تیرا ککھ نہ رہے

منافقت کیا کمال کی چیز ہے جس کا انسان بھلا نہ چاہ رہا ہو، اس کی اچھی خبر سن کر “تیرا ککھ نہ رے” جیسا بابرکت جملہ ادا ہوتا ہے۔یہ مبارک الفاظ آج کا انسان ہمیشہ اپنے حریف کے لئے یا اس کے لئے استعمال کرتا ہے جو اپنی محنت سے کوئی مقام حاصل کر لیتا ہے۔ ہمارا معاشرہ زوال کی ایسی دلدل میں پھنس چکا ہے کہ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ جو فقرہ اپنے لئے بولنا چاہیے تھا وہ دوسروں کے لیے بول رہا ہے۔اپنے لئے اس وجہ سے کہ معاشرے کا ایک فرد، ملک کا ایک شہری اور مسلم کے طور پر ہم اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پا رہے۔ جب ہم اپنے معاشرے کو کسی بھی برائی میں ڈوبتا دیکھ کر آنکھیں موند لیں، اور ذمہ داری سے عاری ہو جائیں تو ہمارا ضمیر ہمارے لئے کہے “تیرا ککھ نہ رے” تو مزہ آ جاۓ۔
ملک ہم سے وفاداری کا تقاضا کرے اور ہم ٹیکس چوری کریں، کرپشن کرنا باعث سعادت سمجھیں، کسی کے حق پر غاصب ہو جائیں، پوری ایمان داری کے ساتھ ووٹ کا غلط استعمال کریں، قانون اور اشاروں کو توڑنے کے بعد خود کو قابل فخر شخصیت محسوس کریں، کسی کے عہدے کا پاس کیے بغیر اس کی تذلیل کریں،منی لانڈرنگ کر کے اطمینان حاصل کیا جاۓ۔ جب ایک شہری خود ایسے قابل فخر کام سرانجام دے رہا ہوتو “تیرا ککھ نہ رے”کی بجاۓ ڈوب مرنا چاہیے۔
اور جب نبی آخرزماںﷺ کے امتی کے طور پر اظہار کا موقع آجاتا ہے تو ہمارا عمل اس بات کا ثبوت دے رہا ہوتا ہے کہ ہمیں صرف دعوے کی حد تک ان سے محبت،انس اور لگاؤ ہے۔ بجاۓ اس کے، ہمارے اخلاق ،اعمال اس قدر نبی ﷺ کی سنت کے قریب ہوں کہ دیکھنے والا فوراً سمجھ جاۓ کہ یہ اللہ کے نبیﷺ کا سچا امتی ہے۔لیکن جو اپنے آپ کو ان کے اسوہءحسنہ کے مطابق ڈھال نہیں رہا اسے اپنے ضمیر کو جگا کر دعا کرنی چاہیے کہ اللہ اسے ان کے طریقہ پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ نبیﷺ نے کبھی کسی کے لئے بدعا نہیں، بلکہ ہمیشہ دعا فرمائی۔ اگر کوئی غلطی پر ہو تو اس کے لئے بدعا اور نفرت کی بجاۓ دعا، محبت اور اس کی اصلاح کی کوشش کر کے نبیﷺ کے امتی ہونے کا ثبوت دیا جاۓ۔

Facebook Comments

عمیر ارشد بٹ
مرد قلندر،حق کا متلاشی، علاوہ ازیں سچ سوچنے اور بولنے کا عادی ہوں۔ حق بات کہتے ہوۓ ڈرنے کا قائل نہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply