شہر اقتدار میں عوامی مینڈیٹ کا قتل عام۔۔عامر عثمان عادل

کل رات شہر اقتدار پہ بہت بھاری تھی ۔ کیا ہوا یہ جاننے کے لئے ایک لمحے کو بل فائٹنگ کا خونی کھیل تصور میں لانا ہو گا۔سب بڑوں کی جان پہ بنی تھی اور وقت بھی کم کہ تاریخ بدلنے سے پہلے پہلے کھیل ختم کر کے تاریخ رقم کرنا مجبوری تھی۔
شام کے سائے پھیلتے ہی ریڈ زون پر چاک و چوبند دستے گشت کرنے لگے۔جوں جوں رات گہری ہوتی جا رہی تھی تشویش کے سائے بھی بڑھنے لگے۔صورتحال اس قدر نازک ہو گئی کہ عظمی و عالیہ رات گئے اپنے شفا خانے کھول کر بیٹھی تھیں۔

جی ہاں وزیر اعظم  ہاؤس کو بل فائٹنگ کے اکھاڑے میں بدلا گیا۔کھیل کے سارے ضابطوں کو روندتے ہوئے وزیر اعظم کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اکھاڑے میں پھینک دیا گیا۔

عوام کے منتخب نمائندے تماشائی  بنے اس کھیل سے محظوظ ہونے کو بے تاب تھے۔بندوبست مکمل ہونے کے باوجود مقتدرہ کی جان پہ بنی تھی کہ سخت جانی کے لئے مشہور کھلاڑی کہیں ہاتھ پہ لگی گرہیں کھول ہی نہ لے۔اندر ہی اندر ایک انجانا خوف لاحق تھا۔ریفری نے انتظامات مکمل ہونے کا اشارہ پاتے ہی وسل بجائی، طاقت اختیار جبر کے بدمست سانڈ کو آئین کی سرخ جھنڈی دکھائی  اور وزیر اعظم پہ چھوڑ دیا۔

مکمل طور پر بے بس کھلاڑی چیختا رہ گیا کہ یہ فاؤل ہے
میرے ہاتھ تو کھول دو پھر میری مزاحمت بھی آزما لینا
لیکن انہیں اوپر سے ملے حکم کی تعمیل کرنا تھی

Advertisements
julia rana solicitors london

برسوں سے سلامتی کی کھرلی پہ بندھے ملکی وسائل پہ پلنے والا بدمست سانڈ آج بہت غصے میں تھا کہ اس کا شکار اس سے خوفزدہ ہو کر بھاگتا کیوں نہیں مزاحمت کیوں نہیں کرتا۔اسے کیا خبر تھی کہ عدلیہ و مقتدرہ نے مل کر مقننہ کی مشکیں ایسی کسی ہیں کہ اب اسے کوی راہ فرار میسر ہے نہ نجات کی کوئی  صورت۔
سنو میرے ہم وطنو
رات کو ملکی سلامتی خود مختاری کا خون ہوا ہے
پاکستان کے نوجوانوں کی امید کو شاہراہ دستور پر ذبح کر دیا گیا
عوامی مینڈیٹ کو پارلیمنٹ کے عین سامنے جوتے مار مار کر ادھ موا کر کے آئین کی سولی پہ لٹکا دیا گیا کہ ووٹرز عبرت پکڑیں    اور نصف شب جب قومی وجود گھائل ہو کر بے سدھ سا ہو گیا تو سب کی جان میں جان آئی۔رات گئے ایک کال ملا کر اپنے آقا ؤں کو نوید سنا دی گئی۔
مشن مکمل ہوا عالی جاہ!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply