مکہ مکرمہ کا روایتی رمضان۔۔منصور ندیم

قریب دہائی پہلے مکہ میں رہنے والے رمضان کی آمد پر عربوں کی ایک قدیم روایت افطار کے وقت توپ کے گولہ داغنے کی آواز سنتے تھے، یہ روایت مکہ مکرمہ میں آٹھ برس سے متروک ہوچکی ہے، ورنہ اہل عرب کے تقریباً تمام خطوں میں یہ رمضان کی روایت میں شامل تھی، جس کے بارے میں عرب مؤرخین کا کہنا ہے کہ سنہ ہجری ۸۶۵ کے رمضان میں یہ روایت بغیر کسی خاص منصوبے کے اتفاق سے مصر کے حکمران مملوک سلطان خوش قدم نے توپ منگوائی تھی اور اتفاقاً  رمضان کے دن میں سورج کے غروب ہونے پر انہوں نے اس توپ کی آمد پر اسے آزمائشی طور پر پہلی بار جب اس توپ سے گولہ داغا گیا تو اس وقت مغرب کی اذان ہو رہی تھی، تو مقامی لوگوں نے یہ سمجھا کہ یہ روزہ افطار کرنے کے لئے داغا گیا ہے۔

مصری حکمران مملوک سلطان خوش قدم کی بیٹی فاطمہ کو جب پتا چلا کہ کیا ہوا ہے تو انہیں یہ طریقہ بہت پسند آیا۔ مملوک سلطان کی بیٹی کی فرمائش پر اس طریقے کو باقاعدہ جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار سامنے آیا تو مصری سلطان مملوک خوش قدم نے مغرب، سحر اور سرکاری چھٹیوں کے اعلان کے دوران توپ چلانے کا حکم جاری کیا۔ جسے مقامی لوگوں نے بطور ایک روایت پسند کیا، یوں توپ سے ہر روز گولہ داغے جانے لگا۔ پھر توپ سے گولہ داغنے کو ہی سحری ختم ہونے اور عاشورہ کی آمد کے لئے روایت کا حصہ بنادیا گیا۔

یہ روایت مصر سے نکل کر تقریبا کئی عرب ممالک تک پہنچی تھی، مصر کے علاوہ، متحدہ عرب امارات کی تقریباً کئی شہروں اور سعودی عرب میں بھی بشمول مکہ مکرمہ یہ روایت زمانوں تک قائم رہی اور عرب دنیا میں یہ رائج رمضان کی روایت کا حصہ ہے۔ مکہ مکرمہ میں اب آٹھ سالوں سے رمضان میں وقت افطار توپ کے گولوں کی آواز نہیں آرہی، مگر شائد سعودی حکومت اس روایت کے دوبارہ احیاء کا ارادہ  رکھتی ہے۔ ویسے بھی سعودی عرب میں رمضان میں روایات و کلچر کو جس طرح زندہ کیا جارہا ہے اس کا اندازہ یہاں کے پنج ستارہ و   ست ستارہ بین الاقوامی سطح کے ہوٹلوں میں روایتی خیموں میں افطاری کے بوفے افطاری، سعودی قہوے، روایتی قہوے کی کیتلیوں، روایتی برتن، روایتی رمضان لالٹین، جگمگاتے ہلال و جھنڈیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں روایات کی کتنی اہمیت ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکہ مکرمہ میں روایتی کھانے خصوصا ً رمضان میں افطاری و سحری میں دوبارہ بہت تیزی سے فروغ پارہے ہیں، جن میں الھریس، الجریش، اللقیمات، الشعیرۃ اور الثیرد پکوان و مٹھائیاں شامل ہیں، اور یہاں لوگ ان کا اعزاء و اقارب میں ان کا تبادلہ بھی کرتے ہیں، افطار سے قبل رمضان میں پکوانوں کا تبادلہ عرب ممالک کی ایک قدیم رسم ہے، جس پر آج بھی عمل ہورہا ہے۔ رمضان میں تازہ کھجوروں کا تحفہ اور قہوہ ایک لازمی جز ہے۔ رمضان کی مخصوص مٹھائیاں اور بازاروں میں روایتی رمضان کی اشیاء ، قہوے کی کیتلیاں، سجاوٹ کی اشیاء، خصوصا روشنی والی ہمہ اقسام لالٹینیں، اور بخور دان کثرت سے بِک رہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply