عمران خان ،قوم کی اُمید۔۔عامر عثمان عادل

اڑاو مذاق،پھبتیاں کسو،جو جی میں آتا ہے کہہ ڈالو
خبث باطن کا اظہار رکیک جملوں کی صورت
بغض تعصب اور نفرت کا اعلان اخلاق سوز لفظوں میں لپیٹ کر
لیکن یاد رکھنا
یہ اب سیاسی نہیں قومی تحریک بن چکی ہے
تم جتنی نفرت برتو گے ہمارا جنون اور بڑھتا جائے گا
اور ہاں
یہ جنون اب مٹنے والا نہیں،یہ تو آسیب بن کر تمہارا پیچھا کرے گا،تم سب مل کر ایک عمران نیازی کو ” فتنہ ” قرار دے کر کچل ڈالنے کی دہائی دیتے ہو۔کبھی کسی “ریحام زادے ” کی زبانی،کبھی  کسی ” حریم زادی ” کے ذریعے،لیکن کیا تمہیں اندازہ ہے
یہ جنون جسے تم ” فتنہ ” قرار دیتے ہو یہ تو اب اس دیس کے رہنے والوں کی رگوں میں لہو بن کر دوڑنے لگا ہے
معصوم بچوں کا اس کو ملنے کے لئے تڑپنا
نوجوانوں کا اس پہ جان نچھاور کرنے کو ترسنا
ماؤں بہنوں بیٹیوں کا نم آنکھوں سے دعائیں کرنا
بوڑھوں کا اس کے لئے دیوانہ وار نکلنا
ثابت کرتا ہے کہ
وہ اس گھڑی قوم کی آنکھوں کا تارا بن چکا ہے
اور یہ سب کسی سہولت کار کا چمتکار ہے نہ کسی ہینڈلر کا کمال
رب کی نصرت ہے جو اس کے شامل حال ہو چکی ہے
غیروں کی غلامی سے نجات اور خودداری کی جو جوت اس نے دلوں میں جگا دی ہے اس کی روشنی کبھی ماند نہیں پڑنے والی
یہ عَلم تو اب ماؤں کی گود میں دودھ پیتے بچے تھام چکے ہیں
سوچو جب یہ جوانی کی دہلیز پر پہنچیں گے تو ان کے شعور اور آگہی کا عالم کیا ہو گا
ہم اسے اس لئے اپنا لیڈر مانتے ہیں کہ اس کے نزدیک دنیا کے سب سے بڑے رہنما پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں
اور ایاک نعبد و ایاک نستعین اس کا توکل
تو پھر تمہارے لیڈروں سے اس کا موازنہ کیسا ؟

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply