المسحراتی، سحری جگانے کی تہذیبی روایت۔۔منصور ندیم

رمضان المبارک مسلمانوں کا ایسا مقدس مہینہ کہ جس سے جڑے کئی افعال تہذیبی شکل اختیار کرگئے، اس میں ایک اہم عمل روزے کی ابتداء کا اعلان ہے، جسے آج اہل عرب میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے، عرب دنیا کے مختلف خطوں میں اسے کہیں ”المسحراتی“ اور کہیں ”ابو طبیلہ“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس عمل کا آغاز ابتدائے اسلام میں سب سے پہلے کرنے والے شخص مؤذن (رسول ﷲﷺ) حضرت بلال بن رباح رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جو آغاز سحری کے اعلان کے لئے اذان دیتے تھے پھر سحری کرتے اور اس کے بعد دوسری اذان سحری کے اختتام کیلئے دیا کرتے تھے۔ اسلامی تاریخ میں دوسرا نام ابن ام مکتوم کا ہے۔

اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے اذان کے علاوہ سحری کے آغاز کے لئے لوگوں کو جگانے کے لئے باقاعدہ ندا لگانے والی شخصیت کا نام عنبس ابن اسحاق کا ہے، وہ الفستاد کے العسکر مقام سے پیدل عمرو بن العاص جامع مسجد جایا کرتے تھے، اور اس دوران راستے بھر میں سحری کے لئے لوگوں کو جگاتے اور صدا لگاتے تھے کہ،

“اللہ کے بندوں سحری کرو، سحری میں برکت ہے“۔

اس کے بعد سحری میں جگانے کے عمل نے باقاعدہ ایک تہذیبی شکل اختیار کرلی، اور صدیوں سے تمام ہی مسلمان ملکوں میں اس کا رواج مختلف طریقوں سے رائج رہا ہے، سعودی عرب میں سحری کے لئے جگانے والا ڈنڈے سے دروازہ کھٹکھٹا کر سحری کیلئے جگاتے تھے، تاریخ میں سب سے پہلے سحری کے لئے جگ

انے والوں نے مصر سے طبلے کا استعمال شروع کیا۔ مصر، اردن، فلسطین حتی کہ سعودی عرب کے کچھ حصوں اور بالخصوص ایشیائی ممالک میں ڈھول کا استعمال بھی سحری میں جگانے کے لئے ہوتا رہا ہے، مختلف عرب خطوں میں مختلف اشعار و نغمے بھی استعمال ہوتے رہے ہیں، جیسے مدینہ منورہ میں سحری جگانے والا گلی گلی گھومتے یہ صدا لگاتے تھے کہ
”اصحی یانایم…. السحور یانایم“
ترجمہ: “اے سونے والے اٹھ جا، سحری کا وقت آچکا ہے، سونے والا اٹھ جا”۔

اس کے علاوہ سحری میں جگانے والے مختلف خطوں اور مختلف زبانوں میں مخصوص قسم کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ پہلی بار ریاستی تشکیل میں المسحراتی کا ادارہ مملوکیوں کے عہد حکومت میں سب سے پہلے سلطان ظاہر بیبرس نے متعارف کروایا، انہوں نے سحری جگانے والے رواج کو سرکاری سطح پر نوجوانوں کو نوکریاں دے کر اس کام پر مامور کیا تھا۔ فاطمی دور الحاکم بامر اللہ نے سحری میں جگانے کا کام افواج کی ذمہ داری میں دیا تھا۔ مراکش میں بھی سحری جگانے والے دروازوں پر ڈنڈے سے کھٹکھٹاتے ہیں ۔ شام میں دینی نشید کے ساتھ طبلہ بجا کر سحری کیلئے جگایا جاتا ہے۔شام میں سحری جگانے والے اپنے مخصوص لباس میں سحری میں جگانے نکلتے ہیں،  سعودی عرب میں بھی کئی مقامات پر آج بھی مساحراتی کی قدیم روایت موجود ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان و انڈیا میں بھی ڈھول بجا کر سحری میں جگانے کا رواج آج تک   موجود ہے۔ سب سے دلچسپ روایت انڈونیشیا میں سحری میں جگانے کے لئے ریاستی سطح پر جیٹ طیارے سحری کے وقت پرواز کرتے ہیں، کچھ ممالک میں مساجد سے تیز ہارن یا الارم کی روایت بھی ہے، بہرحال المساحراتی ایک قدیم روایت ہے، اب اس کا رواج دنیا بھر میں محدود ہوتا جارہا ہے۔ سعودی عرب میں آج کل روایتی میلوں میں اب اس کے مظاہر نظر آرہے ہیں ۔ یہ اپنی اس قدیم روایت کو بہرحال زندہ رکھ رہے ہیں۔

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply