• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • برطانوی ہاؤسنگ سکیم یوکرینی مہاجرین کے لیے خطرے کا سبب

برطانوی ہاؤسنگ سکیم یوکرینی مہاجرین کے لیے خطرے کا سبب

(نامہ نگار : فرزانہ افضل)یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کی گئی ایک اسکیم ہومز فار یوکرین کے ذریعے ممکنہ طور پر زیادتی کرنے والے مرد مظلوم مہاجر عورتوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے ایک مفصل رپورٹ میں ظاہر کیا ہے کہ ایسے مرد جن کا تشدد کا مسلسل ریکارڈ موجود ہے فیس بک گروپوں پر خواتین کو پیغام بھیج رہے ہیں یہ فیس بک گروپ ہومز فار یوکرین سکیم نے خصوصی طور پر میزبانوں اور مہاجرین کا آپس میں رابطہ کرنے کے لئے بناۓ ہیں۔ جبکہ کچھ مہاجرین اسپانسرز یا کفیل ملنے کے بعد بے  گھر ہوگئے ہیں جس کی وجوہات میزبان کے ساتھ تعلقات خراب ہو جانا یا رہائش کی اچھی طرح سے جانچ نہ ہونا شامل ہے۔ گو کہ ایک سرکاری افسر نے کہا کہ اس بارے میں پوری طرح جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور تمام حفاظتی اقدامات موجود ہیں جن میں ویزا جاری ہونے سے قبل ہوم آفس سکیورٹی اور تمام اسپانسرز کے پس منظر کی جانچ شامل ہے اس کے علاوہ کونسل کم ازکم ایک بار کفیل کے گھر یا پراپرٹی کا دورہ بھی کرتی ہے۔

رواں سال مارچ کے مہینے میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس مہاجر سکیم کے تحت کوئی بھی شخص کسی بھی مہاجر خاندان یا واحد فرد کو اپنے گھر میں رکھ سکتا ہے بشرطیکہ یہ میزبان ہاؤسنگ، پولیس ریکارڈ اور تمام قسم کے بیک گراؤنڈ چیک سے گزرنے کے لیے تیار ہو۔ یہ سسٹم ویلز اور سکاٹ لینڈ میں قدرے مختلف ہے۔ حکومت کے اس اعلان کے بعد مقامی اسپورٹ نیٹ ورک نے بہت سے فیس بک گروپ بنائے جو مہاجر خاندان اور میزبانوں کے آپس میں رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئے ہیں۔

مگر ایک چیریٹی ادارے نے ہومز فار یوکرین سکیم کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ وہ “حفاظتی چیکس کی عدم موجودگی سے حیران ہیں۔” گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر نے بھی اس نظام کی کمزوریوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ “استحصال کے خلاف مناسب حفاظتی اقدامات اور جانچ کے اقدامات کی ضرورت ہے۔”

یورپی یونین کے ممالک میں رہائش کے انتظامات بنیادی طور پر قومی حکام اور خیراتی اداروں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ مگر کچھ نجی انتظامات بھی ہیں۔ گو کہ برطانوی خیراتی ادارے درخواست دہندگان کو ممکنہ میزبانوں سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر اس معاملے میں تنہا خواتین کو شدید خطرہ درپیش ہے۔ بہت سے مہاجرین اپنے طور پر غیر رسمی فیس بک گروپوں کے ذریعے اپنے لئے رہائش یا پناہ گاہ تلاش کر رہے ہیں اور اس بات کا ثبوت مل چکا ہے ، کہ کئی  شکاری مرد ان فیس بک گروپوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہومز فار یوکرین کی اس سرکاری سکیم کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک مخبر نے بی بی سی کو بتایا کہ گورنمنٹ کے مقامی اداروں میں سپانسر کے طور پر رجسٹر ہونے والے تمام افراد میں سے 30 فیصد افراد چالیس سال یا اس سے اوپر کے اکیلے مرد ہیں اور ان کی اکثریت بیس سے تیس سال کی تنہا عورتوں کو پیشکش کر رہی ہے ۔ مگر حکومت نے ان اعداد و شمار کو ماننے سے انکار کیا ہے۔

پازیٹیو ایکشن ان ہاؤسنگ کی چیف ایگزیکٹو روبینہ قریشی نے بی بی سی کی اس رپورٹ کو تشویشناک اور اسپانسر شپ پروگرام کو کمزور قرار دیا اور کہا کہ “ان کی تنظیم کسی تنہا عورت کو کسی تنہا مرد کے ساتھ نہیں رکھے گی۔ حکومت نے اس ساری صورتحال میں افراتفری پیدا کر دی ہے خطرے کی کوئی جانچ نہیں اور نہ ہی کوئی ضروری احتیاط ہے۔” بی بی سی نیوز نے اپنی اس ریسرچ میں فیس بک گروپ سے ہی ایک نوجوان کا پتا لگایا جو ایک بیڈروم کے فلیٹ کا رہائشی ہے اور خواتین کی میزبانی کے لیے متعدد پیشکشیں پوسٹ کرتا ہے۔ اس کے ایک قریبی جاننے والے نے مطلع کیا کہ اس نوجوان پر چوری اور لڑائی جھگڑے کے متعدد جرائم ثابت ہیں۔ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ایسے بہت سے فیس بک گروپوں کا ممبر ہے ، بہت سی نوجوان اور تنہا یوکرینی خواتین کو کمرے کی پیشکش کرتا ہے۔ یہ شخص بھی ایک ڈیٹنگ ویب سائٹ جس کا نام “سنگل یوکرینی خواتین” ہے کا ممبر تھا ۔ اس کے علاوہ اس شخص نے اپنی ٹائم لائن پر اسلام آباد تبصرے بھی لکھے ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا مردوں کو یوکرین مہاجرین سکیم کے تحت میزبانی کی منظوری دی گئی  یا نہیں۔ کونسلوں کا مقصد ہر گھر یا جائیداد اور ممکنہ اسپانسرز کا پولیس ریکارڈ یا ڈی بی ایس چیک کرنا ہے جس میں فیس بک کے ذریعے رابطہ کرنے والے اسپانسرز بھی شامل ہیں۔ ڈی بی ایس چیک عام طور پر بنیادی نوعیت کا ہوتا ہے، مگر جہاں مہاجرین میں بچے بھی شامل ہوں وہاں مزید چیک کی درخواست دی جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

برطانوی حکومت پر یوکرینی مہاجرین کو آباد کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے ۔ ویزوں اور میزبانوں کی منظوری میں غیر ضروری تاخیر شکایات کا سبب بن رہی ہے۔ مگر ایسا بھی ماننا ہے کہ کونسلوں کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سے مہاجرین کو یوکے آ کر اپنے میزبانوں سے نہایت خوفناک اور پریشان کُن تجربات کا سامنا ہوا ہے۔ ہومز فار یوکرین سپانسرز کو ساڑھے تین سو پاؤنڈ ماہانہ الاؤنس دیتی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ “مظلوم اور بے سہارا لوگوں کا استحصال انتہائی شرمناک بات ہے۔” ہومز فار یوکرین ویزا جاری ہونے سے قبل ہوم آفس سکیورٹی اور بیک گراؤنڈ چیکس کے تمام حفاظتی اقدامات کی سختی سے پابند ہے۔ علاوہ ازیں کونسل بھی تمام قسم کے چیکس کرتی ہے اور پراپرٹی کا ایک بار ضرور معائنہ کرتی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply