باغ میں لیمپ پوسٹ کے نیچے
ایک جھاڑی کے پتوں میں پیوست
ایک جالہ ہے، سیمگوں، زر باف
کسی مکڑے کی زیرکی کا فسوں
اہلیت، اختراع، استادی
اور مہارت کا پُر کشِش چکمہ!
رات کو لیمپ پوسٹ کے نیچے
اک ضیافت کا خوان سجتا ہے
روشنی کی کشش میں ٓاڑتے ہوئے
جال میں کیڑےپھنستے رہتے ہیں
را ت بھر مکڑا کھاتا رہتا ہے
اور دن کاٹتا ہے سوتے ہوئے!

مجھ کو مکڑے سے کوئی بیر نہیں
پوچھنا ہے تو صرف اتنا ہی
جال کی بافت اور اس کی غرَض
نسل ِ آدم کو اس کے پُرکھوں نے
کیسے سکھلائی تھی مہارت سے؟
فرق اتنا ہے، مکڑے کی خوراک
اُڑنے والے والے پتنگے ہیں، کیونکہ
مکڑا مکڑے کو کھا نہیں سکتا
آدمی اپنا پورا اَٹ سَٹ جال
آدمی کے لیے ہی بُنتا ہے!!
۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
۱۹۸۵
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں