عالمِ بالا سے مرزا مرحوم کا خط۔۔ مرزا یاسین بیگ

ڈئیر سہیلی صاحبہ!

یہ جان کر افسوس ہوا کہ آپ کو میرے فوت ہونے کا کوئی افسوس نہیں ہوا۔ الٹا آپ کو فکر پڑ گئی ہے کہ میں 72 حوروں کو لئیے بیٹھا ہوں۔ اگر 72 حوریں حقیقت میں ملتیں تو میں دنیا میں کبھی مزاح لکھنے میں وقت ضائع نہ کرتا۔ سیدھا خدا سے لَو لگا لیتا۔ ویسے بھی آپ عورتوں نے مجھ سے دنیا میں کون سا اچھا سلوک روا رکھا؟ آپ سمیت کسی ایک نے کبھی پاس بٹھایا نہ محبت کا جواب محبت سے دیا۔

پوری زندگی میں، میں نے 44 عورتوں سے یک طرفہ عشق کیا۔ یعنی تحفے تحائف سے لے کر دل تک صرف میں نے ہی دیا۔ آپ کی سرد مہری تو میرے دل کو چھلنی کر گئی۔ مجال ہے کبھی فیس بک کے ان بکس میں بھی پیار سے دیکھ لیا ہو۔ میرے کئی دوست تو ان بکس میں وہ رنگ رلیاں مناتے تھے جو ہم جیسا کسی کونے کھدرے میں بھی نہیں منا سکا۔ مرنے سے پہلے میرا تو پاکستانی عورتوں پر سے ایمان اور بری نظر، دونوں اٹھ گئی تھی۔

وہ تو کینیڈا آنے کی وجہ سے آخری عمر میں گوریوں کے لباس اور فلرٹ کی عادت کی وجہ سے کچھ دل بہل گیا تھا مگر گوریوں سے بھی وہ کچھ نہیں ملا جس کا میں طلب گار تھا۔ وہ بھی کردار کی اتنی اچھی نکلیں کہ میں مغرب آ کر بھی مشرق کا رہا۔ گوریاں 50 سال سے زائد عمر کے پاکستانیوں کو نائن الیون کے بعد سے قریب آنے ہی نہیں دیتیں۔ ان کے خیال میں ہم بوڑھے خود کش حملہ کر سکتے ہیں نہ جنسی حملہ۔

آپ کا کمنٹ پڑھ کر لگا کہ میری تمام تر توجہ بھی آپ کی توجہ حاصل نہ کر سکی۔ اب مزید ٹیکسٹ بعد میں کروں گا کیونکہ ایک حور ویٹرس دودھ کی نہر سے میرے لئے دودھ کا گلاس لے کر آ رہی ہے۔ میں نے اس سے دودھ ضرور مانگا تھا مگر گلاس میں نہیں۔ جنّت کا ایک گلاس دنیا کے 70 گلاسوں کے برابر ہے اور اتنا سارا دودھ پی کر اب کیا کرنا۔ بیت الخلا دوزخ میں ہے اور اتنی دور چلا نہیں جاتا۔

بھائی اے کیو خان کو میرا سلام کہیئے گا۔ ان کی تحریریں یہاں نون لیگی مرحومین میں بڑی نفرت سے پڑھی جاتی ہیں۔ ہاں! یاد آیا سیما عالم صاحبہ نے ڈاکٹریٹ مکمل کر لی کہ نہیں؟ بڑی آرزو تھی کہ انھیں ڈاکٹر سیما عالم کہہ کر پکاروں، سرور سکھیرا بھی بہت یاد آتے ہیں۔ کئی بوڑھی حوروں کے پاس میں نے “دھنک” کے شمارے دیکھے۔ جنت میں دھنک پر پابندی ہے مگر دوزخ میں کئی لوگ اسے بلیک میں بیچتے ہیں۔

سلمان اطہر بھی بہت یاد آتا ہے۔ اس کے سارے ہم عصر شعراء جنّت میں مشاعرے کر رہے ہیں۔ جنت میں فیس بک نہیں کھلتی ورنہ ڈائریکٹ بات کر لیتا۔ مجھے پتہ ہے تم سب اب بھی فیس بک کے رسیا ہو۔ دودھ آ گیا ہے۔ خداحافظ!

اب بھی آپ کی توجہ کا طالب۔

مرزا یاسین بیگ۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ: مزاح سے خوف کھانے والے براہ مہربانی اس پوسٹ سے دور رہیں۔ حاملِ پوسٹ کسی سنجیدہ سوال کا جواب دینے کا پابند نہیں۔ حوروں اور ان کے رشتے داروں کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply