​ بانوےبرسوں کا یہ بوجھ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کھول یہ گانٹھوں بھری پوٹلی، اے ستیہ پال

جانے کیا اس میں ہے پوشیدہ تری نظروں سے
آج کا ’’کل‘‘ تو نہیں؟ ہو بھی تو مخفی ہی رہے
کل‘‘ تو ’’ایمائی‘‘ ہے، ’’اَن دیکھا ‘ہے، ’در پردہ‘ہے’ ’
تُو، سر ِ دست اسی ’حال‘‘ کو ’’حاضر‘‘ پہچان
بانوے سال کی انگنائی میں پہلا یہ قدم
تیرا یہ دوسرا بچپن ہے، اسے مت ٹھکر ا

نا نوشتہ ہی رہے گی تری وہ لوح کہ جو
ضبط ِ تحریر میں اب تک تو نہیں لائی گئی
صرف اک رفع ِ نشاں،حزف شدہ باقی ہے
کوئی اعلامیہ، منشور،  کوئی فال نہیں
تُو نے تو نام و نشاں تک نہیں چھوڑا اپنا
صفحہ ِ ایام پر ا رجاعِ ، سند کچھ بھی نہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

بانو ے برسوں کی یہ پوٹلی، گانٹھوں کی اسیر
اب نہ کھُل پائی اگر تجھ سے تو اے ستیہ پال
بند رہ جائے گی مستور، نظر سے اوجھل
صم بکم، چپکے سے یہ جان بھی رخصت ہو گی
ساکت و صامت و منہ بند تُو مر جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
۲۴ْ اپریل ۲۰۲۲ عیسوی، اپنے ۹۲ وے جنم دن پر تحریر کردہ

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply