الکاسب حبیب اللّہ۔۔حسان عالمگیر عباسی

ہمارے ایک پڑوسی ہیں۔ نامی گرامی ہیں۔ ان کی ویڈیوز تو آپ نے دیکھ رکھی ہوں گی۔ ان کا پیغام محبت، امن و سلامتی اور استحکام ہے۔ اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں مطلب اتنے ذہین و فطین ہیں۔ ان کی تحاریر اور ویڈیوز میں آپ کو رومانویت نظر آئے گی۔ وہ انسان دوست ہیں۔ بکری سے متاثر ہیں کیونکہ جب بکری بیٹھتی ہے تو جگہ صاف کرتی ہے۔ ایسا ہی بچپن سے سنتے آرہے ہیں۔ آپ بھی صفائی پسند ہیں۔ آپ کا بڑھاپے میں جوان چہرہ اور باطنی و ظاہری صفائی اس کا پتہ دیتی ہے۔ اپنے گھر کی ویڈیو فیس بک پہ اپلوڈ کی تھی جسے بنانے میں آپ نے دن رات جوڑے ہیں۔ آپ اپنی چیزوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں مثلاً مری، مسلم لیگ، فیملی، کراچی، اوسیاہ، پاکستان، کنیر، کیری، پسی، کسی، پہاڑ، اور ایسی بے پناہ چیزیں۔ امید ہے فیس لور بھی ڈاؤنلوڈ کریں گے اور اس پاکستانی ایپ پہ اپنی چیزیں پھینک کر تزئین و آرائش کا کام کریں گے۔

آپ سیاست اور سیاست دانوں کو دور بین کی مدد سے پرکھ رہے ہیں یعنی ان کا مزاج شاید اجازت ہی نہیں دیتا کہ باقاعدگی اپنائی جائے چونکہ وہ کارکن بن کر نظریات کی قربانی یا چپ چپیت کا روزہ رکھنے سے تو رہے! کہتے ہیں تنقیدی ذہن نئی راہیں بتاتا ہے۔ آپ ہنستے کھیلتے ہوئے غلطی بتا دیتے ہیں تاکہ اچھائی آگے اور برائی پیچھے رہے۔ آپ ہر جماعت کی اچھائی بھی کھلے دل سے بتادیتے ہیں۔ آپ ملک میں فرقہ پرستی اور سیاسی ہلڑ بازیوں اور گالم گلوچ کی پالیٹکس سے پرے ہیں۔ آپ گالی اور گولی کی سیاست نہیں مانتے۔ آپ ڈائیلاگ اور میز ٹاک پہ ایمان رکھتے ہیں۔ میں نے کبھی آپ کے منہ سے گالی نہیں سنی۔ بس ہنستے کھیلتے ہوئے دیکھتا آرہا ہوں۔ ایک بہترین پڑوسی ہیں۔

یہ ایک روایت بھی ہے۔ اجداد جیسا کرتے رہے ویسا بننے کی کوشش آپ کے نزدیک بہت اہم ہے۔ آپ ناسٹلجیائی خطوط پہ شخصیت استوار کیے ہوئے ہیں۔ آپ کو مری کی گرینری اور کراچی کی روشنیاں اور سبز بسیں پیچھے لے جاتی ہیں۔ آپ نالیاں صاف کرتے ہیں۔ آپ کچرے کو آگ لگاتے ہیں۔ آپ لکڑی چیرتے ہیں۔ آپ پھل چنتے ہیں۔ آپ نے ایک ٹائم مشین بھی بنا رکھی ہے جو حال سے آپ کو ماضی کے دریچوں میں پھینک دیتی ہے۔ آپ کے والد ماجد کی عظمت کی کہانیاں آپ کی تحریروں کی مدد سے سننے میں آئیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ تو میں نے بھی پچپن میں پائی ہیں۔

آپ کا گھر واقعی گھر تھا۔ وہ مکان نہیں تھا۔ دیہاتیوں کی انٹرٹینمنٹ کا ایک مسکن تھا۔ واقعی معنوں میں ایک گھر تھا۔ ٹی وی سب سے پہلے وہیں آیا۔ اگر پی ایس ایل اس وقت کی انٹرٹینمنٹ ہوتی تو یقیناً پورا گاؤں وہیں ڈیرے لگاتا کیونکہ یہاں سب سے پہلے ٹی وی آیا۔ بہت سی نوادرات ہیں جو میرے پڑوس کے میوزیم میں ہیں وہ تب آئی تھیں جب باقیوں کے لیے وہ محض عجیب و حیرانی کی علامات ہوا کرتی تھیں۔ ٹیلیفون وہاں آیا۔ خواتین و حضرات کا پی سی او وہی تھا لیکن یہ پی سی او کاروبار نہیں سراپا محبت سے ہم کنار تھا۔ دودھ کی نہریں وہاں بہتی تھیں۔ سبزیاں ہی سبزیاں تھیں۔ چھلیاں ہی چھلیاں تھیں۔ سیب کی خوشبو اور جھاڑیاں درخت مجھے آفٹر ایپل پکنگ اور برچز بائے رابرٹ فراسٹ کی یاد دلا رہا ہے۔ فرج آپ کے گھر آیا۔ آپ کی والدہ ماجدہ لکیر میں کھڑے تمام گاؤں والوں کو بالعموم اور بالخصوص ماہ رمضان میں برف کی ٹکیاں دیتی تھیں۔ کچھ ایسی ہی آپ کی بھی شخصیت ہے۔

آپ عاجزانہ طبیعت رکھتے ہیں۔ موروثی سیاست کو آپ شاید نہیں مانتے لیکن موروثی روایات کو اپنانے کے آپ پکے حامی ہیں۔ آپ ملک سے باہر بھی جا چکے ہیں۔ روزی یا روزے میں ایک کا چناؤ ضرورت بن جاتا ہے اور یہ گھن چکر پھر ملک سے باہر بھی پھینک دیتا ہے بھلے بچوں کو چھوڑنا ہی پڑ جائے چونکہ بچوں کی ترقی ایک ترقی پسند شخص کو کیسے نہ محظوظ کرے! آپ غصہ نہیں کرتے یا قابو پالیتے ہیں۔ آپ کی خوبیاں سچے دور میں درخت پہ لگی خوبانیوں سے کہیں آگے ہیں۔ آپ کی تحریروں اور ویڈیوز سے اور طنز و مزاح سے محظوظ ہوتا ہوں۔ آپ نے کبھی بھی احترام اور سچ کا دامن نہیں چھوڑا۔ بچوں سے بھی شفقت کا رشتہ ہے۔ آپ حقیقی معنوں میں ایک نظریاتی شخص ہیں۔ آپ کے لیے نیک تمنائیں ہیں! آپ محنت کش ہیں اور محنت کشوں کے لیے اسلامیات کی کتاب میں ایک ضعیف حدیث لیکن جاوید حقیقت آج بھی ملے گی:

Advertisements
julia rana solicitors london

الکاسب حبیب اللّہ
محنت کش اللّہ کا دوست ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply