فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ذوالفقار بریرو، مشتاق احمد اور عبدالطیف کے نام سے کی گئی، جن کا تعلق ایک ہی مذہبی جماعت سے بتایا جارہا ہے۔
واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا جبکہ زخمیوں کو خیرپور کے سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور سندھ انسپیکٹر جنرل پولیس اے ڈی خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس خیرپور سے رپورٹ طلب کرلی۔خیال رہے کہ اس مقام پر جشن عید میلاد النبی کی ریلی ہر سال نکالی جاتی ہے۔
ادھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ حسین آباد کے علاقے میں پولیس موجود ہے اور ہم صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز عید میلاد النبی کے پیش نظر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس حکام کی جانب سے خیرپور واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جارہا ہے اور پولیس حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ کہیں اس کے پیچھے کسی کالعدم جماعت کا ہاتھ تو نہیں۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو جلد پکڑا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں