ہاری ہوئی جنگ۔۔اظہر سیّد

من پسند اینکرز ،ففتھ جنریشن وار کے نام پر بھرتی کردہ یو ٹیوبرز اور ملکی معیشت کو نادہندہ کرنے والا نوسر باز ہر روز فوجی قیادت پر حملے کر رہا ہے ۔کبھی فوج کے سربراہ کو میر جعفر کہتا ہے اور کبھی امریکی سازش کا چورن بیچنا شروع کر دیتا ہے ۔ملک کو معاشی طور پر برباد کر کے اپنے اثاثوں میں دو سو فیصد اضافہ کرنے والے سابق وزرا بھی اس قدر دلیر ہو چکے ہیں گویا چوہا شراب پی کر دم کے بل کھڑا ہو جائے ۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور ادائیگیوں کا دباؤ اس قدر زیادہ ہے ہر روز ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے ۔حکومت بظاہر بے عملی کا شکار ہے ۔ایک طرف ڈوبتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کی تگ و دو ہے دوسری طرف سابق حکومت کے نوسر بازوں کے الزامات پر وضاحتیں دیتی نظر آرہی ہے ۔
بظاہر کسی کو سمجھ نہیں آرہا پردے کے پیچھے کون معشوق چھپے بیٹھے ہیں جن کی ایما پر نوسر بازوں کو ،یو ٹیوبرز کو ،اینکرز کو گرفتاری کا ڈر ہے نہ جواب دہی کا ۔
پردے کے پیچھے جو بھی معشوق چھپے بیٹھے ہیں وہ کچھ نہیں کر سکتے ۔مارشل لا لگایا نہیں جا سکتا کہ ملک نادہندہ ہو چکا ہے ۔فوج میں بغاوت ممکن نہیں اور نہ ہی کوئی ڈسپلن توڑنے کی جرات اور ہمت کر سکتا ہے ۔حکومت تبدیل نہیں کی جا سکتی کہ نوسر باز کا تجربہ ناکام ہو چکا ہے ۔تو اب جو شور واویلا ہو رہا ہے اس کا مقصد کیا ہے ؟
ہماری رائے میں اس شور کا مقصد صرف اور صرف جواب دہی سے بچنے کی چالاکی اور مکاری ہے اور کچھ نہیں ۔اس شور شرابے کا مقصد غیر جانبداری کا فیصلہ کرنے والوں کو دباؤ میں لا کر جانبداری پر مجبور کرنا ہے کہ وہ حکومت کو نئے الیکشن پر مجبور کریں ۔ایک بات جس پر دل نہیں مانتا ملک کو نادہندہ ڈکلیر کرانا بھی ہو سکتا ہے جس کا حتمی نتیجہ ایٹمی اثاثوں سے محرومی کی شکل میں نکلے گا ۔اس وقت معیشت جس دباؤ کا شکار ہے یقین نہیں آتا کوئی معشوق پردے کے پیچھے بیٹھ کر سازش کر رہے ہوں گے ۔یقین نہ بھی کریں صاف نظر آرہا ہے کہ اس شور شرابہ سے ریاست میں بے یقینی کی فضا بڑھتی جائے گی اور معاشی استحکام کا حصول ناممکن ہو جائے گا۔
ادائیگیوں کا جو دباؤ بڑھتا ہی جا رہا ہے ہمیں الیکشن دور دور تک نظر نہیں آتے ۔معاشی عدم استحکام جو شکل اختیار کر رہا ہے ہمیں نوسر باز بھی کہیں نظر نہیں آتا کہ کوئی معشوق اسے دوبارہ حکومت دلادیں گے ۔
نوسر باز نے آج جو تقریر کی ہے وہ پھر ایک یو ٹرن ہے یعنی چابی والے کھلونے میں کسی نے دوبارہ ہوا بھری ہے ۔پچھلے جلسہ میں میر جعفر کی گردان کے اگلے روز اپنے کہے سے یہ کہہ کر مکر گیا تھا میر جعفر نواز شریف کو کہا تھا لیکن آج پھر وہی اول فول بک رہا تھا اور فوج کی اعلیٰ قیادت کو للکار رہا تھا ۔
ہمیں نہیں لگتا یہ سلسلہ اب مزید چلے گا ۔ایک طرف شور شرابہ ہو دوسری طرف معاشی استحکام بھی حاصل ہو جائے یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہوتا ۔اسکا دوسرا مطلب یہ ہے کہ پردے کے پیچھے چھپے معشوق کے باوجود کوئی بندوبست کرنا پڑے گا کہ اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ یا آپشن موجود ہی نہیں ۔
نوسر باز ایک اثاثہ تھا اسے فارغ ہی معیشت کے نادہندہ ہونے کی وجہ سے کیا گیا تھا کہ معاشی بحران سے براہ راست کارپوریٹ مفادات کو خطرات لاحق ہونے لگے تھے ۔پہلے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے بوجھ سے نجات حاصل کی گئی تھی اب کسی اور طریقے سے بوجھ سے نجات حاصل کی جائے گی ۔
اس ملک میں بھٹو ایسے لیڈر کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا ۔اس ملک میں محترمہ بینظیر بھٹو ایسی راہنما قتل کر دی گئی اور  ملک چلتا رہا ۔
ہمیں خدشہ ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں ایک سازشی کردار سے نجات حاصل ہونے والی ہے ۔اب یہ نجات کیسے حاصل ہو گی ہمیں نہیں پتہ لیکن ہمیں یہ پتہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں ریاست نہیں چل سکتی اور ریاست چلانے اور بچانے کیلئے تمام ناگزیر اقدامات کئے جاتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply