تحریک عدم اعتماد کی خوشخبری ۔۔ اظہر سید

رواں ہفتے کا آغاز خوشخبریوں سے ہوا ہے ۔پہلے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال نے سیاسی جماعتوں کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈہ پر معذرت کیلئے آصف علی زرداری سے ملاقات کی ۔
لندن فلیٹ کے معاملہ پر نواز شریف کے کرپشن سے بنائے اثاثوں کی تلاش کیلئے ریاست کی طرف سے نامزد کمپنی براڈ شیٹ کے چیف ایگزیکٹو نے باقاعدہ پریس ریلیز کے زریعے جھوٹے الزامات پر میاں نواز شریف سے معافی طلب کی ۔
معافی کی تلاش میں جہانگیر ترین اورعلیم خان نے لندن کے متعدد دورے کئے لیکن سابق وزیراعظم نے ملاقات کا وقت نہیں دیا ۔
معافی کی تلاش میں مالکان نے سیاسی جماعتوں کو “سچی مچی” کی یقین دہانی کرائی کہ “ہم غیر جانبدار ہیں اور اس غیر جانبداری کی جانچ کیلئے اپوزیشں نے وزیراعظم چنتخب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی ۔
یہ سب معافیاں تلافیاں تو ٹھیک ہیں لیکن یہ جو پناما ڈرامہ میں پاکستان کو نقصان پہنچا اس کے زمہ داران کو کون سزا دے گا ؟
بھارتیوں نے پاکستان کے ایٹمی ریاست ہوتے ہوئے جو مقبوضہ کشمیر اپنا حصہ بنا لیا اس کے زمہ داران کون ہیں ۔
ہمسائے میں اچھے طالبعلموں کے کامیابی کے اندر سے جو معاشی چیلنجز اور مسائل نکلے ہیں قصور وار کون ہیں ۔
ملکی معیشت جو نادہندہ ہو گئی ہے کس کا گریبان پکڑنا ہے ۔
ساڑھے تین سال کے دوران بے شمار خوشخبریاں سنائی گئیں۔ابھی ہم 200 ارب ڈالر ملک میں آجائیں گے کی خوشخبری کی بات نہیں کریں گے ۔وزیراعظم ہاوس کو یونیورسٹی بنانے کا معاملہ بھی یاد نہیں دلائیں گے ۔قوم کو خوشخبریوں کا ایک عظیم پیکیج سب نے مل جل کر دیا تھا ،کچھ نے دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کا کہا تھا کچھ عزت اور ذلت اللہ تعالی کے اختیار میں ہے کا ذکر کرتے پائے گئے۔کچھ طاقتوروں نے الیکشن کے بعد کے وقت کو تبدیلی کا سال کہا تھا ۔اس ملک میں ہر روز پانچ سو ارب روپیہ کی منی لانڈرنگ ہوتی تھی وہ ختم کرنے کی خوشخبری سنائی گئی ۔اس ملک میں طاقت ور مافیا والے ماہانہ ایک ہزار ارب روپیہ کی کرپشن کرتے تھے وہ ختم کرنے کی خوشخبری دی گئی تھی ۔ قوم کو ایک خوبصورت ٹرک کی جلتی بجھتی لائٹ کے پیچھے لگایا گیا تھا کہ پاکستان کشکول لے کر بھیک نہیں مانگے گا بلکہ اتنے پیسے آئیں گے تمام بیرونی قرضے اتار دئے جائیں گے اور پاکستان دنیا کو قرض دینے والے ملکوں میں شامل ہو جائے گا ۔
اس بد نصیب قوم کو خوشخبری سنائی گئی تھی پاکستان میں دودھ اور شہید کی نہریں بہنے لگیں گی ۔
بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا لیکن یہ بالکل نہیں بتایا گیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کو بار بار فون کیا جائے گا اور بات کرنے کی بھیک مانگی جائے گی ۔
ہمیں نہیں خبر تحریک عدم اعتماد کی زنبیل سے کونسا جادو گر نکلے گا جو خزانوں اور ڈالروں سے بھری زنبیل خالی کرے گا اور پوری قوم خوش ہو جائے گی۔
جو فراڈ مسلسل کیا گیا وہ اب بھی جاری ہے ۔ تحریک عدم اعتماد کے ضمانت کنندگان قابل اعتماد ہیں اور سدھر گئے ہیں ہفتہ عشرہ پتہ چل جائے گا۔
ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ریفنڈ روک لئے گئے ہیں ۔سالانہ ترقیاتی پروگرام میں کمی کر دی گئی ہے ،کاروبار تباہ ہو گئے ہیں ۔حصص بازار میں ویرانیاں چھا گئی ہیں ۔روپیہ کی قدر میں ستر فیصد کمی ہو چکی ہے اور اب ڈالر کی قیمت200 روپیہ ہونے کی خوشخبری بھی سنائی جا رہی ہے ۔۔ تجارتی خسارہ ہر ماہ دو ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے ۔ادائیگیوں کے توازن میں نادہندگی ہو چکی ہے ۔
تبدیلی کے پلے تو کچھ تھا ہی نہیں اس نے تو بے نقاب ہونا ہی تھا یہاں تو تبدیلی لانے والے بھی پھنس گئے ہیں ۔کھیر بنائی تھی اب دلیہ بن گیا ہے ۔ہر جگہ جوابدہی ہوتی ہے اور سوالات کے جوابات بھی دینے ہوتے ہیں ۔
ملکی معیشت جس طرف جا رہی ہے اپوزیشن کو غیر جانبداری کا چکمہ دینے کی ڈیل سے بہتر ہونے والی نہیں ۔تبدیلی لانے والے اگر سوچتے ہیں آصف علی زرداری اور شریف فیملی سے این آر او مل جائے گا اور ریٹائرمنٹ تک مسائل حل ہو جائیں گے سب خام خیالی ہے ۔ مسائل صرف اندرونی نہیں بیرونی بھی ہیں اور سیاستدان اتنے بھولے بادشاہ بھی نہیں ۔
جو شخص مسلط کیا تھا وہ تو پناما ڈرامہ کے آغاز سے قوم کو خوشخبریاں سنا رہا ہے اور پھر ڈھٹائی سے یوٹرن لے کر اس کو بھی عظمت میں شامل کر لیتا ہے ،جو شخص الگ ہونے والے اراکین کو “بچوں کی شادیاں نہیں ہونگی” کے ڈراوے دے رہا ہے اندر سے خود خوفزدہ اور سہما ہوا ہے ۔اسکی تبدیلی پکڑی گئی ہے اور وہ بہت بڑا بوجھ بن گیا ہے ۔مالکان کی طرح وہ بھی این آر او چاہتا ہے تاکہ اس ملک کی معیشت کو برباد کرنے کے جرم کی سزا سے بچ سکے اور بھاگ جائے ۔ اسکی اوقات اور اس کا ویژن صرف مرغیوں اور کٹے کی معیشت ہے اور بس۔
سمجھ نہیں آتا تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد امریکی پاکستان پرنٹنگ پریس کو ڈالر چھاپنے کی خصوصی اجازت دے دیں گے ، ۔پاکستانی برامدات میں اچانک اربوں ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا ،بیرون ملک پاکستانی سچ مچ 200 ارب ڈالر ملک میں لے آئیں گے ،سکندر اعظم کا جو خزانہ جہلم کے قریب چھپایا گیا تھا وہ تلاش کر لیا جائے گا ،عالمی مالیاتی ادارے اپنے قرضے معاف کر دیں گے ،پاکستان میں تیل کا ایسا کنواں دریافت ہو جائے گا جس کی پیداوار ایک لاکھ بیرل روزانہ ہو گی یا پھر آسمانوں سے کوئی فرشتہ اترے گا جو ملک کے تمام مسائل حل کر دے گا ۔
ہم سمجھتے ہیں جو خوشخبریاں قوم کو پہلے دی جا چکی ہیں تحریک عدم اعتماد کی خوشخبری ان میں ایک ننھا منا اضافہ ہے اور بس ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply