نے ؟

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply