مجمع العلوم الاسلامیہ کا نصاب اور کچھ معروضات۔۔محمد احمد

مجمع العلوم الاسلامیہ والوں نے درجہ رابعہ تک اپنا نصاب مرتب کرلیا ہے، اس کی منظوری بھی دی جاچکی ہے، اب تو ان کے ملحقہ مدارس میں شاید نصاب لاگو بھی ہوچکا ہو۔ نصاب کا جائزہ لینے کے بعد فوری طور پر جو باتیں ذہن میں آئی وہ آپ کے سامنے پیش کی جارہی ہیں۔

1- درس نظامی کے نصاب میں دینی اور عصری علوم کا اجتماع غیر ضروری معلوم ہوا، اس میں اس بات کا قوی خدشہ ہے کہ کہیں طالب علم دونوں چیزوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے۔
درس نظامی کے خشک موضوعات کے ساتھ یہ تجربہ شاید مفید نہ ہو، جو ہمارے دینی ادارے اس کا تجربہ کرچکے ہیں، ان کا طریقہ کار ان سے بالکل مختلف ہے۔ جامعۃ الرشید کے سامنے شاید مقاصد کچھ اور ہوں۔

2- طلبہ پر بوجھ بہت ڈالا ہے کہ ایک طالب علم اتنی ساری چیزوں سے کیسے نمٹے اور فن میں مہارت کیسے حاصل کرے۔ہم نے دیکھا ہے کہ فنی کتابوں کے ساتھ جب دوسری کتابیں نتھی کی جاتی ہیں تو طلبہ ان میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی سمیت دیگر مدارس کے نصاب میں الأسلوب الصحیح، النحو الواضح، تاريخ کی کتب کے علاوہ دوسری جو کتابیں شامل ہیں، اکثریت ان میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لیتی۔

3- نصابی کمیٹی میں ناتجربہ کار افراد نمایاں ہیں، ہوسکتا ہے بہت لائق اور فائق ہوں، لیکن نصاب مرتب کرنے کی جو ضرورت، تقاضے اور تجربہ چاہیے تھا، وہ ان میں ناپید ہے. حالانکہ بہت تجربہ کار اساتذہ، درس نظامی پر دسترس رکھنے والے باریک بین اور ماہرین فن رجال کار اگر یہ نصاب تجویز کرتے تو مزید بہتری کی امید تھی۔

4- کچھ فنون کی کتاب جو شامل کی گئی ہیں، جیسے اصول حدیث، سیرت طیبہ اکابر کی سوانح یقیناً اس کی بہت ضرورت تھی۔ البتہ شرح جامی کی جگہ شرح الاشمنونی، نور الانوار کے متبادل افاضۃ الانوار اور کنز الدقائق کے علاوہ الاختیار لتعلیل المختار شامل نصاب کیے گئے ہیں. دیکھتے ہیں یہ تبدیلی کتنی مفید اور کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

5- مدراس کے ماحول میں شاید اس کو زیادہ پذیرائی نہ ملے اور طلبہ کا مزاج مشکل ہے کہ اس کو قبول کرے. جامعۃ الرشید کے ذمہ داروں کے سامنے جو اہداف پیش نظر ہیں، اس لیے بہتر تھا کہ وہ الگ انداز میں محنت کرتے، کاش! وہ مدارس اور طلبہ کو تجربہ گاہ نہ بناتے. اس کے باوجود ہماری نیک خواہشات اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ ان کو نیک مقاصد میں کامیاب وکامران فرمائے.
اس نصاب بابت یہ بندہ کی ذاتی رائے ہے، ممکن ہے کہ کسی کو اتفاق نہ ہو. کوشش ہے کہ مجمع کے نصاب کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ پیش کروں، دیکھتے ہیں کب وقت ملتا ہے اور قلم ساتھ دیتا ہے.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply