خود پسندی۔۔فرزانہ افضل

لکھنے پڑھنے کی عادت ایسی ہی ہوتی ہے جیسے کسی بھی چیز کا نشہ یا لت لگ جانا۔ اور جب وہ نشہ پورا نہ ہو تو طبیعت بےچین ہونے لگتی ہے۔ میرے ساتھ بھی بہت دنوں سے ایسا ہی ہو رہا تھا کہ لکھنے کا نشہ ٹوٹ رہا تھا، طبیعت میں عجب گرانی سی محسوس ہو رہی تھی کیونکہ کچھ لکھنے میں کافی دن ہو چکے تھے۔ اچھے کاموں کی عادت ضرور بنانی چاہیے صحت مندانہ سرگرمیوں کی روٹین بن جائے، یہ نہ صرف آپ کی اپنی ذہنی صحت کیلئے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ کے ارد گرد کے افراد کیلئے بھی خوشگوار ماحول کا سبب بنتا ہے۔ میری تحریروں میں اس وقفہ کا سب میرا پاکستان میں چھٹیوں پر جانا تھا۔ میں چند دوستوں کے ہمراہ لاہور میں منعقدہ فیض احمد فیض امن میلہ میں شرکت کے لئے گئی تھی اس تین روزہ فیسٹیول کا انتظام ہمیشہ کی طرح الحمرا آرٹ سینٹر میں کیا گیا تھا۔ اس کے تحت ہم نے بہت سے مختلف پروگراموں میں شرکت کی اور اس کے بعد بھی کئی دن تک قوالی کے پروگرام ہو اور دوستوں کی کتابوں کی رونمائی تقاریب جاری رہیں۔ بہت نفیس اور اعلی پائے کی ادبی شخصیات سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ایک بات بہت اچھے سے سمجھ میں آئی کہ علم محض کتابوں اور ڈگریوں سے ہی حاصل نہیں ہوتا بلکہ سفر علم کے حصول کا ایک بہت موثر ذریعہ ہے۔ جب ہم اپنے گھر کے آرام دے زون سے باہر نکلتے ہیں اور اپنے خاندان اور قریبی دوستوں کے علاوہ نئے لوگوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں تو بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ مختلف مزاجوں کے حامل افراد کے ساتھ وقت گزارنا اچھا خاصہ امتحان ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اپنے برتاؤ میں بہت محتاط ہوتے ہیں اور متوازن مزاجی کے ساتھ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ تعاون کیا جائے ، ان کی وجہ سے کوئی بدمزگی پیدا نہ ہو ، نہ ہی دوسروں کو کچھ ناگوار گزرے۔ ایسے لوگ شائستہ مزاج ہوتے ہیں ایسے مواقع پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ ان کے برعکس کچھ لوگ بہت تند مزاج ہوتے ہیں اور کافی خود غرض شخصیت کے مالک ہوتے ہیں ، ہر بات میں اپنا فائدہ سوچتے ہیں، دوسروں کے ساتھ اکثر بد تمیزی اور بد تہذیبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان خصوصیات کے حامل افراد کو انگریزی زبان میں نارسیسٹک پرسنیلٹی ڈس آرڈر Narcicisstic Personality Disorder سے متاثر کہا جاتا ہے۔ اسکے شکار افراد شدید خود پسندی ، اپنی اہمیت منوانے کا جنون ، ہر وقت دوسروں کی توجہ اور تعریف کا مرکز بنے رہنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ دوسروں سے قطعئ ہمدردی نہیں رکھتے۔ دوسروں کو کنٹرول کرنا اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں ۔ ایسے لوگ اپنے رشتوں میں کہیں نہ کہیں محرومیوں کا شکار ہوتے ہیں اور ان کا بدلہ دوسروں سے لینا چاہتے ہیں۔ خیر یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ کسی بھی شخص کا کردار کا اندازہ تعلیم اور ڈگریوں سے نہیں رویے سے لگانا چاہیے یعنی جس اخلاق سے وہ دوسروں سے پیش آتا ہے ۔ یقین آپ کو اس شخص کی زیادہ قدر ہوگی جو آپ سے احترام سے پیش آئے بنسبت ایسے شخص کے جو آپ کے ساتھ برتاؤ کریں آپ سے بڑھ کر ہے اور اپنے آپ کو بڑا دکھانے کے لئے شیخیاں بیگھارے۔ ایسے لوگ محفلوں میں بھی اونچی آواز میں گفتگو کرتے اور قہقہے لگاتے نظر آتے ہیں کیونکہ ان کے اندر دوسروں کی توجہ کا مرکز بننے کی خواہش ہوتی ہے۔ یہ لوگ اعصابی بگاڑ کے شکار ہوتے ہیں اور پست اخلاقی عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ دوسروں سے شدید حسد اور جلن کا شکار ہوتے ہیں اور اپنے مقابلے میں کسی کو برداشت نہیں کر سکتے۔
ایک اور رویہ بہت عام ہوتا جا رہا ہے ہر شخص خود کو عقل کل سمجھتا ہے۔ دوسروں کو بے وقوف گرداننا خود ایک بہت بڑی بیوقوفی ہے۔ ایسے لوگ بہت بد تمیز اور بد لحاظ واقع ہوتے ہیں پرائیویٹ طور پر یا پبلک میں بھی کسی کی عزت اتارنے میں شرم محسوس نہیں کرتے بلکہ اس بات کو اپنا حق سمجھتے ہوئے فخریہ انداز میں یہ فریضہ بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ ایسے افراد کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دوسرے لوگ ان کے ساتھ ساتھ بحث سے گریز کرتے ہیں ، تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ ان کی عزت کرتے ہیں یا ان سے خوفزدہ ہیں دراصل یہ لوگ اپنی خود کی عزت بچا کر چلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات ضرور سمجھ لیجئے عزت اور احترام وہ ہے کہ لوگ آپ کی پیٹھ پیچھے برائی کی بجائے آپ کی اچھائی بیان کریں ، آپ کے بارے میں احترام سے بات کریں اور آپ کے لیے اچھے خیالات رکھیں۔ ایسے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے نفسیاتی عوارض کا علاج کروایں۔ ان خود پسند افراد کے رویے سے متاثرین لوگوں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ایسے لوگوں کو برداشت کرتے رہیں گے اور ان کو رد نہیں کریں گے تو در حقیقت آپ ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آپ خود اعتمادی اور جرات پیدا کیجئے اور ایسے لوگوں کے گھٹیا برتاؤ کا شکار ہونے سے بچ جائیں۔ کبھی بھی کسی دوسرے کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔ تجربے سے ثابت ہے کہ عام طور پر ایسے افراد کبھی سدھر نہیں پاتے لہذا بہتر یہی ہوتا ہے ایسے افراد سے تعلقات میں کمی کر لی جائے یا پھر مکمل طور پر راستے جدا کر لیۓ جائیں۔ رشتے ان
لوگوں سے بنائیں جو نبھانے کا ہنر جانتے ہوں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply