ہم پاکستان سے ہیں اور پاکستان ہم سے۔۔گل بخشالوی

پاکستان کے سابق وزیر َ اعظم عمران خان نے پاکستان دوستی میں مردان کے جلسہ عام میں آخری سچ اگل دیا ۔عمران خان نے کہا تھا، ہم امریکہ کے غلام نہیں۔ عمران خان جانتا تھا جب قومی دولت پانچ اعشاریہ چھ سے بڑھنے لگی توپاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن نے سر اٹھا لیا ، میر جعفر اور میر صادق پاکستان دشمن قوتوں کے دربار میں حاضر ہوگئے، عمرا ن خان کو جب یقین ہو گیا تو بقول عمران خان کے اس نے وزیر ِ خزانہ شوکت ترین کوان کے پاس بھیجا جو سازش او ر مداخلت روک سکتے تھے لیکن جواب ملا ہم نیوٹرل ہیں!
عمران خان نے کہا میں جانتا ہوں کہ کون کون سازش میں ملوث ہیں ایک ایک کا نام میرے دل پر نقش ہے میں نے نیوٹرلز کو خبر دار کیا تھا کہ اگر میری حکومت گرائی گئی تو قومی معیشت ڈوب جائے گی !سابق وزیر ِ انسانی حقوق شیریں مزاری نے تو کھل کر کہا تھاکہ جب ملک تباہی اور بر بادی کے دہانے پر ہو تو ادارے نیوٹرل نہیں رہ سکتے ہر کوئی جانتا ہے کہ ایسے حالات میں چشم پوشی دیس دشمنی کے مترادف ہو تی ہے۔
پاکستان دوستو ! اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لئے تو ہم آزادی کے باو جود بھی امریکہ کے غلام ہی رہیں گے ہم کبھی بھی قائد اعظم کا پاکستان نہیں دیکھ سکیں گے پاکستان کے پہلے وزیر ِ اعظم لیاقت علی خان نے قائد ِ اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کی تعبیر کے لئے قدم بڑھایا تو جلسہ عام میں سرِ عام شہید کر دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے امریکہ کو آنکھ دکھائی تو قومی ادارے کے قائد نے امریکہ کے اشارے پر عوامی حکو مت گرا کر عوامی وزیر ِ اعظم کو ماورائے عدالت قتل کر دیا ، اور جب امریکہ اپنے گھنا ؤنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہو گیا تو اپنے سہولت کار کو فضا میں ہی اپنوں کے ساتھ راکھ کر دیا۔ آج وہ ہی تاریخ دہرائی جارہی ہے ، کل جن کو اپوزیشن خلائی مخلوق کہتی رہی اسی مخلوق نے ایک محب وطن حکمران جماعت کا تختہ کر دیا ۔لیکن امریکہ کے سہولت کار  بخوبی جانتے ہیں کہ امریکہ مطلب کا یار ہے اگر عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے تو سہولت کاروں کو بھی کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے!
عمران خان نے مردان کے جلسہ عام میں جس چہرے کو بے نقاب کیا اس کے لئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی یہ رونا کب سے رو رہی ہے محب وطن پاکستانی اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی ادارو ں کے احترام میں خاموش تھے ، عمران خان کی سچائی کے بعد پاکستان کی تینوں بڑی پارٹیوں کا بیانیہ ایک ہو گیا۔ اب اداروں کے خلاف پورا پاکستان ایک پیج پر ہے ، قوم جان گئی ہے کہ رات بارہ بجے عدالتیں کیوں لگیں ،یہ تو پاکستان پیپلز پارٹی بھی جانتی ہے کس نے یہ دھمکی دی کہ اگر حکومت گرائی گئی تو مار شل لاءلگ جائے گا۔ اس گھناؤنے جرم میں   سپریم کورٹ کے وقار کو بھی عوام کی نظر میں مجروح کر دیا گیا ۔ اس قومی جرم میں بڑا قصور وار کو ن تھا ؟ وہ جس کے احترام میں ہمارا قلم بھی ان کے گیت گاتا رہا ، سچائی کی پردہ پوشی جرم ہے اور اس جرم میں میرا قلم بھی برابر کا شریک ہے لیکن ان حقائق سے میرا قلم بے خبر تھا ، قصور وار عمران خان بھی نہیں کہ اس نے حقائق کی نقاب کشائی میں اتنی دیر کیوں کی ، لیکن کچھ تقاضے قومی مصلحت کے بھی ہوتے ہیں۔ وطن پرست سوئے ہوئے ضمیروں کے جاگنے کا انتظار کرتے ہیں ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ مردہ ضمیر کا ایمان بھی سو گیا ہے تو صبر کا طوفان دہلیز پار کر دیتا ہے ، عمران خان نے اپنا سر ہتھیلی پر رکھ دیا ہے ، جان کے خطرے سے بے پرواہ آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے پہلے امریکہ کو آنکھ دکھائی اور اب آخری سچائی قوم کے سامنے رکھ دی ، آنکھ دکھانے کے جرم میں تخت ِ اقتدار سے گرایا گیا ، اور مردان کے عوامی جلسہ عام میں آخری سچائی کی نقاب کشائی کے بعد سیالکوٹ میں عوامی جلسہ عام کے لئے سجایا جانے والا پنڈال تباہ کر دیا گیا ، اس لئے کہ پہلے اداروں کے وقار کے لئے عمران خان خاموش تھا لیکن ادارے جان گئے ہیں کہ اگر عمران خان کو زندہ درگور نہیں کیا گیا تم ہم کہیں کے نہیں رہیں گے ، لیکن ادارے بخوبی جانتے کہ جو کھیل شروع کر دیا گیا ہے قومی سلامتی اور وقار کے لئے انتہا ئی خطر ناک ہے ، کراچی سے پشاور تک عوامی جلسوں میں وہاں کی انتظامیہ کا
ایک گملا تک نہیں ٹوٹا تھا ۔ پاکستان کی غیور عوام پاکستان سے محبت میں ٹینکوں کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے وطن کی عظمت کے لئے قربان ہو جاتے ہیں ، جیالوں نے ذوالفقار علی بھٹو سے محبت میں خود پر تیل چھڑک کو خود کو آگ لگائی تھی ، اگر عوام کے صبر کا امتحان لیا گیا تو پاکستان کی کوئی زمینی قوت انہیں روک نہیں پائے گی ، شیخ رشید نے بہت پہلے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی عوام کے ووٹ کو احترام نہیں دیا گیا تو وہ کچھ ہو گا جو کبھی کسی نے سوچا تک نہیں ہو گا۔
ایسی صورت ِ حال میں ہم پاکستانی عوام کو سیاسی نظریاتی غلامی کی زنجیریں توڑنا ہوں گی ہمیں پاکستان کی بقا کی شعوری جنگ کے لئے ایک ساتھ نکلنا ہو گا ، اس لئے کہ ہم عام پاکستانیوں نے اپنے دیس میں مرنا ہے اور دفن ہونا ہے ، مشکل کی گھڑیوں میں زردار اپنے چاہنے والوں کو بھول جاتے ہیں اور وہاں جا بستے ہیں جن کی غلامی سے نجات کے لئے ہمارے آباؤ  اجدا د نے جانوں اور عزتوں کی قربانیاں دی ہیں ، پاکستانیو ! ہم پاکستان سے ہیں اور پاکستان ہم سے ہے، پاکستان زندہ باد !

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply