عمران کا ماسٹر سٹروک۔۔انعام رانا

وزیراعظم عمران خان کا بطور وزیراعظم جانا تو سوائے ساون کے اندھوں کے سب ہی کو نظر آ رہا ہے البتہ انکا سیاسی مستقبل جیسے کچھ لوگ ختم سمجھنے کی خوش فہمی کا شکار ہیں وہ بھی قابل مسکراہٹ ہے۔ عمران خان اپنے سیاسی کیریئر کی سب سے بڑی اور شاید سب سے بہترین سٹروک کھیل گئے ہیں جو انکا سیاسی مستقبل محفوظ رکھے گی۔

عمران حکومت سے بے شمار بلنڈر ہوئے۔ معیشت اور ایڈمنسٹریشن کے بے شمار مسائل بھی رہے اور ان سب وجوہات کی بنا پہ کئی لوگ بددل بھی ہوئے۔ اگر عمران حکومت پانچ سال پورے  کرتی تو اگلے الیکشن میں کارکردگی کی بنیاد پہ شاید بہت بُری الیکشن پرفارمنس کا شکار ہوتی۔ لیکن پھر “جانے کیوں” اپوزیشن کو یکدم یاد آیا کہ عمران کا جانا بہت ضروری ہے۔ سیاسیات کے طلبا اس موقع پہ ایسی ایکسرسائز کو غیر ضروری بلکہ عمران کے حق میں ایک نعمت غیر مترقبہ ہی سمجھیں گے۔

عمران خان اس موقع پہ ایک سموک سکرین کھڑی کرنے میں بہترین طریقے سے کامیاب رہے۔ “جانے کیوں” کی کنفیوژن، اپوزیشن کو یکدم کیا ہوا، “امپائر” رات ہی رات میں جنم جنم کے وعدے بھول کر “نیوٹرل” کیوں ہو گئے؟ عمران نے ان سوالات کے جواب میں ایک “سازش” پیش کر دی اور اب آپ جو چاہے کیجیے ایک نیا بیانیہ سیاست میں موجود ہے۔

کوئی بھی معتدل اور غیر متعصب سیاسیات کا طالب علم یہ مانے گا کہ عمران خان کے پاس عوام کی ایک بڑی تعداد بطور ایکٹو اور خاموش سپورٹر موجود ہے۔ ایک بڑی تعداد تارکین وطن ہیں جن کی اکثریت نہیں تو بڑی تعداد کی حمایت عمران خان کے ساتھ ہے۔ عمران نے ان سب کو ایک ایسا بیانیہ دے دیا ہے جو “ووٹ کو عزت دو” جیسے بیانئے سے زیادہ اپیلنگ اور زیادہ “وائرل” ہے۔ “قوم کو آزادی دو”۔

اب آئندہ الیکشن اور آئندہ سیاست میں عمران خان کو اپنے سیاسی بلنڈرز یا بری پرفارمنس کی وضاحت اپنے کارکنوں کو نہیں دینی پڑے گی بلکہ وہ ہر سوال کے جواب میں یہ ہی بیانیہ رکھیں گے۔ انکے حامیوں میں ایک بڑی تعداد ایسے جذباتی لوگوں کی ہے جنہوں نے تحریک انصاف کو ایک سیاسی جماعت سے زیادہ ایک کلٹ بنا کر رکھا ہے اور وہی کارکن اس بیانئے کی بنیاد پہ ایک مسلسل ہلچل بنائے رکھیں گے۔ عمران مخالف سیاستدان بالخصوص منحرف انصافی سیاستدانوں کیلئے اس بیانئے سے لیس کارکنوں کا گلی گلی مقابلہ شاید آسان نہ  ہو گا۔ سیاستدان ہی نہیں بلکہ یہ بیانیہ “امپائر” کو بھی مسلسل پریشر میں رکھے گا۔

عمران خان کی اس سٹروک سے وہ انٹرنیشنل سیاست میں بھی اپنی ایک جگہ بنا گئے ہیں۔ “امریکہ متبادل بلاک” انکو اپنی جانب کا “شہید” سمجھے گا۔ چین کا تازہ بیان اسی جانب اشارہ دیتا ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ وضاحتیں کر رہا ہے۔ عمران اسی بیانئے کی بنیاد پہ ملک اور باہر “متبادل بلاکس” کو اپیل کرتے رہیں گے۔ عمران خان ساری عمر خوش قسمت رہے ہیں اور لگتا ہے کہ قدرت نے انکو پھر ایک بار “موقع” دیا ہے۔ البتہ اس موقع سے وہ کس قدر فائدہ لے پائیں یہ انکی “بہادری” پہ منحصر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بیانئے کی حد تک، نواز شریف کے مداح ایک سینئر صحافی کی زمین میں،بطور مذاق دوستاں ہی سہی، کہہ سکتا ہوں کہ “عمران خان اب فقط ایک سیاستدان نہیں رہے بلکہ بھٹو، کاسترو اور ہیوگو شاویز کی صف میں آ چکے ہیں”۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply