• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • میڈیا پر چلا طالبان کا ہنٹر، افغانستان میں بی بی سی سمیت کئی اشتعال انگیز چینلز پر پابندی

میڈیا پر چلا طالبان کا ہنٹر، افغانستان میں بی بی سی سمیت کئی اشتعال انگیز چینلز پر پابندی

افغانستان کی عبوری طالبان حکومت نے بی بی سی کی فارسی، پشتو اور ازبک زبانوں میں نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ وائس آف امریکہ کی نشریات بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت نے بی بی سی کے نیوز بلیٹن کو آف ایئر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر بی بی سی نے طالبان سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ اسی دوران جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے افغان میڈیا کمپنی موبی گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے طالبان کی خفیہ ایجنسی کے حکم کے بعد وائس آف امریکہ (وی او اے) کی نشریات بھی بند کر دیں۔ ڈی پی اے نے بتایا کہ وزارت اطلاعات و ثقافت کے ترجمان عبدالحق حماد نے اس کی تصدیق کی۔ ادھر بی بی سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان میں بی بی سی کی نشریات پر پابندی کی وجہ تاحال سامنے نہیں آئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دریں اثناء بعض افغان ماہرین کا خیال ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے بی بی سی سمیت بعض دیگر چینلز پر پابندی کی وجہ یہ ہے کہ وہ چینل اشتعال انگیز مواد شائع اور نشر کرتے ہیں۔ افغانستان میں ایک سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ بی بی سی اور وائس آف امریکہ جیسے چینلز پر ہر ملک کو پابندی لگانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکہ ان چینلز کا استعمال عام لوگوں تک خبریں پہنچانے کے لیے کم لیکن انہیں اکسانے کے لیے زیادہ کرتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply