“جدلیۃ الرواق” مسجد الحرام کی راہ داریوں کی تاریخ پر کتاب

عرب میں قدیم مساجد کی تعمیرات پر ایک کتاب “دار الغرب اسلامی” بیروت سے شائع ہوئی ہے، یحییٰ محمود بن جنید کی عربی زبان میں تصنیف کردہ اس کتاب کا نام “جدلیۃ الرواق” ایک دلچسپ نام ہے، اس کے معنی “راہ داریوں کی جدلیات” ہے، یہاں احاطے سے مراد مساجد کی گیلریاں صحن یا احاطے ہیں، اس کتاب کی مزید دلچسپی کا پہلو مسجد الحرام خانہ کعبہ کی تعمیر میں ترکوں حکمرانوں کے عہد کے متنازع کردار کی  تاریخ بیان کی گئی ہے۔ “جدلیۃ الرواق” میں مسجد الحرام کی مختلف ادوار میں ہونے والی تعمیرات اور توسیع کی تاریخ کے تفصیلی پہلوؤں کو قلمبند کیا گیا ہے، خصوصاً خانہ کعبہ میں عثمانی حکمرانی ادوار میں ہونے والی تعمیرات اور توسیع کے حوالے سے پیش کردہ کئی باطل خیالات اور من گھڑت کہانیوں کو رد کیا گیا ہے۔ یحییٰ محمود بن جنید کے مطابق اس عہد میں مورخین نے ترک عثمانی ادوار میں ہونے والی توسیع و تعمیر کو فروغ دینے کے لیے جدلیات، فرضی اور بے بنیاد حربوں کا سہارا لیا گیا ہے۔

خانہ کعبہ میں مسجد الحرام میں واقع راہداریوں کی تعمیر خلافتِ راشدہ کے دور سے شروع ہوئی تھی، مسجد الحرام کی تعمیر تاریخ میں کئی مراحل سے گزری ہے۔ رسول ﷲﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں یہ خانہ کعبہ کے آس پاس کی جگہ پر ہی تھی۔ اس کے بعد خلیفہ دوئم عمر ابن الخطاب اور تیسرے خلیفہ عثمان ابن عفان رضی اللہ عنمہا نے اسے مزید وسیع کیا تھا ان کے بعد عبداللہ ابن زبیر کے دور حکومت میں اس کی دیکھ بھال کی گئی اور اسے اموی ادوار میں خلیفہ عبدالمالک ابن مروان کے ہاتھوں تیار کیا گیا تھا، عبدالمالک بن مروان کے بیٹے الولید بن عبدالمالک اور عباسی خلیفہ ابو جعفر نے اس کی توسیع میں مزید اضافہ کیا تھا۔ یہاں تک کہ عباسی خلیفہ مہدی کے دور میں مسجد الحرام میں ایک بار پھر بڑی توسیع کی گئی اور مسجد الحرام کا رقبہ اس وقت کے مطابق تقریباً دوگنا کیا گیا تھا، پھر عباسںی خلافت میں بھی معمولی اضافہ ہوتا رہا ،

اس خطے پر حکمرانی کرنے والے ماضی میں کئی حکمرانوں نے مسجد الحرام کی دیکھ بھال کی مگر اس کی جو تعمیری شکل عباسی خلیفہ مہدی کے دور میں تھی بنیادی طور پر تعمیراتی دیکھ بھال اسی ڈھانچے پر ہی رہی، سنہ ہجری ۹۸۴ میں ترک سلطان سلیم اور اس کے بیٹے سلطان مراد کے ادوار میں مسجد الحرام کوئی بھی خاص توسیع نہیں ہوئی تھی صرف انہوں نے مسجد کے بوسیدہ ہونے والے حصوں کی مرمت حرم مکی کی تزئین کروائی تھی۔ مسجدالحرام کی چونکہ قدیم دیواریں اونچی تھیں اور امتداد زمانہ کے ساتھ ان اونچی دیواروں کے ستون کم زور ہوگئے تھے، تو ان کی دوبارہ تعمیر ترک حکمرانوں کے دور میں عمل میں لائی گئی تھی اس سے پہلے مسجد الحرام میں لکڑی کی چھت تھی، جسے ترکوں نے بدل کر گنبد تعمیر کروائے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مصنف یحییٰ محمود بن جنید نے تاریخی طور پر ابن جبیر کی تاریخ کے حوالہ کے مطابق عباسی طرز تعمیر عباسی خلیفہ مہدی ساتویں صدی ہجری تک رہی، مشہور سیاح ابن بطوطہ کے سفرنامے کے مطابق بھی مسجد الحرام نویں صدی ہجری تک اپنے پرانے ڈھانچے پر ہی قائم رہی تھی اور دسویں صدی ھجری تک عثمانی ترکوں نے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ ترک حکمرانوں کے ادوار میں مسجد الحرام کی صرف تزئین و آرائش اور بحالی و مرمت کا ہی کام ہوا تھا۔ آج کے بنیادی اسٹرکچر کا اصل سہرا اور اس کے فن تعمیر شکل، طرز تعمیر اور تعمیراتی کردار چودھویں صدی ہجری کے وسط تک مہدی کے دور میں جو تھا اسی پر قائم رہا تھا۔ اور عباسی خلافت کے ادوارمیں ہی ان راہ داریوں کی تعمیر ہوئی تھی اور اس نے جو حتمی شکل اختیار کی تھی۔ وہی شکل موجودہ سعودی ریاست کے قیام تک قائم رہی تھی جسے بعد میں موجود سعودی عرب کے حکمرانوں کے اجداد آل سعود کے دور حکومت میں تعمیر اور توسیع کے لئے خصوصی توجہ حاصل ہوئی تھی۔ اور آج کی مسجد الحرام کی موجود توسیع و تعمیر کا سہرا موجودہ سعودی حکمرانوں کے سر ہے۔ لیکن ترکوں کے حوالے سے جو خانہ کعبہ کی تعمیرات اور خصوصا راہ داریوں کی تعمیرات کے قصے مشہور ہیں وہ درست نہیں ہیں بلکہ مبالغہ پر مبنی ہیں، لیکن اس سے انکار نہیں کہ مدینہ میں جن مساجد کی ترک حکمرانوں نے تعمیر یا تزئین کی وہ بہت خوبصورت اور اعلیٰ تعمیراتی کام ہیں۔

 

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply