شہر اقتدار ، آئین کی بند گلی اور میرا کپتان ۔۔عامر عثمان عادل

جانے کیا سوچ کر وزیر اعظم کو ان کے قانونی مشیروں نے آئین کے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کا مشورہ دیا
اب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وزیر اعظم کے ہاتھ پاوں باندھ کر دوبارہ عدم اعتماد کے سامنے پھینک دیا ہے
اور شاید ہی ایسی کوئ نظیر دنیا بھر کے دساتیر کی تاریخ سے پیش کی جا سکے کہ عدلیہ یہ حکم بھی جاری کر دے کہ مقننہ فلاں تاریخ کو اجلاس بلوائے
وزیر اعظم آج قوم سے خطاب بھی کریں گے
دیکھنا یہ ہے ان کے پاس ممکنہ طور پر کیا آپشنز موجود ہیں
1۔ اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر اپوزیشن بینچوں پہ بیٹھنا
2۔ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے اجتماعی استعفے
3۔ صدر مملکت اپنے اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے کوئ بڑا قدم اٹھائیں
4۔ اسپیکر قومی اسمبلی اپنے عہدے اور اختیارات کے بل بوتے پر تحریک عدم اعتماد کو تکنیکی بنیادوں پر التوا کا شکار کر دیں
5۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے دی جائے
6 ۔ دھمکی آمیز خط کو پبلک کر دیا جائے
اب آتے ہیں ان تمام امکانات کی جانب
* یاد رہے اسپیکر یا صدر مملکت جتنا مرضی زور لگا لیں آئینی ماہرین کے دکھائے گئے ہر راستے پر عدلیہ کا ناگ پھن پھیلائے ڈسنے کو تیار کھڑا ہے
* استعفے پیش کرنا بھی سود مند ثابت نہیں ہو سکتا الیکشن کمیشن جو کھل کر پارٹی بنا ہے ان نشستوں پر فوری ضمنی الیکشن کا شیڈول دے گا
ڈیڑھ سال کی مختصر مدت کے لئے کون کروڑوں روپے خرچ کر کے الیکشن لڑے گا یوں خدشہ ہے مزید ایم این ایز کھسک جائیں گے
واحد راستہ
ایک ہی راستہ ہے جس پر کانٹے تو ہیں لیکن آبلہ پائ کے درد سے نجات کو کبھی پرخار راستے بھی مرہم بن جایا کرتے ہیں
عمران خان اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی ٹھان لیں اور سینہ تان کر نئی بننے والی حکومت کے سامنے سیسہ پلائ دیوار بن جائیں
ایوان کے اندر اپنا مزاحمتی کردار نبھائیں
اور ایوان سے باہر اس کھلی لوٹ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے عوام سے رجوع کر لیں
ملکی خود مختاری سلامتی کا علم بلند کرنے کی پاداش میں ایک بیرونی سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کا بیانیہ اس گھڑی ان کا زاد راہ بنے گا
میرے کپتان !
وقت کم ہے سوچ سمجھ کر ایک مضبوط فیصلہ آپ کی سیاسی جدوجہد کے لئے بہت اہم ہے
یہاں آپ کسی کے غلط مشورے پر ذرا سا چوک گئے تو پھر آپ کے قدم سنبھلیں گے نہ ہی کارکنوں کے حوصلے
تو پھر
باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
ایک فیصلہ کن معرکے کے لئے میدان سج چکا ہے
عامر عثمان عادل

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply