• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • کیا یاسین ملک کو پھانسی دے دی جائے گی؟۔۔قمر رحیم خان

کیا یاسین ملک کو پھانسی دے دی جائے گی؟۔۔قمر رحیم خان

5اگست 2019ء کو ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے سے قبل ہی بھارت نے ریاست کی ڈیمو گرافی تبدہل کرنے اور آزادی کی تحریک کو کچلنے کی مکمل منصوبہ بندی کر لی تھی۔حریت قیادت کو پابند سلاسل کر نااور وادی کو طویل عرصے تک لاک ڈاؤن میں رکھنا اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔بھارت کے اس اقدام کے خلاف پاکستان اورآزاد کشمیر کے علاوہ پوری دنیا میں احتجاج کی ایک لہر اُٹھی جو چند ماہ جاری رہنے کے بعد حکومت پاکستان کے اس انقلابی اقدام پر اختتام پذیر ہوئی جس میں ہر جمعہ کو ایک گھنٹے کے لیے کاروبار بند رکھا جاتا تھا۔

اس اقدام سے یقیناً بھارت کی معیشت کو شدید نقصان پہنچاہوگا۔ کشمیریوں کا پاکستان سے اس کی کشمیر پالیسی اور حکمت عملی کے حوالے سے ہمیشہ شکوہ رہا ہے ۔بھارتی مقبوضہ کشمیر کے مسلمان ایک طویل عرصہ تک پاکستان سے امیدیں وابستہ کیے رہے ۔ جبکہ آزادکشمیر کے لوگ اور بالخصوص سیاسی قیادت اس معاملے میں کبھی بھی پُرامید نہیں رہی۔ بلکہ آزادکشمیر کی آزادی پسند قیادت گذشتہ تیس سال سے پاکستان کی کشمیر پالیسی کو نہ صرف ناقص بلکہ کشمیر کی تحریک آزادی اور خود پاکستان کے لیے تباہ کن قرار دیتی رہی۔ جب تحریک کی باگ ڈور لبریشن فرنٹ کے ہاتھ سے لے کر کئی ایک مذہبی گروپوں کو تھما دی گئی تو اس وقت آزاد کشمیر کی آزادی پسند قیادت نے برملا طور پر کہنا شروع کر دیا تھا کہ پاکستان کی حکومتیں کشمیر کی آزادی سے مخلص نہیں ہیں۔ نیتوں کا حال تو خدا ہی جانتا ہے لیکن آج تین عشروں کی قتل و غارت کے بعد کشمیر کے مسلمانوں اور خود پاکستان کو درپیش حالات کی زبان کو سننے اور سمجھنے ضرورت ہے۔پاکستان کے ماضی اورموجودہ صورتحال کے پیش نظر کشمیریوں کے پاکستان سے تمام تر شکوے شکائتیں بے جا ہیں۔

کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ پاکستان وادی میں اپنے دفاع کی جنگ لڑ رہا تھا۔ جسے اس نے مشرف کے دور میں امریکہ کی یقین دہانی اور دباؤ کی بناپر بند کرنا پڑا۔ اب ایک بار پھر جب خطے میں امریکہ اور چین کی جاری کشمکش میں پاکستان کا جھکاؤ چین کی طرف تھا، پاکستان میں حکومت کی تبدیلی امریکہ کے لیے انتہائی سود مند ہے۔ اور یقینا بالواسطہ طور پربھارت کے لیے بھی۔ 5اگست 2019ء کے بعد سے اب تک یہ چہ میگوئیاں بھی ہو رہی ہیں کہ پاکستان وادی میں اپنے دفاع کی جنگ ہار چکا ہے۔ جبکہ ایسے حالات میں جب کشمیریوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں اور وہ اس وقت بھی اپنی مسلح جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، کیا پاکستان سرینڈر کر جائے گا؟

اس سوال کا جواب اگر‘‘ نہیں’’ میں دیا جانا مشکل ہے تو ‘‘ہاں’’میں دینا کہیں زیادہ مشکل ہے۔آج بھی ہر جمعہ کو کشمیر بھرکی مسجدوں کے باہر مولانا مسعود الرحمان کے مجاہدین چندہ کرتے نظر آتے ہیں۔ عید الفطر کی نماز کے بعد میں نے مسجد کے باہر چندے کے لیے کھڑے دو مجاہدین سے پوچھا کہ تم لوگ جہاد کی تیاری کر رہے ہو جبکہ مسجد میں امام صاحب نے دعا میں کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا۔

یہی سوال جب میں نے مسجد میں مولوی صاحب سے عید ملنے کے بعد کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال تھا کہ تمام مسلمانوں میں کشمیری بھی شامل ہیں۔ اسی طرح گذشتہ رات ایک آزادی پسند تنظیم کے کارکنان کے بیچ دنیا جہان کے موضوعات پر بات ہوئی مگر یا سین ملک کا کہیں ذکر تک نہیں ہوا۔ ایسے حالات میں پاکستان کی قیادت سے کیا شکوہ؟

کیا پاکستانی فوج کو گالیاں دینے سے کشمیر آزاد ہو جائے گا؟دوسری طرف ایسے شاہ سوار بھی ہیں جوایک دوسرے کی ‘‘تمیاں لواہنے ’’میں اس درجہ مصروف ہیں کہ اپنی ‘‘تمّی’’کا کوئی ہوش ہی نہیں۔

یہ ساری کارروائی کسی میٹنگ روم یا چاردیواری میں نہیں، کسی شہر کی سڑکوں پر نہیں ، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پرہو رہی ہے۔جہاں ساری دنیا ان کی ‘‘پچھّالیوں’’ کو ہر زاویے سے دیکھ رہی ہے۔ کیا یاسین ملک کو یا کشمیر کی تحریک آزادی کو اس قابل دید مخلوق کی مدد کی ضرورت ہے؟رہی بات پاکستان کی ، تو پاکستانی قیادت اگر اپنے ملک کی پردہ پوشی ہی کر لے تو یہ کشمیریوں پر ان کا بڑا احسان ہو گا۔ ادھر مودی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ وہ یاسین ملک کوکسی ڈیل پر آمادہ کرلے ۔ مگر اس ضمن میں یاسین ملک نے یہ کہہ کر بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے کہ وہ اپنے خلاف قائم کیے گئے اس مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کریں گے چاہے اس کی انہیں کتنی بھی بھاری قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑ جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس صورت میں مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دے کر بھارت کی علیحدگی پسند قیادت کو ایک واضح پیغام دینا چاہے گی۔ مگریہ کام بھارت کے لیے اتنا آسان نہیں ہے۔کشمیری پوری دنیا میں بھارتی سفارت خانوں کا گھیراؤ کر نے کے ساتھ عالمی رائے عامہ کو بھارت کے خلاف ہموارکرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ مودی حکومت شاید اس دباؤ کامقابلہ نہ کر سکے۔ لیکن اگر بی جے پی کی حکومت اتنی مضبوط پوزیشن پر ہے کہ وہ امریکہ کو اس بات پر راضی کر لے گی مزید برآں اگراس نے اب تک مقبول بٹ کی پھانسی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور اس نے یہ حماقت کی تو دوسری پھانسی بھارت کو لگے گی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply