ہم جنس پرستی۔۔حنا سرور

ہم جنسی ایک معاشرتی لعنت ہے۔ایک ہی جنس کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والے جنسی میلان کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وراثتی یا موروثی  ہوتی ہے۔ انگلستان اور ویلز میں باہمی رضا مندی کے تحت قانون جنسی جرائم مجریہ 1967ء کے تحت اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔  لیکن اسلام سمیت اکثر مذاہب میں یہ ناجائز اور سخت حرام ہے اور اس کا مرتکب مستوجب سزا ہے۔

ہم جنس پرستوں کی عالمی تنظیم International Lesbian, Gay, Bisexual, Trans and Inter-sex Association( آئی ایل جی اے) 1978 میں معرض وجود میں آئی۔ جس کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں بسنے والے ہم جنس پرستوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ اب یہ تنظیم 110ممالک میں کام کر رہی ہے۔

آئی ایل جی اے کو 2008 میں اس وقت شہرت ملی کہ جب اس کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پہلی مرتبہ ہم جنس پرستوں کے حقوق کی توثیق کی۔ اس موقع پر گرما گرم بحث ہوئی اعلامیہ کے حق میں 23 جبکہ مخالفت میں 19 ووٹ پڑے۔ اس اعلامیہ کے حق میں امریکہ ، یورپی یونین ، برازیل اور دیگر لاطینی امریکی ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس ، سعودی عرب ، نائجیریا ، پاکستان نے مخالفت کی ہے جبکہ چین اور دیگر ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ موریطانیہ سمیت کچھ ممالک نے اس قرارداد کو انسانیت کے بنیادی حقوق کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ہم جنس پرستی معاشرے میں پھیلتا ناسور ہے جس پر آج قابو نہ پایا گیا تو آنے والے وقت میں روکنا ناممکن ہو جاے گا۔آپکو یاد ہی ہو گا ،سال 2020 لیاری میں ہم جنس پرستی کا ایک کیس سامنے آیا تھا ۔اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک کمپین چلائی گئی  ۔احتجاج ہوا کہ لیاری میں ایک خاص گروہ ہم جنس پرستی کا کلچر   عام کررہا ہے۔ لیاری کے چند لوگ پیسے کے لیے ان این جی اوز میں کام کر رہے ہیں،جو ہم جنس پرستی کی راہیں ہموار کررہی ہیں۔

2020 گیا، لوگ بھول گے ۔نہ تو اس پر کوئی قانون حرکت میں آیا ،نہ ہی کسی کیخلاف تحقیقات کی گئیں  ۔

اس لعنت کو روکنے کے لیے حال ہی میں وزیراعظم نے ایسی این جی او زکے خلاف کاروائی  کا حکم دیا تھا، جو ہم جنس پرستی کو فروغ دے رہی ہیں۔۔جی ہاں یہ حکم تب دیا تھا جب عورت مارچ کے چاہنے والے سڑکوں پر نکل کر اسلام کے خلاف گستاخانہ بینر لگا رہے تھے۔یہ حکم تب دیا تھا جب ان عورت مارچ والیوں کے خلاف جنرل حمید گل صاحب کے بیٹے عبداللہ اور شاہیر سیاہلوی نے دھرنے کا اعلان کیا تھا  ۔اس کاروائی کے حکم کو ایک سال ہوچکا ۔لیکن اللہ جانے کاروائی ہوتے ہوتے کیوں رک گئی ۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی ہزار بار مختلف سوشل میڈیا ٹیمز نے ۔ٹک ٹاکر پورن ایپس یا ایسی  گھٹیا ایپس  پر کمپین چلا کر حکومت وقت کو اور انسانی حقوق کے وزراء کو جگانے کوشش کی۔

اس عمل کی   تمام آسمانی مذاہب میں یکساں طور پر مذمت کی گئی  ہے اور قرآن و سنت کی طرح بائبل میں بھی اسے   قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ اسی جرم پر حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو  سنگین سزا اور عذاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی نشانی آج بھی بحیرۂ مردار کی صورت میں سطح زمین پر موجود ہے مگر آسمانی تعلیمات سے انحراف نے انسانی سوسائٹی کو ذلت کے اس مقام تک پہنچا دیا ہے  کہ اقوام عالم کی ایک اچھی خاصی تعداد اس لعنتی عمل کو انسانی حقوق میں شامل کرنے کے لیے بے چین ہے ۔ان میں سے ہی کچھ شیطانی طاقتوں نے ٹک ٹاک  اور سنیک  جیسی واہیات ایپس  بنائیں   ۔انھوں نے مسلمانوں کو اس طرح اپنے جال میں جکڑ لیا کہ مسلمان کو اس سے منافع بھی ملے اور ان کی شیطانی چال بھی چلتی رہے۔ان شیطانی قوتوں نے اسلام بیزار مسلمانوں کو یہ دکھایا کہ یہ ایپ بزنس ہے وڈیو بناؤ لگے رہو ۔پیسے کماؤ ۔

2013 میں ہم جنس پرستی کے ایک کیس پر بی بی سی  نے دعویٰ کیا تھا کہ بدامنی کا شکار کراچی ہم جنس پرستوں کی جنت بن چکا ہے۔
روشنیوں کا شہر کراچی جو اب ہنگاموں اور قتل و غارت گری کا شکار ہو چکا ہے، یہاں کئی معاشرتی اقدار بھی پامال ہو رہی ہیں جن میں سے ایک ہم جنس پرستی بھی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہم جنس پرستی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔
2013 کے بعد اب 2022 میں   چوتھی   ریپ پارٹ  آئی بی اے کراچی میں  منعقد ہوئی ہے۔ نیم برہنہ لباس، منشیات کا کھلے عام استعمال اور ہم جنس پرستی کے جھنڈے اٹھائے یہ بیہودگی ہوتی رہی اور انتظامیہ ستو پی کر سوتی رہے۔۔
مذہبی علماء خاموش رہے۔اسمبلیوں میں بیٹھے اچھائ اور ایمانداری کے تمام چیمپئینز نے بھی آنکھیں بند کری رکھی۔۔
ہم جنس پرستی کو فروغ دینے میں اس وقت اور جو ممالک سرگرم ہیں ان میں امریکہ پیش پیش ہے۔ امریکہ کے تحقیقی ادارے بھی اس پر کام کر رہے ہیں اور ہم جنس پرستی کے حق میں مختلف دلائل دے رہے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں امریکی تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ ہم جنس پرست مردوں کی آپس کی شادیاں صحت مند ماحول پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ شادی کے بندھن میں بندھ جانے والے ہم جنس پرست مرد بیماریوں کا کم شکار ہوتے ہیں۔ کیونکہ قانونی جیون ساتھی مل جانے سے ہم جنس پرست مرد اس اضطراری کیفیت سے نکل آتے ہیں جس کا شکار وہ ہم جنس پرست ہونے اور اپنا ساتھی نہ ملنے کے باعث رہتے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ نے بھی ہم جنس پرستی کو جرائم کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے 113ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ جن میں مالی، اردن، کاغستان، ترکی، تاجکستان، کرغزستان، بوسنیا اور آذربائیجان جیسے 9 مسلمان ممالک بھی شامل ہیں اور 76 ممالک میں غیر قانونی عمل  ہے۔
ہم جنس پرستی کی اس لعنت کے خلاف ملکر آواز اٹھائیے۔  احتجاج کیجیے   ۔ مانتی ہوں اس ملک میں قانون نام کی چیز نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔لیکن پھر بھی مایوسی کفر ہے یکجا ہوں تو قانون حرکت میں ضرور آتا ہے۔آواز اٹھائیے کہ اس سے قبل ہم جنس پرستی کو جرائم کی فہرست سے نکالنے والا دسواں اسلامی ملک آپ کا اپنا   ہو۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply