عیدین۔۔عبدالغفار

عید عربی زبان کے لفظ “عود” سے ماخوذ ہے جس کے معنی “لوٹنا یا  پلٹ کر آنا ہے۔” مطلب وہ “دن جو ڈھیر ساری خوشیوں سمیت بار بار لوٹ کر آئے”، یہ عید کی  لفظی اور جنرل یعنی عمومی تعریف ہے۔

عید ایک وسیع اصطلاح ہے، دراصل عید سے مراد تہوار کے طور پر منایا جانے والا وہ دن ہے جس روز کسی فرد یا پوری  قوم کا  اللہ‎ کے فضل سے مشکلات سے نکل کر راحتوں اور خوشیوں کی طرف پلٹنا  اور انسانی فطرتی آلودگیوں کے ختم ہونے کے بعد پہلے کی طرح  روحانی قدرتی پاکیزگی کے ساتھ  لوٹ کر  آنا، یا کسی زحمت کے ختم ہونے کے بعد اللہ‎ کی نعمت کا پلٹ کر آنے کا نام   ہے۔ جو کہ خوب خوشی منانے کا دن ہے اور یہی اللہ‎ تعالیٰ کے فرمان کا مفہوم بھی ہے کہ جب انسان اللہ‎ کے فضل و کرم سے نوازا جائے تو اللہ‎ کا شکر ادا کرتے ہوئے اللہ‎ اور اس کے رسول ﷺ  کے بتائے ہوئے احکامات کے اندر رہتے ہوئے خوب خوشی منائے۔

انسانی تاریخ کے مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر دور میں ہر قوم و  ملت، ہر مذہب اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے انسان مختلف تہواروں کی شکل میں عید مناتے آئے ہیں۔  اسی طرح اسلامی تاریخ میں بھی اس تہوار کو منایا جا چکا ہے اور منایا جاتا رہے گا۔

دنیا کی تاریخ میں پہلی عید اس دن منائی گئی،  جس دن اللہ‎ تعالیٰ نے اپنے فضل سے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی۔ دوسری عید ہابیل اور قابیل کے مابین لڑائی کے اختتام پر منائی گئی۔ جس دن نمرود کی بھڑکائی ہوئی آگ ختم ہوئی تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کی قوم نے اس دن عید منائی۔ یونس علیہ السلام کی قوم نے آپ کے مچھلی کے پیٹ سے اللہ‎ کے فضل سے چھٹکارا پانے کے دن عید منائی۔ جس دن موسیٰ علیہ السلام نے اللہ‎ کی مدد سے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دلائی، اس دن آپ کی قوم نے عید منائی۔ اور حضرت عیسی   علیہ السلام کی قوم آج تک آپ کی یوم پیدائش کو عید کے طور پر خوب جوش و خروش سے مناتی  ہے۔

خاتم النبیین حضرت محمّد ﷺ کے  مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے  کے بعد اہل یثرب کے منائے جانے والے عید کے تہواروں کو   دو عیدین مطلب عید الفطر اور عید الاضحیٰ  سے بدل کر پسند فرمایا۔
سن دو ہجری میں جب پہلی بار ماہ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو پہلی رمضان المبارک کے اختتام پر حضور ﷺ نے اہل یثرب کو مخاطب کر کے فرمایا کہ
” ہر قوم کے لئے عید ہوتی ہے، تم بھی مختلف تہواروں کی شکل میں عیدیں مناتے آئے ہو ، اللہ‎ تعالیٰ نے تمہاری عیدوں کو ان دو عیدوں سے بدل دیا ہے، اب تم ہر سال شان سے عید الفطر اور عید الاضحیٰ  منایا کرو، یہی مسلمانوں کی عیدیں ہیں۔ ( مفہوم/ ابو داؤد)

عید الفطر:
عید الفطر رمضان المبارک کے روزوں کے اختتام پر اسلامی ہجری کیلنڈر(قمری سال)  کے یکم شوال کے چاند نظر آنے کے بعد اللہ‎ کی طرف سے  مسلمانوں کے لئے ان کی ماہ رمضان کے روزوں، عبادات، ازکار، تلاوت کلام پاک اور قیام الّیل کے بدلے خصوصی انعام اور تحفے کے طور پر دیا جانے والی خوشی اور قلبی سکون دینے والا دن ہے جو پوری دنیا کے مسلمان خوشی اور شکرانے کی غرض سے انتہائی مسرت اور جوش خروش سے مناتے ہیں۔

عید الاضحی :

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان میں بڑی عید/ عید الاضحیٰ  وہ عظیم، بابرکت اور بہترین دن ہے جس کی بڑائی مختلف روایات سے ثابت ہے۔ ہجری قمری کیلنڈر کے بارہویں مہینے “ذی الحجہ” کی “دس تاریخ” کو منائی جاتی ہے  یہ وہ بابرکت دن ہے جس دن حضرت ابراھیم علیہ السلام نے آج سے تقریباً چار ہزار سال پہلے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ‎ کے حکم کی تعمیل پر قربانی کے لئے پیش کیا تھا جسے اللہ‎ نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کی آزمائش پر پورا اترنے کے بعد قبول فرما کر اپنے فضل سے جنّت سے لائے گئے دُنبے(بھیڑ) کی قربانی سے بدل دیا۔  یہ محبت اور قربانی کا دن ہے

Facebook Comments

Abdul Ghaffar
پیشہ کے اعتبار سے خاکسار ایک کیمکل انجنیئر ہے اور تعلق خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ سے ہے ۔ بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوقین تھا اور ایک اچھا رائیٹر بننا چاہا۔ آج کل مختلف ویب سائٹ کے لئے آرٹیکل لکھتا ہوں ۔تاکہ معاشرے کی بہتری میں اپنی طرف سے کچھ حصہ ڈال سکوں۔ شکریہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply