مہنگائی بےروزگاری اور کراچی کے حالات۔۔حارث عالم

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے پیش نظر ملکی حالات بڑے نازک دور سے گزر رہے ہیں۔روزگار نہ ہونے کی وجہ سے بے بس مائیں اپنی نظروں کے سامنے بچوں کو بھوک سے بلکتا دیکھتی ہیں۔ بے روزگاری سے پریشان اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان سڑکوں پر روزمرہ کے استعمال کی اشیاء فروخت کرنے کرکے دو وقت کی روٹی کمانے میں مصروف ہیں۔ بہتر روزگار نہ ہونےکی وجہ سے کراچی کے کئی نوجون دل بدراشتہ ہوکر خودکشی کرکے اپنے ساتھ پوری فیملی کو بھوک اور مفلسی کیساتھ ساتھ زندگی بھر کا غمے جدائی دے چکے ہیں ان میں سے موجود حالات کے ستائے کچھ نوجوان غلط راستوں پر چل پڑے ہیں۔ ایک طرف جہاں حکومت مہنگائی اور بے روزگاری کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے وہیں دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے ادارے کراچی کے بگڑتے حالات کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور کراچی میں چوری اور ڈکیتی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ایک طرف جہاں دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو چکا ہے وہیں دوسری طرف جو لوگ اپنے بچوں کیلئے رزق حلال کی تلاش میں نکل کر دن بھر محنت مزدوری کے بعد ملنے والی اجرت لے کر گھر کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو راستے میں انہیں اسلحے کے زور پر ان کی دن بھر کی جمع پونجھی سے محروم کردیاجاتا ہے۔بات یہیں ختم نہیں ہوتی ان کے حکم کی تکمیل نہ کرے تو وہ ظالم جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ بڑھتی مہنگائی کے رہتے ہوئے اور بہتر روزگار نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان اس سیاہ راستوں پر نکل پڑے ہیں ایک طرف جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے اسنیچنگ کی وارداتوں کو روکنے میں ناکام ہوئے ہیں وہیں دوسری طرف چند ماؤں کے بہادر سپوت ان جرائم کی روک تھام کیلئے جانوں کا نزرانہ پیش کرکے ہمارے جان و مال کی خاطر اپنی ماؤں کو غمے جدائی دے کر ابدی نیند سو چکے ہیں ایمانداری سےاپنا فرض نبھاتے ہوئے جان کا نزرانہ پیش کرنے والوں میں بڑی تعداد پولیس کے جوانوں کی ہے۔ جن میں بیشتر شہدا گھر کے واحد کفیل بھی ہیں۔ ان کے گزنے کے بعد ادارے کی جانب سے ایسے اقدام نہیں کیئے جاتے جن سے اس مہنگائی کے دور میں گھر کے دیگر افراد عزت سے دو وقت کی روٹی کھا سکیں ۔ گزشتہ ماہ کراچی میں اسنیچنگ اور دیگر وارداتوں میں حیران کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔جہاں ایک طرف چوریوں ڈکیتیوں میں اضافہ ہورہا ہے تو وہیں دوسری طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں بھی ناقابل یقین حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔بڑھتی ہوئی ڈکیتیوں و بگڑتے حالات کی بڑی وجہ موجودہ حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں۔ بڑھتی مہنگائی اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان غلط راستے پر چل پڑے ہیں۔ ایسے حالات میں اگر حکومتی ادارے نوجوانوں میں بہتر روزگار اسکیمیں جاری کرتے ہیں تو وقت پر حالات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے بجائے ہم واپس پیچھے کی طرف جا رہے ہیں ہم واپس انہی حالات انہی راستوں کی طرف جا رہے ہیں جنہیں ہم گزرتے وقت کیساتھ پیچھے چھوڑ کر روشنی وں کے کراچی میں آچکے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خدارا ان حالات کا جلد بہتر حل نکالا جائے۔اداروں نے اگر جلد اس کا ممکنہ حل نہ نکالا تو حالات بہتری کی بجائے مزید بدتری کی طرف جائیں گے۔خدا ہم سب کے جان و مال کی حفاظت فرمائے(آمین)

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply