عورتوں کے حقوق کا تحفظ۔۔سکندر پاشا

عورتوں کے حقوق کا تحفظ۔۔سکندر پاشا/کہنے کی حد تک تو عورت ذات ایک خوبصورت رشتہ ہے جو ماں، بہن اور بیٹی کی صورت میں ہوتا ہے لیکن درحقیقت عورت ذات کو ہمارے سماج میں انسان نہیں سمجھا جاتا۔آپ میری باتوں سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن آپ کو یہ بھی ماننا ہوگا کہ ہمارے معاشرے میں عورت کے ساتھ کئے جانے والے بہت سے سلوک سِرے سے کسی بھی رو سے روا نہیں ہیں۔ہم مانتے ہیں کہ عورت کو اسلام نے سب سے زیادہ حقوق دئیے ہیں لیکن ان حقوق کی ادائیگی کا تعلق مرد سے ہے کہ وہ اس عورت ذات کے حقوق کس طرح ادا کرتا ہے ؟

۱۔ اسلام نے عورت کے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں رکھاہے، اسی طرح انسانیت کی تکوین میں عورت مرد کے ساتھ ایک ہی مقام و مرتبہ میں ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

القرآن – سورۃ نمبر ۴ النساء
آیت نمبر ۱

ترجمہ از انوار البیان
اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا اور اس جان سے اس کا جوڑا پیدا فرمایا اور ان دونوں سے بہت سارے مرد اور عورتیں پھیلا دئیے۔

۲۔ عورت پر سے دائمی معصیت کی لعنت ہٹا دی گئی اور اس پر سے ذلت کا داغ دور کر دیا گیا کہ عورت اور مرد دونوں کو شیطان نے وسوسہ میں ڈالا تھا، جس کے نتیجے میں وہ جنت سے نکالنے کے مستحق ہوئے تھے، اللہ کریم فرماتا ہے :

القرآن – سورۃ نمبر ۲ البقرة
آیت نمبر ۳۶

ترجمہ از انوار البیان
سو شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کے ذریعہ سے لغزش دی، سو ان دونوں کو اس سے نکال دیا جس میں وہ تھے۔

۳۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر کا استحقاق برابر قرار پایا۔ ان دونوں میں سے جو کوئی بھی کوئی عمل کرے گا، اسے پوری اور برابر جزاء ملے گی۔ ارشادِ ربانی ہے :

القرآن – سورۃ نمبر ۳ آل عمران
آیت نمبر ۱۹۵

ترجمہ از انوار البیان
پس اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرمائی کہ میں ضائع نہ کروں گا تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک دوسرے سے ہو ۔

۴۔ عورت کو زندہ زمین میں گاڑے جانے سے خلاصی ملی۔ یہ وہ بری رسم تھی جو احترام انسانیت کے منافی تھی۔

سورۃ نمبر ۷۱ التكوير
آیت نمبر ۸،۹
ترجمہ از انوار البیان
اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کے بارے میں پوچھا جائے ۔کہ وہ کس گناہ میں قتل کی گئی۔

زمانہ جاہلیت میں عرب کے لوگ انتظار میں رہتے تھے کہ دیکھو کیا پیدا ہوتا ہے اگر لڑکا پیدا ہوتا تو اسے زندہ رہنے دیتے تھے اور اگر لڑکی پیدا ہوتی تھی تو اپنے لیے عار سمجھتے تھے اور اسے اسی وقت زندہ ہی دفن کردیتے تھے۔ اگر کسی کے گھر لڑکی پیدا ہوجاتی تو اسے عیب سمجھ کر چھپا چھپا پھرتا تھا جیسا کہ سورة النحل (آیت : ۵۹) میں فرمایا: اسے جو بشارت دی گئی اس کی وجہ سے وہ لوگوں سے چھپا ہوا رہتا ہے آیا اسے ذلت پر روکے رہے یا اسے مٹی میں گاڑ دے، خبردار ان کے فیصلے برے ہیں۔
زندہ نومولود لڑکی کو دفن کردیا جاتا تھا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی خالقیت اور اس کی بخشش سے ناراض تھے بےگناہ بچی کو زندہ درگور کردیتے تھے آیت بالا میں اسی کو بیان فرمایا کہ یہ سوال کیا جائے گا کہ لڑکی کو کس گناہ میں زندہ دفن کیا گیا۔

اس کے علاوہ بہت سے حقوق ایسے ہیں جو اسلام نے عورت کو مختلف حیثیتوں میں عطا کیے ہیں، مثلاً عورت کے عصمت و عفت کے حقوق، تعلیم و تربیت کے حقوق، حسن سلوک کے حقوق، ملکیت اور جائداد کے حقوق، حرمت نکاح کے حقوق، عورت کے عائلی حقوق، ماں کی حیثیت سے حقوق، بیٹی کی حیثیت سے حقوق، بہن کی حیثیت سے حقوق، بیوی کی حیثیت سے حقوق، عورت کے ازدواجی حقوق، شادی کے حقوق، خیار بلوغ کے حقوق، مہر کے حقوق، زوجیت کے حقوق، کفالت کے حقوق، اعتماد کے حقوق، حسن سلوک کے حقوق، تششد سے تحفظ کے حقوق، بچوں کی پرورش کے حقوق، خلع کے حقوق، قانونی حقوق اور سیاسی حقوق وغیرہ۔ ان تمام حقوق کی مثالیں قرآن و حدیث میں موجود ہیں جس کا احاطہ ایک طویل مضمون کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

الغرض عورت کو ہر سطح پر اسلام نے وہ تحفظ اور عزت و احترام عطا کیا جس کی نظیر ہمیں کسی دوسرے نظام زندگی میں نہیں ملتی۔
عورت مارچ کا اس کے سوا کوئی مقصد نہیں ہونا چاہئے کہ حقیقی دنیا میں پائی جانے والی اس عورت کو سمجھا جائے اور اس تلخ حقیقت کو تسلیم بھی کیا جائے۔ حقیقت تسلیم کرنے کے بعد عورت کو انسان باور کیا جائے۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سماج میں آئے روز عورت کی عصمت و عفت تار تار کی جاتی ہے، معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو سرے سے ایک عورت ذات کی تعلیم و تربیت کے خلاف کھڑے ہیں، حسن سلوک کے تو کیا ہی کہنے کہ کوئی والدین کو گھسیٹ رہا ہے، ملکیت اور جائداد کے حقوق غصب کئے جا رہے ہیں، بیٹی کا حق الگ سے مارا جا رہا ہے، بہن کو وراثت سے بے دخل کر کے ذلیل کیا جا رہا ہے وغیرہ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

الغرض جس مذہب نے عورتوں کو تمام حقوق دئیے اسی مذہب کے پیروکاروں نے انہیں حقوق سے محروم رکھا اور بدلے میں مغربی معاشرہ نے عورت کے حقوق کے تحفظ سے ایک راستہ دکھایا جوکہ ہماری ہی ناکامی کی وجہ سے ہوا کہ ہم نے وہ حقوق نہیں دیئے جس کی عورت حق دار تھی۔ عورت کے حقوق کے تحفظ کا مفہوم انفرادی، معاشرتی، خاندانی اور عائلی سطح پر عورت کو ایسا تقدس اور احترام فراہم کرنا ہے جس سے معاشرے میں اس کے حقوق کے حقیقی تحفظ کا اظہار ہو تاکہ معربی افکار سے عورت ذات کو چھٹکارہ ملے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply