عوام کی سلیکشن۔۔محمد عدنان

عوام کی سلیکشن۔۔محمد عدنان/9 اور 10 اپریل کی درمیانی شب تاریخ کی وہ سیاہ رات تھی جب پاکستان میں بیرونی دباؤ اور اندرونی مدد سے ایک منتخب حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا۔عوام کے منتخب وزیراعظم نے آخری وقت تک سامراج کا مقابلہ کیا لیکن جب سارے دروازے بند کردیے گئے تو عمران خان نے پاکستانی عوام کی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا،جس وقت وزیراعظم کو اقتدار سے الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی عین اس وقت لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی سوشل میڈیا پر عمران خان کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کر رہے تھے، زندگی کے ہر شعبے کے لوگ عمران خان کے حق میں سوشل میڈیا پلیٹ فورمز ٹویٹر اور فیس بک پر اپنی آراء کا اظہار کر رہے تھے، لیکن عوامی خواہشات کے خلاف ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد کی صورت میں عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کیاگیا۔

اپنے دور حکومت میں عمران خان نے نہ صرف بیرون ملک پاکستانیوں کا ملک پر اعتماد بحال کیا بلکہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان نے مسلسل 10 مہینوں تک ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا ریکارڈ عبور کیا۔ لیکن عمران خان کی منتخب حکومت کے خاتمے کے چند گھنٹوں بعد، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے 2 بلین امریکی ڈالر نکال لیے۔ اسی طرح دنیا بھر کے پاکستانیوں نے اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور ملک بھر کی طرح دنیا کے مختلف شہروں میں بھی پاکستانیوں نے عمران خان کے حق میں پرامن مظاہرے کیے۔

دوسری طرف ملک پر 30 سالوں سے باری باری حکومت کرنے والے کرپٹ سیاستدان ایک بار پھر متحد ہو گئے ہیں اور جھوٹے وعدوں کی کہانی ایک بار پھر دہرائی جا رہی ہے۔ ایک مشہور کہاوت ہے کہ انسان کی عظمت کا اندازہ اس کے دشمن سے لگایا جا سکتا ہے اور تاریخ گواہ رہےگی کہ پاکستان کی خودمختاری کی اس لڑائی میں خان نے سارے کرپٹ عناصر کو نہ صرف اِکَٹّھا کیا بلکہ اس ملک کے کرپٹ اور بوسیدہ نظام کو سب کے سامنے ننگا کردیا ہے۔

کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی،عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس وقت بدقسمتی سے ایک ایسے شخص کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم بنا دیا گیا ہے، جس پر نہ صرف کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزامات ہیں بلکہ وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں۔ یہ بھی اس قوم کا المیہ ہے کہ یہاں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ نظام عدل ہیں۔ یہاں ایک عام پاکستانی ضمانت پر ہونے کی صورت میں سرکاری عہدہ نہیں رکھ سکتا، لیکن ضمانت پر رہا شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم بن سکتا ہے، پچھلے تیس سالوں سے پاکستانی عوام کا خون چوسنے والے ایک بار پھر سنہرے مستقبل کے خواب دکھاتے نظر آرہے ہیں، دوسری طرف, عمران خان نے قلیل مدت میں نہ صرف عوام کی فلاح وبہبود کے ہزاروں منصوبے شروع کیے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی خوداری اور غیرت کو بحال کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان اس وقت بدترین سیاسی صورتحال کا شکار ہے، اور وقت کا تقاضا ہے کہ سارے فریق مل کر ملک میں عام انتخابات کا علان کرکے ملک کو افراتفری کی صورتحال سے باہر نکالیں، جہاں ایک طرف تحریک انصاف اس وقت ملک کی مقبول ترین جماعت بن کر سامنے آئی ہے, وہاں دوسری طرف اپوزیشن اس وقت کم ہوتی مقبولیت کی وجہ سے عوام کے پاس جانے کے لیے تیار نہیں، مبصرین کا خیال ہے کہ اپوزیشن الیکشن سے پہلے بیرون ملک پاکستانیوں سے ووٹ کا حق چھین کر اور اپنی مرضی کی انتخابی اصلاحات کرکے الیکشن کروانے کا ارادہ رکھتی ہے، یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اپوزیشن کے اکثر رہنماؤں کو کرپشن کے سنگین الزامات کا بھی سامنا ہے، اس ساری صورتحال میں 13 پولیٹیکل پارٹیز کی مشترکہ حکومت کے لیے چلنا بظاہر مشکل نظر آرہا ہے۔

Facebook Comments

محمد عدنان
محمد عدنان ایک نوجوان صحافی اور محقق ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply