پروسٹیٹ کینسر شناخت کرنے والا سادہ ٹیسٹ

دنیا بھر کی طرح پاکستان کے مردوں میں بھی پروسٹیٹ کینسر پروان چڑھ رہا ہے اور برطانیہ میں ہر سال 50 ہزار نئے کیس رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ ہالینڈ میں ریڈباؤنڈ یونی ورسٹی میڈیکل سینٹر کے سائنسدانوں نے ایک ٹیسٹ وضع کیا ہے جسے ’سلیکٹ ایم ڈی ایکس‘ کا نام دیا گیا ہے، یہ ٹیسٹ روایتی خون اور بایوپسی ٹیسٹ سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

اس ٹیسٹ کے ذریعے کسی تکلیف دہ بایوپسی کی بجائے پیشاب میں دو مارکر یا کیمیکلز کو دیکھا جاتا ہے اور اگر ان کی موجودگی نارمل کے مقابلے میں کم ازکم 8 گنا زائد ہوتو یہ پروسٹیٹ کینسر کی علامت ہوسکتی ہے۔ پیشاب کا یہ سادہ سا ٹیسٹ کم مقدار کے ان کیمیکل کی بھی شناخت کرسکتا ہے جو کسی طرح خوفناک پروسٹیٹ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔

اس ٹیسٹ کی قیمت پاکستانی 30 ہزار روپے کے لگ بھگ ہے اور اسے برطانیہ کے پرائیویٹ اسپتالوں میں انجام دیا جارہا ہے، پیشاب کے اس ٹیسٹ میں دو عدد بایومارکرز کو کامیابی سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔

ہرسال برطانیہ میں 10 ہزار افراد پروسٹیٹ کینسر سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پروسٹیٹ کینسر کو ابتدا میں شناخت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ بار بار پیشاب آنا اور اسے روکنا مشکل ہوجانا اس کی اولین نشانی ہے اوراس کا مطلب ہے کہ رسولی اتنی بڑی ہوگئی ہے کہ وہ پیشاب کی نالی پر زور ڈال رہی ہے، اس موقع پر مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

واضح رہے کہ بایوپسی کے ذریعے پورے پروسٹیٹ گلینڈ کا ایک فیصد حصہ کاٹ کر اس کا مطالعہ کیا جاتا ہے جس سے کینسر اوجھل رہنے کا 30 فیصد تک امکان ہوتا ہے اور اس تکلیف دہ عمل میں انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسے پی ایس اے ٹیسٹ کہا جاتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply