مولانا رومی کا مختصر تعارف۔۔عبدالغفار

محمد جلال الدین رومی
آپ  30ستمبر 1207 ء کو قرون وسطی کے دور میں بلخ (موجودہ ایران) میں پیدا ہوئے، آپ کا اصل اور پورا نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی ہے،آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابو بکر صدیق (ر ض  ) سے جا ملتاہے۔ جلال الدین، خدواندگار اور مولانا خدواندگار آپ کے القابات ہیں۔ آپ مولانا رومی کے نام سے اب تک ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ آپ کی طرح آپ کے والد گرامی بہاؤ الدین بھی بڑے صاحب ِعلم و فضل شخصیت کے مالک تھے۔

آپ سے زمانہء قریب کے عظیم نام جیسا کہ علامہ محمّد اقبال، شاہ عبدالطیف بھٹائی وغیرہ متاثر ہوئے بِنا نہ رہ سکے۔ علامہ محمد اقبال آپ کو اپنا روحانی استاد مانتے تھے۔
نہ اٹھا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے
وہی آب و گل ایراں وہی تبریز ہے ساقی
“اقبال”

آپ کی لازوال تصنیف” مثنوی مولانا رومی ” کی بدولت آٹھ سو سال گزر جانے کے باوجوآپ   پوری دنیا میں اب تک جانے جاتے ہیں، اسی طرح “دیوان شمس تبریز” اور “فیه ما فیه” نے آپ کی پہچان کو جلا بخشی  ہے،26666   تصوف اور عشق الہی کے اشعار پر مشتمل مثنوی آپ کی مختصر سوانح عمری بھی ہے۔

“درد کا علاج درد  ہے ۔”

“رومی ”

آپ بچپن ہی سے زہین تھے، آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی، والد  گرامی کی  وفات کے بعد آپ حلب اور دمشق تشریف لے گئے، جو اس زمانے میں علوم و فنون کے مراکز تھے ۔ قرآن و حدیث ، تفسیر، منطق، فلسفہ میں ماہر ہونے کے بعد وطن واپس آئے اور استاد برہان الدین کی  خدمت میں حاضر ہوئے۔

مولانا رومی فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے اور درس و تدریس میں مشغول رہتے پر صوفی شاعر کی حیثیت سے شہرت پائی۔ آپ نے تقریباً  3500 صوفیانہ غزلیں اور 2000رباعیات اور رزمیہ نظمیں قلم بند کرائیں۔

ایران ہی کے صوفی شاعر شمس تبریز آپ کے روحانی استاد اور پیر و مرشد تھے، جن کے  آپ عشق کی حد تک عقیدت  مند تھے۔ آپ شمس  تبریز کی  کرامات کے گرویدہ تھے، آپ نے ان کی جدائی میں غزلیات کہیں۔ آپ نے ہی مولانا رومی کو معرفت کے رموز سے متعارف کرایا۔آپ کے بقول
مولوی بنتا تھا کب مولائے روم
گر  غلام شمس  نہ ہوتا   کبھی
مولانا روم اور شمس تبریز کی  ایک دوسرے سے ملاقات  اور صوفیانہ  صحبت کی  کافی دلچسپ روایات بیان کی  جاتی  ہیں۔

سلجوقی سلطان علاؤالدین نے آپ کو قونیہ(ترکی )آنے کی دعوت دی۔ آپ کے والد کی  وفات کے بعد سلطان نے اپنا گلاب کا باغ ان کی تدفین کے لئے پیش کیا، آپ بھی ان کے پہلو میں مدفون ہیں۔

“ہر طرح کے انسانوں کی جفاؤں کو برداشت کرو۔”
رومی !

آپ کے مزار پر گنبد تعمیر کرایا گیا اور اسے میوزیم کا درجہ دیا گیا ہے جس میں آپ کے سلسلہ تصوف سے متعلق چیزیں، خطاطی کے نمونے، آلات سماع اور آپ کا ذاتی متعلقہ کام نمایاں طور پر رکھا گیا ہے۔ اس میوزیم کی بہت ہی خاص بات یہ ہے  کہ اس میں شیشے کے ایک بکس میں خاتم النبیین ﷺ کی ریش مبارک مقدس ہال میں زیارت کے لئے رکھے گئے ہیں۔

مثنوی آپ کا عظیم شعری کارنامہ ہے جو آپ نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں مرتب کیا، جس میں صوفیانہ حکایات، اخلاقی تعلیمات، عارفانہ اور قرآنی تعلیمات بڑے وسعت و گہرائی سے سموئے ہوئے ہیں جو اب تک زبان زدِ عام ہیں۔

“آپ جیسے ہی راستے پر نکل پڑتے ہو ، راستہ نکل آتا ہے ۔”

رومی

آپ 17 دسمبر 1273ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ہر سال سترہ دسمبر کو ” شب عروس” کے نام پر قونیہ (ترکی) میں آپ کا عرس منایا جاتا ہے ۔ آپ کا سلسلہ اب تک جاری ہے، جسے “جلالیہ” اور بعض “مولویہ” کہتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

“نیکی اور بدی کے تصور سے نکل کر اگلے مقام تک آجاؤ!
میں تمہیں وہیں ملوں گا ۔”
رومی !

Facebook Comments

Abdul Ghaffar
پیشہ کے اعتبار سے خاکسار ایک کیمکل انجنیئر ہے اور تعلق خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ سے ہے ۔ بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوقین تھا اور ایک اچھا رائیٹر بننا چاہا۔ آج کل مختلف ویب سائٹ کے لئے آرٹیکل لکھتا ہوں ۔تاکہ معاشرے کی بہتری میں اپنی طرف سے کچھ حصہ ڈال سکوں۔ شکریہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply