لکھنے سے ،نہ لکھنے تک کا سفراور نئی ابتداء۔۔پرویز مولا بخش

لکھنے کا شوق تو مجھے بچپن سے تھا  اور جب بھی میں کوئی اخبار  دیکھتا تو یہ سوچتا کہ اگر میرے خطوط ایک دن ایسے لوگ پڑھیں تو کیسا ہوگا؟۔جیسے ہر کوئی  ابتداء میں  بہترین لکھاری  نہیں ہوتا، اسی طرح میں بھی لکھنے کے فن سے انجان تھا اور اپنے خیالات کو تحریری شکل نہیں دے  پاتا  تھا۔

مگراپنے لکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے میں مختلف اخبارات اور رسائل میں اشعار و لطائف یا کسی کتاب سے اقتباس وغیرہ حوالوں کے ساتھ لکھ کر بھیج دیا کرتا تھااور کبھی فیسبک پر پوسٹ کردیتا تھا۔جس پر زیادہ تر لوگ تنقید کرتے تھے اور گنتی کے چند افراد ہی تعریف۔

2019 میں  میرے لکھنے کے خواب کو صحیح طریقے سے پورا کرنے کا ایک موقع ملا، اور میرا ایک انگریزی میں لکھا گیا خط  (child marriage) کے عنوان سے ،ایک انگریزی اخبار میں شائع ہوگیا۔

اسکے بعد  میرا شوق بڑھتا گیا اور میں لکھتا گیا  ۔ مختلف اخبارات کو پڑھا، پھر مجھے حال حوال مل گیا ،جس میں نا  صرف انگریزی بلکہ اردو بھی لکھ سکتے تھے۔حال حوال بہت اچھا آنلائن ویب سائٹ میگزین تھا۔  جس میں میرے پہلے اردو آرٹیکل مستقل  شائع  ہوئے۔

مگر بدقسمتی سے حال حوال بند ہو گیاجس کے بعد میرے لکھنے میں  خاصی کمی آگئی۔

اُس دن کے بعد یہ آج پہلی تحریر ہے،اور ایک بار پھر سے لکھنے کی ابتداء ہے مکالمہ سے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک لکھاری کو لامحدود ہونا چاہیے اور جیسے  بھی  حالات ہوں ،اسے لکھنا بند نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ ایک لکھاری کو جو خوشی لکھنے سے حاصل ہوتی ہے وہ دنیا کے کسی اور کام سے نہیں مل سکتی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply