ایک دعوت کی روداد۔۔محموداصغرچودھری

اٹلی میں آپ کسی عام سے ریسٹورنٹ میں بھی جائیں تو آپ کو تین قسم کا کھانا ملتا ہے
فرسٹ ڈِش جسے وہ پریمو پیاتو کہتے ہیں۔ اس کے لئے ویٹر آپ کو الگ پلیٹ گلاس ، چھری ، کانٹا اور چمچ لگا کر دیتا ہے آپ وہ کھا چکتے ہیں تو اس کے بعد دوسری ڈِش دینے سے پہلے وہ آپ کی پلیٹ چھری ، کانٹے وغیرہ اٹھا لیتے ہیں اور دوسری پلیٹ لیکر آتے ہیں اور نئے چھری کانٹے مہیا کرتے ہیں۔

مشروب کے لئے آپ کو مختلف قسم کے گلاس دیتے ہیں جس میں پانی کے لئے الگ اور ڈرنک کے لئے الگ گلاس استعمال ہوتے ہیں دوسری پلیٹ کھا چکنے کے بعد وہ ٹیبل سے پلیٹ اور چھری کانٹے اٹھا لیتے ہیں اور میٹھا لانے سے پہلے وہ الگ پیالی پلیٹ اور چھوٹے سائز کے چھری کانٹے اور چمچ مہیا کرتے ہیں وہ ختم ہوجائے تو ویٹر دوبارہ آتے ہیں اور آپ کے لئے فروٹ لیکر آتے ہیں اس میں اگر ڈرائی فروٹ اخروٹ وغیرہ شامل ہو تو اسے توڑنے کے لئے الگ سے پلاس ٹائپ کے اوزار دیتے ہیں پھر کافی آتی ہے اس کے لئے الگ سے چھوٹی سی چمچ دیتے ہیں چینی الگ دیتے ہیں آخر میں دانت صاف کرنے والی تیلیاں اور ہاتھ صاف کرنے کے لئے وائپس دیتے ہیں۔ ویٹر اس بات کا خاص خیال رکھتا ہے کہ وہ آپ کی دائیں جانب کھڑا ہو کر پلیٹس مہیا کرے ۔یہ اصول ہے اس سارے پراسس میں آپ خود کو ایک بادشاہ سے کم نہیں سمجھتے،حالانکہ اٹلی میں بادشاہت نہیں ہے۔

اٹلی سے نکل کر جب ہم بادشاہت کے ملک برطانیہ پہنچے تو پتہ چلا کہ ویٹر آپ کے ٹیبل پر آئے گا آپ کی تعداد گنے گا اتنی پلیٹیں اتنے گلاس اور اتنے چمچ  گن کر آپ کے ٹیبل پر پٹخ جائے گا ۔پلیٹیں دینے یا پلیٹیں اٹھانے کے لئے وہ دائیں بائیں سامنے سے کہیں سے بھی آ سکتا ہے اسے کوئی ٹریننگ نہیں کہ کھانا یا پلیٹس دینی کیسے ہیں۔ حتی کہ وہ آپ کے لئے پلیٹیں اور گلاس گن کر رکھ جائے گا اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ خود ہی وہ پلیٹیں آپس میں تقسیم کر لیں وہ ایک دفعہ یہ پلیٹیں رکھ کر امید رکھے گا کہ آپ اس سے دوبارہ کوئی چیز نہ مانگیں اور گزارہ کریں ۔اسی طرح کھانا بھی عموماً وہ اکٹھا ہی لا کر رکھ دے گا جب تک کہ آپ سختی سے اسے یہ نہ کہہ دیں کہ سٹارٹر پہلے لانا اور کھانا بعد میں۔

کھانا کھا چکنے کے بعد کافی یا چائے کا کوئی تکلف خال خال ہی ملتا ہے اس کے لئے آپ کو باہر جانا پڑے گا البتہ سویٹ ڈِش لانے سے پہلے ٹیبل کو صاف کرنے یا پرانے برتن اٹھانے کا بھی کوئی تکلف کم ہی کیا جاتا ہے آپ کو اپنا دامن اور کپڑے بچا کر ہی کھانا کھانا ہوگا۔

میں امریکہ پہنچا تو ذہن میں آیا کہ انگلینڈ اگر اٹلی سے ترقی کے مقابلے میں پچاس سال آگے ہے تو امریکہ تو ترقی دولت اور سرمایہ میں دنیا کو لیڈ کر رہا ہے اس لئے یہاں کی صورت حال ساری دنیا سے مختلف ہوگی۔

ایک فیسبک فالو ر  نے کھانے کی پُرزور دعوت دی، کھانے کے لئے وہ ایک ایشین ریسٹورنٹ میں لے گیا ۔کباب لیگ پیس چکن چاپ اور لیمب چاپ آرڈر کئے، بیرہ آیا اور سٹارٹر اور مین کورس ٹیبل پر ایک ساتھ ہی رکھ کر بھاگ گیا۔ خالی پلیٹیں ٹیبل پر پہلے سے موجود تھیں۔

اب میں انتظار میں ہوں کہ وہ چھری کانٹے دیکر جائے گا لیکن وہ واپس پلٹ ہی نہیں رہا تھا، مجھ سے رہا نہیں گیا میں نے میزبان سے پوچھا کہ وہ چھری کانٹے کب آئیں گے ۔ اس نے لیمب چاپ دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور اسے دانتوں سے کاٹتے ہوئے کہا کہ ان چیزوں کو تو ہم ہاتھ سے ہی کھاتے ہیں، بہرحال میری خواہش پر اس نے ویٹر کو بلایا تو ویٹر صرف مجھے ہی کانٹا دیکر رفو چکر ہوگیا ،چھری شاید ان کے پاس تھی ہی نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ حال تو ریستورانوں کا ہے
البتہ اگر آپ سڑک پر گھوم رہے ہوں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ چھری کانٹے تو دور شہر میں انسانوں کی طرح بیٹھ کر کھانا کھانے کا رواج بھی کم ہی ہے ۔ہر انسان بہت جلدی میں ہے لوگ ہاتھوں میں برگر کافی اور ڈرنکس لیکر گلیوں میں بازاروں میں پارک میں حتی کہ بسوں اور ٹرینوں میں چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے جگالی کر رہے ہیں ۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply