مسجد الرحمہ : اوّل مسجد في العالم يُبنى على سطح البحر۔۔منصور ندیم

بحیرہ احمر کے ساحل پر سعودی عرب کے شہر جدہ میں الرحمہ مسجد سنہ ھجری ۱۴۰۶ – سنہء 1986 میں تعمیر کی گئی تھی ۔ اسے سطح سمندر پر تعمیر کی گئی تھی، یہ 2400 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ اس کی اونچائی نو میٹر ہے، الرحمہ مسجد دنیا کی پہلی مسجد ہے جو سطح سمندر پر بنائی گئی ہے۔ حجاج و عمرہ زائرین کی یہاں زیادہ آمدو رفت کے باعث اسے جدہ کے اہم ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

الرحمہ مسجد کو جدید اور قدیم فن تعمیر کا شاندار امتزاج حاصل ہے۔ اسی وجہ سے سعودی عرب اور پوری دنیا کی اہم ترین مساجد میں شمار کی جاتی ہے، اسے اسلامی فن اور جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات کے ساتھ بنایا گیا تھا، جس میں جدید ترین آواز کا نظام اور داخلی روشنی کے نظام موجود ہیں، اس مسجد کے چاروں اطراف باون شاندار بیرونی گنبدوں کے ساتھ بڑے مین گنبد بھی ہیں۔ اس کے علاوہ مسجد الرحمہ کے اندر تئیس بیرونی چھتریاں بھی ہیں-

مرکزی گنبد کے اطرافی حصہ شیشے پر مشتمل ہے جو مسجد کے اندر سورج کی روشنی کو گزرنے دیتا ہے۔ اسی گنبد کے ارد گرد پچاس کھڑکیاں اسلامی فن تعمیر کی طرز پر ڈیزائن کی گئی ہیں، اس کے علاوہ اسلامی دیواروں اور کھڑکیوں پر عربی زبانوں اور نوشتوں کے علاوہ مسجد کے داخل اور بیرون عربی رسم الخط نسخ، رقعہ اور دیوانی میں قرآنی آیات لکھی گئی ہیں۔

الرحمہ مسجد کو جدہ کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی مساجد میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر مشرقی ایشیا کے مسلمان، عمرہ زائرین اور حجاج زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں نوکری کرنے والے غیر ملکی بھی یہاں ضرور جاتے ہیں۔ اس مسجد کو مسجد فاطمہ بھی کہا جاتا ہے، ایک غلط تاثر ہمارے ایشین کے ہاں ہے کہ یہ حضرت فاطمہ الزہرا مسجد ہے، یعنی اس کی نسبت حضرت فاطمہ سے ہے، لیکن ایسا نہیں بلکہ یہاں اس وقت ایک مقامی تاجر صالح کامل کی والدہ کی نسبت سے یہ نام مسجد فاطمہ  مشہور تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

بحیرہ احمر کے کنارے پر اس مسجد کا  نظارہ ایک خوشگوار، آرام دہ اور پرسکون ماحول فراہم کرتا ہے، اس مسجد کو تیرتی ہوئی مسجد بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ بحیرہ احمر کا پانی اسے چاروں طرف سے ٹکراتا ہے تو جوار اور پانی کی سطح میں اضافے سے ایسا تاثر آتا ہے کہ جیسے مسجد تیر رہی ہے، اس کی ایک خاص بات کہ یہاں ایک حصہ مسجد کے آخری وسط میں اونچائی پر بنا ہوا ہے جو خواتین کا مصلہ ہے جہاں تقریباً 500 نمازیوں کی گنجائش ہے۔

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply