سیاسی رویہ اور بلاول۔۔حسان عالمگیر عباسی

بلاول کی حیثیت بھی قریب قریب وہی ہے جو خان صاحب کی ہے۔ اس کے چاہنے والے بھی ہیں اور عمران خان بھی پیچھے نہیں ہے۔ حساب کتاب کی روشنی میں چاہنے والوں کی تعداد میں ضرور کمی زیادتی ہو گی لیکن دونوں لیڈرز کی دو پارٹیاں، دو بیانیے، دو منشور، دو نعرے، اور دو نظریے ترازو کے پلڑوں میں ڈالے جائیں تو نتائج بنانا مشکل ہو گا کہ کون پیچھے اور کون آگے ہے؟

اگر دونوں قائدین کا ڈیپر لیول پہ تجزیہ کیا جا سکے یا ایک لیڈر کی رہنما ڈیفینیشنز کی رو سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا ممکن ہو پائے تو نتیجہ برابری کے برعکس برآمد ہو گا۔

وجہ؟

بلاول ابھی لڑکا ہے جبکہ خان صاحب لڑکپن میں گراؤنڈ میں تھے۔ بلاول نے شاید ہی ناقدین پہ غلاظت کا ڈھیر پھینکا ہو۔ کم از کم مجھے نہیں معلوم کہ وہ کبھی تمیز کے دائرے سے باہر نکلا ہو گا۔ والدہ کی تربیت بول رہی ہے شاید۔ جمہوری رویے بھی کمپیریٹولی بلاول کے اچھے ہیں۔ وہ میرے غالب گمان کی رو سے شاید انا کا پتلا بھی نہیں ہے۔ بلاول بار بار نسلوں کی جمہوریت کے لیے قربانیوں کی بات بھی کرتا آرہا ہے جو جینیونلی اس کا حق ہے۔ بلاول کو اگر آپ سنتے ہیں تو یقیناً فیض یاب بھی ہوتے ہوں گے۔ اس پہ اس معاشرے نے سٹیریو ٹائپس (stereotypes) بھی خوب برسائے ہیں: ہیجڑا، کھسرا، بلو، پنکی، رانی وغیرہ وغیرہ۔ کیا وہ ان باتوں پہ کبھی پریشان ہوا؟ اس نے پلٹ کر فائر کیا؟ شیخ رشید جیسا بدنام زمانہ سیاست دان اسے کئی بار چھیڑ چکا ہے۔ رہی سہی کسر میمرز نے پوری کر ڈالی پر یہ بندہ ان فضولیات پہ جواب در جواب کا قائل نظر نہیں آتا۔ غرور کی بیماری بھی کم بلکہ عدم ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ اس کے بیانات ملک میں کرونا وائرس سے بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اس کی زبان پھسل جائے تو ملک کے کونے کونے میں کانپیں ٹانگ رہی ہیں کی بات ہونے لگتی ہے۔ روایتی سیاست بھی سمجھ رہا ہے لڑکا۔ ہر اعتبار سے پیچھے نہیں ہے بلاول!

Advertisements
julia rana solicitors london

آج جب ملک سے باہر گیا تو کہا کہ ہمارے ملک کے سابق وزیراعظم کا روس جانا کیسے غلط ہے؟ اسے الہام ہوا تھا کہ روس یوکرین پہ ظلم ڈھائے گا؟ ملک کو اس نے آگے رکھا اور سیاست ائیر پورٹ چھوڑ آیا! ایک بار سید مودودی رح بھی جب غالباً ایوب کے دور میں باہر گئے تھے تو پہلا سوال ملکی سیاست پہ ہوا تو انھوں نے کہا کہ یہ ان کے گھر کا ذاتی معاملہ ہے, فی الحال پاکستان کی بات کرو!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply