چینی۔۔سلیم مرزا

چینی۔۔سلیم مرزا/مجھے پروفیسر اس وقت ملا جب میں شہر میں موٹی چینی تلاش رہا تھا ۔پروفیسر مجھے دیکھ کر مسکرایا اور میں اسے دیکھ کر تعلیم کی ابتری پہ رودیا ۔
پروفیسر نے موٹر سائکل کے ساتھ اپنی موٹر سائیکل سکسٹی نائن اینگل سے پارک کی ،اور بازاری لہجے میں پوچھا
“کہاں پھر رہے ہو “؟
“چینی ڈھونڈھ رہا ہوں”
“چل آ، کہیں بیٹھ کے چائے پیتے ہیں “؟پروفیسر نے دعوت دی ۔میں چپ چاپ چل دیا
چاء کے کھوکھے پہ بیٹھتے ہی کہنے لگا “یار مرزا تم اپنی بیوی سے محبت کرتے ہو “؟
“ہاں ”
میں نے حیران ہوکر جواب دیا،
“پروفیسر۔۔۔تم اپنی بیوی سے محبت کرتے ہو “؟
میں نے اس کے دوسرے سوال سے پہلے سوال کردیا پروفیسر نے سگریٹ نکالا مگر سلگایا نہیں
“نہیں، کیونکہ میاں بیوی کے درمیان محبت ہوتی ہی نہیں ہے ”
پروفیسر نے کش لگا کر فرضی دھواں مجھ پہ چھوڑ دیا ۔
“تو کیا ہوتا ہے “؟میں نے حیرت سے پوچھا
“سب کچھ ہوتا ہو، مگر محبت نہیں ہوتی ”
پروفیسر نے چائے کا بے صبری سے گھونٹ بھرا ۔۔مجھے لگا اس کا تالو جل گیا ہے ۔
“مگر ۔”اس نے سلسلہء کلام جاری رکھا
“یار مرزا ۔ہم مرد گدھے کی طرح کام کرتے ہیں ان عورتوں اور ان سے وابستہ بچوں کو سکھ دینے کیلئے ۔
یہ ہمیں چند منٹ خوشی دینے میں ہچکچاتی کیوں ہیں ۔کئی بار میں ناشتہ کئے بغیر کالج جاتا ہوں ۔بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ واپس آکر سبزی لاکر ساتھ مل کر پکاتا ہوں تب دو لقمے نصیب ہوتے ہیں ۔رات دیر تک جاگ کر پیپر چیک کرتا ہوں ۔
اگر ایسے میں صرف چند لمحے کی خوشی کے مانگ لوں تو ۔۔۔”
پروفیسر نے اب کپ میں پھونک ماری اور گھونٹ بھرا
“تو “میں نے بلاوجہ پوچھ لیا
” تو اس کی نیند خراب ہوجاتی ہے ۔یار مرزا ۔۔۔جتنی دیر میں ہم دوسرے محلے معشوق کو مل کر واپس آجاتے تھے اتنی دیر بیگم اس بحث میں ضائع کردیتی ہے کہ صرف ہفتے کے دن کی بات طے ہوئی تھی ۔”
پروفیسر کی بات سن کر مجھے موٹی چینی بھول گئی, واقعی وہ عورت کتنی کمینی ہوگی , جس کی مسلسل بکواس سن کر اس کا شوہر کہے کہ چل کپڑے پہن لے،پھر کبھی سہی ۔مگر میں نے پروفیسر سے کہا نہیں کہ کہیں غصہ ہی کرجائے ۔
“لیکن پروفیسر , تمہیں بیوی سے محبت ہے جو اس کا اتنا خیال رکھتے ہو “میں نے توجیہہ دی
“مرزا جی ۔شادی محبت نہیں،سوشل اسٹیٹس ہے ۔اور میں اس کا خیال رکھتا ہوں, بیوی سے بیوفائی نہیں کرتا تو اس کی وجہ صرف اتنی ہے کہ مجھے میری سماجی حیثیت کا بھرم رکھنا پڑتا ہے ۔”پروفیسر نے  یہ کہہ کر کپ  خالی کردیا ۔۔
“وہ بھی تو تمہارے بچے سنبھالتی ہے ۔گھر کا خیال رکھتی ہے “میں نے کہا تو پروفیسر نے مجھے سرزنش کی نگاہ سے دیکھا ۔
“بچے اور, ان کے مسائل مشترکہ ہوتے ہیں ۔۔مرزا ۔اور گھر کی بہتری کیلئے جو ہوسکتا ہے سارے ہی کرتے ہیں ۔
میں تو باہمی تعلقات کا رونا رو رہا ہوں ۔”
پروفیسر نے بات ختم کرکے میری طرف سوالیہ انداز سے دیکھا ۔
میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا ۔
میں نے چائے کے پیسے دیے ۔اور موٹی چینی ڈھونڈنے چل پڑا!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”چینی۔۔سلیم مرزا

  1. پروفیسر بیچارہ سچا ہےاور شکایت کرنے میں حق بجانب۔ آخر ایک شریف آدمی کی زندگی میں جس کا تنخواہ پر بمشکل گزارہ ہوتا ہو اور کونسی تفریح ہوتی ہے۔ گرل فرینڈ وہ نہیں پال سکتا، کمرشل سیکس وہ نہیں افورڈ کر سکتا، اور بائی چانس انکاونٹر اس کی لائف میں نہیں ہوتے۔ جائے تو بیچارہ کہاں جائے۔

Leave a Reply