پا مردی سے کھڑی ہوئی سرکش آبادی
اک شطرنج کے مہرے سی پھر ڈٹی ر ہی
باغی فوجوں کے رستے میں
دیوار اٹھا کر
پھر دو طرفہ پسپا ئی میں یہ آبادی
(سخت جاں، سرکش آبادی)
اس مڈ بھیڑ میں ہار گئی، تو گلیاروں کا نقشہ بدلا
برف سے ڈھکی ہوئی گلیوں میں
خون بہا ، جو جسم گرے
جو کٹے پھٹے ، ٹوٹے پھوٹے اعضا تھے، آ خر
تڑپ تڑپ کرڈھیر ہو گئے
بستی کو تاراج کیا اور قابص فوجی
آخر لوٹے اپنے وطن کو
لیکن، بستی؟
گھر، گلیاں، دیوار یں، بازاروں کی رونق
چہل پہل ۔۔۔ سب ملیامیٹ ، تاراج، شکستہ
پھر ملبے میں بدلی اک ا ٓبادی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں