یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران بھی روس نے حملے جاری رکھے تاہم روس نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے اور یوکرین نے بھی جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی خواہشات کا ظہار کیا ہے.
یوکرینی صدر کے مطابق یوکرینی وفد کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کے متعلق فیصلہ کریں گے، صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس صرف دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ اپنا وقت ضائع نہ کرے کیونکہ یوکرین اس طرح کے حربوں کو نہیں مانتا۔
دوسری جانب یوکرین پر متنازع بیان پر بلغاریہ کے وزیر دفاع اسٹیفن یانیف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، بلغاریہ کے وزیر دفاع نے یوکرین پر روسی کارروائی کو جنگ کہنے سے گریز کیا تھا، اسٹیفن یانیف نے یوکرین میں روسی کارروائی کو فوجی مداخلت قرار دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اب تک روسی افواج نے 380 میزائل فائر کیے ہیں، یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر بھی قبضے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔
روس کے مرکزی بینک نے شرح سود میں بھی اضافہ کر دیا ہے، روسی مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود کو 9.5 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر رہے ہیں، فیصلہ روبل کی قدر میں کمی اور افراطِ زر جیسے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹانے کے لیے اٹھایا گیا۔
ماسکو نے کمپنیوں کو غیر ملکی کرنسی سے ہونے والی آمدن کا80 فیصد فروخت کرنے کا بھی حکم دیا ہے، روس کے خلاف نئی پابندیوں کےاعلان کے بعد روبل کی قیمت کم ترین سطح پر آچکی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں