کھیل کا لطف تب ہی آتا ہے جب جوڑ برابر کا ہو۔۔ گل بخشالوی

دارالحکومت اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں جو ہوا بہت برا ہوا ،او آئی سی کے ممکنہ اجلاس سے قبل دنیا بھر میں اسلامی جمہوریہ پاکستان سے جو آواز جا رہی ہے قوم کے لئے انتہائی توہین آمیز ہے۔ عمران خان کی حکمرانی کے خلاف جو مغرب چاہتا ہے وہ دنیا نے دیکھ لیا اور اس ا نتہائی افسوسناک سیاسی سانحے کے ذمہ دار مولانا فضل الرحمان ہیں ،اگر اپوزیشن کو دعویٰ ہے کہ عدمِ اعتماد کے لئے ان کے نمبر پورے ہیں تو ا یسی ہنگامہ آرائی کی کیا ضرورت تھی ، سپیکر قومی اسمبلی نے واضع الفاظ میں کہا کہ اپوزیشن عدم اعتماد کے لئے ۲۷۱ ا رکان پارلیمنٹ میں لائے تو اپوزیشن لے آئے ۔ لیکن یہ الزام کہ حکومت ہمارے ایم این ایز اغواءکرنے کا پروگرام بنا رہی تھی اس لئے جمیعت ا لعلمائے پاکستان کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے کارکنوں کو لایا گیا ۔ یہ سرا سر جھوٹ ہے تنظیم انصار الاسلام کے کارکنوں کا پارلیمنٹ لاجز میں لانے کو کوئی جواز نہیں تھا ، حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ حکمران جماعت کا کوئی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوگا، اس لئے صاف ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے نمبر پورے نہیں تھے انہیں اپنی شکست نظر آ رہی تھی اس لئے نیا ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے پورے پاکستان میں سڑکیں بلاک کرنے کی کال دیدی۔ یہ تو سراسر سیاسی غنڈہ گردی ہے ، اگر گرفتار ہوئے ہیں تو کالعدم تنظیم انصارا لاسلام کے کارکن گرفتا ہوئے کوئی ایم این اے گرفتار نہیں ہوا ۔ بقول وزیر ِ داخلہ کے ۔ رکن قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین اور جمال الدین کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ وہ شوق سے تھانے میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن قومی امن اور سلامتی کے پیش ِ نظر حکومت نے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کردیاہے
تسلیم کرتے ہیں کہ اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہے لیکن جمہوریت کا جو حسن ہم دیکھ رہے ہیں یہ توہین ِ جمہوریت ہے ، اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اپوزیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد جمہوریت پر قائم ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ سے سڑک پر چلتے چلتے اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچی ۔ڈی چوک میں جلسہ ہوا ، لیکن پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ میں نہ تو حکومت نے کوئی رکاوٹ ڈالی اور نہ ہی جیالوں کے ہاتھوں کراچی سے اسلام آباد تک کوئی گملا ٹوٹا، یہ جمہوریت میں اپوزیشن کے کردار کی پہچان ہے ۔ لیکن مولانا فضل الرحمان نے جو راستہ اختیار کیا ، وہ قا بل مذمت ہے،
افواج پاکستان پر سیاست میں مداخلت کا الزام افواج پاکستان کے قومی کردار کی توہین ہے ، اس لئے ایک بار پھر آرمی چیف کو کہنا پڑا، کہ آرمی سیکورٹی قومی سلامتی کا صرف ایک پہلو ہے ، آرمی چیف نے کہا کہ قومی سلامتی کے تمام پہلوﺅں پر جامع پالیسی کی تشکیل موجودہ حکومت کا زبردست اقدام ہے ، افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ ’فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، اس سلسلے میں افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے۔ اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے، یہی ہم سب کے لیے اچھا ہے آرمی چیف اور ترجمان کا یہ بیان عقل مند وںکے لئے ا شارہ ہے اس لئے ممکن ہے کہ ان شعبدہ بازوں نے موجودہ حالات میں تسلیم کر لیا ہو گا کہ عمران خان سیاست کا بادشاہ ہے اگر وہ ایوان وزیر اعظم سے نکل کر ڈی چوک میں کھڑے لگنے لگے ہیں تو اسے ایسا کرنے پر اسے مجبور کر دیا گیا ہے۔ عمران خان جانتا ہے کہ پاکستان اور افواج ِ پاکستان سے محبت کرنے والی قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے اگر عمران خان پاکستان کی شان اور عظمت کے لئے مغربی قوتوں کو آنکھ دکھا سکتا ہے تو قومی منافقوں سے کیسے خوف زدہ ہو سکتا ہے وہ برملا کہہ رہے ہیں اقتدار توکیا میری جان بھی چلی جائے میں پاکستان دشمنوں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا
اگر اپوزیشن میں عمران خان نے آصف علی زرداری کو نشانے پر رکھاہے تو اس لئے کے تحریک ِ عدم اعتماد ماسٹر مائنڈ آصف علی زرداری ہیں سیاسی گیم میں وہ چال چلنے کا فن جانتے ہیں اس پر قاتل ہونے کا بھی الزام ہے ، اس لئے بھی کہ جیالے نعرہ لاتے ہیں ” ایک زرداری سب پہ بھاری “عمران خان بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ کرکٹ کے میدان میں دنیا کے مشہور پانچ کپتانوں میں وہ ایک ہیں اور یہ تو دنیا جانتی ہے کہ کھیل کا لطف تب ہی آتا ہے جب جوڑ برابر کا ہو!!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply