بہت ممکن ہے ملک صدارتی نظام کی راہ پر چل پڑے۔۔گل بخشالوی

ایشیاءکی پہچان پاکستان کے عوامی وزیر ِ اعظم ذوالفقار علی ! جنہیں پاکستان کو دل سے تسلیم نہ کرنے والے علامہ مفتی محمو سمیت اپوزیشن کے ۹ ستاروں نے مغربی آقاﺅں کی خواہشات کے احترام میں پہلے عوام سے اور پھر ہمیشہ کے لئے پاکستان سے جسمانی طور پر دور کر دایا لیکن عوام کے دلوں میں زندہ بھٹو کو دفن نہ کر سکے اور آج مفتی محمود کے بیٹے فضل الرحمان اور ظہور الٰہی خاندان کے پرویز الٰہی سمیت اپوزیشن الیون اور کچھ آستین کے سانپوں سمیت وزیر ِ اعظم پاکستان عمران خان کا تخت ِ اسلام آباد سے گرانے نکلے ہیں پاکستان کے عوام دوست ذوالفقا ر علی بھٹو کا قصور صرف اتنا تھا کی وہ دین مصطفی کے علم بردار ، پاکستان دوست تھے بھٹو نے آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے مغرب کو آنکھ دکھائی تھی اور یہود پرست اس کے گرد ہو گئے تھے
آج پاکستان کے وجود کا خون پینے اور اس کے وجود کو نوچ نوچ کر کھانے والے وہ ہی یہود پرست عمران خان کے گرد ہیں اس لئے کہ عمران خان نے آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے مغرب کو آنکھ دکھائی ہے اس لئے کہ وہ مغرب کو آنکھ دکھانے والے دین مصطفی کے علم بردار اور پاکستان دوست ہیں !
تحریک ِ عدم اعتماد کے خلاف عمران خان کی حکمت ِ عملی سے لگتا ہے کہ وہ اتحادیوں سے نجات کے لئے عوام کی عدالت جانے کا حتمی فیصلہ کر چکے ہیں، اس لئے کہ عمران خان حکومت کے اتحادی موقع پرست اور خود پرست ہیں شاید اس لئے بھی کہ تحریک ِ انصاف میں بھی وہ نام نہاد عوامی نمائندے جو کھانے اور کمانے کے لئے تحریکِ انصاف میں آئے تھے وہ بھی ضمیر فروش بازار میں خود کو فروخت کرنے کے لئے پیش کر چکے ہیں ، دنیا بھر کی عدالتوں میں انصاف کے حوالے سے ۶۳۱ نمبر پر آنے والی پاکستان عدلیہ نے حکومت کی درخواست پر منحرف نمائندوں کی آئینی حیثیت سے متعلق فیصلہ بھی کمال کا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے جیسے وہ دیکھ رہی ہے کہ تحریک ِ انصاف کے بد زبان اراکین ِ اسمبلی نے جرم کا ارادہ کیا ہے جرم کے مرتکب تو نہیں ہوئے جب جرم کا عملی مظاہرہ کریں گے تب ان کی آئینی حیثیت دیکھیں گے جب چڑیا ں کھیت چگ جائیں گی!
ایسی صورت میں عمران خان اگر عوام کے پاس جانے کو سوچ رہے ہیں تو یہ ان کا عوام کی عدالت پر اعتماد کا بھر پور مظاہرہ ہے، اس لئے کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی عوام سیاسی آئینے میں حکومت کی حسن ِ کارکردگی اور مغربی غلام اپوزیشن کا چہرہ دیکھ چکی ہے پاکستان کی عوا م پارلیمانی جمہوریت کے نقاب میں موجودہ گندے بدبودار نظام سے تنگ آ چکی ہے لوگ موروثی خاندانی پیشہ ور سیاست دانوں سے نجات چاہتے ہیں
تحریک ِ انصاف کی حکمرانی میں پاکستان کی عوام عمران خان کو صاف ستھری قومی اور مذہبی سیاست میں دیکھ رہی ہے عمران خان کا سیاسی قد عوام کے دلوں میںپہلے کی نسبت کافی بڑھ چکا ہے ، عمران خان واضع الفا ظ میں کہہ رہے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں بلیک میل نہیں ہوں گے ، اگر مغرب پر ستوں کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو یہ دین ِ مصطفی کی علمبردار حکومت کا خون ہو گا جسے پاکستان کی عوام کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر ے گی ، تحریک اٹھے گی اور جم کر اٹھے گی ۔عوام کا منحرف اراکین اسمبلی اور ا تحادیوں کے خلاف شدید رد عمل سامنے آئے گا۔ سندھ ہاوس پر عوامی حملے میں قوم ، عوامی جذبات کا شدید رد ِ عمل د یکھ چکی ہے۔ عدم اعتماد کے بعدعوا م منحرف اراکین ِ اسمبلی اور موقع پرست اتحادیوں کا جینا حرام کر دیں گے۔ عمران خان ۷۲ مارچ کو پریڈ گراونڈ میں طاقت کے سر چشمہ عوام میں تحریک ِ انصاف کی عوامی قوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، اپوزیشن بھی اسلام آباد پر چڑ ھائی کے لئے کراچی سے روانہ ہو چکی ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں اگرعوام ایک دوسرے کے مقابل آئے اور عوامی تصادم کی صورت ِ حال میں حالات بے قابو ہو گئے تو عمران خان اپنے ساتھ بہت بہا لے جائیں گے، عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی کی کےااگلے سیشن تک عمران خان وزیر ِ اعظم ہوں گے اور ان کے پاس اسمبلیاں توڑنے کا اختیار ہو گالیکن اگر اسمبلیاں نہ ٹوٹیں تو اپوز یشن الیون ، منحرف اراکین اسمبلی اور نام نہاد موقع پرسے اتحادی بھی کچھ نہیں کر پائیں گے ۔ اور بہت ممکن ہے ملک صدارتی نظام کی راہ پر چل پڑے!

لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ عدم اعتماد کیوں، صرف اس لئے کہ عمران خان کی حکمرانی میں قانوں کا ہاتھ قومی لٹیروں کے گریبان پر ہے سیاسی لٹیروں کا سیاسی مستقبل تاریک ہے اس کے علاوہ تو تحریک عدم اعتماد کا کوئی جواز نہیں ، لیکن اگر یہ غلط ہے تو عمران خان سے نفرت کیوں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اس لئے کہ پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن ہوا، فارن پالیسی سے خطے میں پاکستان کی اہمیت روشن ہوئی، ، اگر ہم سیاسی اعتبار سے بھی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں تو عوام کو رتی برابر مایوسی نہیں ہوگی کیا اپوزیشن کو پھلتا پھولتا پاکستان منظور نہیں؟ شان ِ مصطفی میں گستاخی پر خود کو قربان کرنے کا نعرہ لگانے والے کیوں نہیں سوچتے کہ عمران خان کی آواز پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا ہے۔ کیا ہمارے وزیر اعظم کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنا اور مسلمان ممالک کو اکٹھا کرنا قابلِ ستائش نہیں۔

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply