دلیر خان کا ساتھ قوم کیسے چھوڑ سکتی ہے ۔۔گل بخشالوی

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ اسٹیبلشمینٹ نے انھیں ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے اپوزیشن کی طرف سے تین چیزوں میں سے ایک کے چنا ؤکی پیشکش کی۔کہ آیا وہ عدم اعتماد کا سامنا کریں گے، استعفیٰ دے دیں گے یا عدم اعتماد کی واپسی کی صورت میں قبل از وقت انتخابات کروا دیں گے تو عمران خان نے کہا کہ (قبل از وقت) انتخابات سب سے بہترین طریقہ ہے ۔ لیکن وہ آخری لمحے تک تحریکِ عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے اور استعفیٰ نہیں دیں گے۔ کپتان کا یہ فیصلہ ایک دلیرانہ فیصلہ ہے وہ اپنی ٹیم میں منافقوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنا چاہتے ہیں، وہ جانتا ہے کہ قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے اس لئے کہ اس نے اپنے کردار اور عمل میں قوم کو بتا دیا ہے کہ رسول ِ پاک میرے دل میں بستے ہیں ایسے دلیر خان کا ساتھ قوم کیسے چھوڑ سکتی ہے
تاریخ گواہ ہے کہ جب امریکہ میں غلامی اپنے عروج پر تھی تو ہیرٹ نامی ایک خاتون نے خفیہ تنظیم بنائی جو غلاموں کو بھاگ جانے میں مدد کیا کرتی تھی ، ایک بار اس خاتو ن سے کسی نے سوال کیا کہ تمہارے اس مشن میں سب سے مشکل مرحلہ کون سا ہوتا ہے تو اس نے کہا غلام کو یہ ترغیب دینا کہ تم غلام نہیں ہو اگر آزاد ہونا چاہتے ہے تو تم آزاد ہو سکتے ہو ، غلام قوم کو یہ بات سمجھانہ بڑا مشکل کام ہے،
آج پاکستان میں بھی امر یکہ کے ذہنی غلاموں اور ان کے درباریوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تم ایک آزاد قوم ہو تمہارا خالق اور رازق وہ خدا ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، کوئی زمینی خدا تمہارا رازق نہیں ، لیکن شعور کے اندھوں کو یہ بات سمجھانے میں وقت لگے کا اس لئے آزاد قومیت کے علم بردار اپنی قوم سے مایوس نہیں ، وہ جانتے ہیں کہ یثرب سے مدینہ تک کے سفر میں سرور ِ کائنات کو چالیس سال لگے تھے
پاکستان اور افواج ِ پاکستان سے محبت کرنے والی قوم جانتی ہے کہ قومی سلامتی کے دشمن امریکی دلال جن کا دین مصطفی اور خالق ِ کائنات کی رزاقیت پر ایمان متزلزل ہے کم بخت خواجہ آصف کہتا ہے اگر امریکہ نے ہاتھ اٹھا لیا تو پاکستان کے پاس تیل خریدنے تک کے پیسے نہیں ہوں گے امریکہ واحد طاقت ہے جو ہمارے لئے معاشی بحران پیدا کر سکتا ہے، ہمیں آئی ایم ایف سے قرضہ لینا مشکل ہو جائے گا امریکی نظریاتی غلام کے اس بیان کے بعد قوم جان گئی ہے کہ یہ لوگ امریکہ کے یار اور قومی غدار ہیں ، شہباز شریف کہتے ہیں کہ اگر خط 7، مارچ کو آیاتھا تو تین دن تک کیوں خاموشی رہی ، شوباز شریف صاحب یہ کوئی قطری شہزادے وہ خط نہیں تھا جو مریم نواز لے کر آئیں اور تم نے عدالت میں پیش کر دایا۔ مسلہ قومی سلامتی کا ہے جسے تم او ر تمہارے ہم خیال داﺅ پر لگائے ہوئے ہیں
عمران خان کے خلاف اپوز یشن کے عدم اعتماد لانے کا سلسلہ اکتوبر 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب امریکی ناظم الامور نے پہلے جاتی امرہ میں مریم نواز سے اور پھر شہباز شریف سے اس کے گھر میں ملاقات کی تھی۔ امریکہ کونسل جنرل سے ملاقاتوں میں کی سندھ کے وزیر ِ اعلیٰ مراد علی شاہ ، پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈی والا، محمد خان گبول اور نوید قمر ،بلاول بھٹو کے مشیر حارث وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نثار علی کھو سہ ، شیری رحمان، مخدوم احمد محمود، عبدالقادر ممتاز علی ،پی ٹی آئی کے راجہ ریاض ، نور عالم خان ،پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی،
ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی اور نسرین جلیل، ڈاکٹر عاصم، اور سید طارق ،صحافیوں میں عاصمہ شیرازی ماریہ عمران، سارہ حسن، ثانیہ مرزا، فہد حسین اور نیئر علی بھی ملاقاتوں کا حصہ رہے
مارچ 2022 کو ن لیگ کے حمزہ شہباز شریف ،شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال طارق فیصل چوہدری صدیق الفاروق، محمد زبیر ، احمد خواجہ، شا ئستہ پروین ایم پی اے کنول لیاقت، رمضان صدیق، ذکیہ شاہ کی امریکی کونسل جنرل کی ملاقات ہوئی، 8 مارچ کو ایم پی اے سمیع اللہ، سید ہ عظمٰی بخاری،رانا محمدودالحسن عطاالرحمان ، رانا شاہد الحسن ، میاں لیاقت ثاقب، رانا طاہر اور پی ٹی آئی کے علیم خان سے ملاقات کے بعد تحریک ِ عدم اعتماد کو آخری شکل دے دی گئی اور وائٹ ہاوس سے دھمکی آمیز پروانہ بنام عمران خان جاری ہوا ´۔ کہ ہم کسی بھی صورت میں پاکستان کو آزاد ملک دیکھنا نہیں چاہتے چونکہ تم آزاد پاکستان کے علم بردار ہو اس لئے تمہارا انجام عبر ناک ہو گا ، جواب میں عمران خان نے کہامیں دین مصطفی کا غلام ہوں ، امریکی غلامی پر لعنت بھیجتا ہوں،
ایسے ہوتے ہیں قائد جو آزاد اور خود مختار قومیت کے لئے دار پر لٹک جانے کو ترجیع دیتے ہیں بے نظیر بھٹو کی طرح زندگی داﺅ پر لگا دیتے ہیںلیکن قوم کا سر جھکنے نہیں دیتے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply