پرہیز علاج سے بہتر ہے۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

الحمد اللہ آج فاسٹنگ شوگر ریڈنگ 104 آئی ہے۔ ناشتے میں اسٹیم سبزیاں۔ اللہ کریم کا شکر، اتنا شکر جس کی کوئی انتہاء نہیں۔
آج کل موٹاپا، بڑھتا ہوا وزن، ذیابیطس (شوگر)، بلڈ پریشر، ڈپریش، انگزائٹی، دل و گردوں اور آنکھوں کی بیماریاں، کینسر وغیرہ دیگر بیماریوں کی شرح بڑھتی جا رہی ہے جس کی مختلف وجوہات میں سے ایک اہم وجہ ہماری کھانے پینے کی عادات ہیں۔ ترقی کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی صنعت food industry نے بھی بہت ترقی کی ہے لیکن اس کے مثبت پہلوؤں سے ہم بہت کم استفادہ کرتے ہیں اور منفی پہلو ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ مختصر یہ کہ ہم جتنی خوراک کھاتے ہیں اسے جزو بدن بنانے کے لئے اتنی جسمانی مشقت / ورزش ضروری ہے جو نہ کرنے کی وجہ سے خوراک جسم میں اضافی شوگر، کولیسٹرول، چکنائی اور فاسد مادے جمع کرتی رہتی ہے جو مختلف النوع بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ اگر ہم اس صورتحال کا جائزہ لیں تو مندرجہ ذیل اہم نکات سامنے آتے ہیں؛
1۔ آج کل چونکہ سہولیات کی فراوانی ہے جس کی وجہ سے جسمانی مشقت کم سے کم ہوتی جا رہی ہے تو بیماریوں میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔
2۔ سادہ قدرتی خوراک کی جگہ ہم بہت مختلف النوع قسم کی تیار کردہ processed foods کا استعمال کرتے ہیں۔
3۔ پراسس شدہ خوراک اور cane food میں لامحالہ کیمیکل preservatives استعمال کئے جاتے ہیں جو بالآخر انسانی جسم پر مضر اثرات چھوڑتے ہیں۔
4۔ ہم صرف ذائقے taste کی خاطر مضر صحت کھانا کھا لیتے ہیں بلکہ over eating بھی کرتے ہیں۔
5۔ پیزا، برگر، شوارما، کولڈ ڈرنکس، ڈبہ پیک خوراک و جوسز اور تمام بیکری آئٹمز میں حد سے زیادہ نشاستہ carbohydrates موجود ہوتے ہیں جو جسم میں جا کر شوگر و چکنائی پیدا کرتے ہیں اور جسمانی ورزش / مشقت نہ ہونے کی وجہ سے یہ براہ راست بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
6۔ ہم روزمرہ استعمال کی خوراک جیسے گندم کی روٹی، چاول، ڈبل روٹی، بند، رس، نان، شیرمال میں موجود نشاستہ carbohydrates کی بھرپور مقدار سے بے خبر انہیں اپنے جسم کی ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں جو شوگر و موٹاپے و وزن میں اضافے و بالآخر دل، گردوں، جگر، آنکھوں کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
7۔ اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ ہم صرف اپنے جسم کی ضرورت کے مطابق خوراک استعمال کریں اور وہ بھی غذا کے مختلف حصوں portions کو متوازن استعمال کریں جیسے پروٹین، چکنائی، ریشے دار غذائیں، نشاستہ، حیاتین وغیرہ کا دھیان رکھتے ہوئے متوازن خوراک حسب ضرورت کھائیں تا کہ ہماری غذا صحت کا باعث بنے بیماری کا نہیں۔
8۔ سادہ ترین خوراک اور صحت بخش غذاؤں جیسے سبزیاں، پھل، گوشت، دودھ، زیتون، دیسی گھی، سرسوں کے تیل، شہد، ڈرائی فروٹس کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ اور کھانا صرف اس وقت کھائیں جب خوب بھوک محسوس ہو اور اسوقت کھانا چھوڑ دیں جب بھوک کچھ باقی ہو۔
9۔ سنت نبوی ﷺ کی اتباع میں ہر ہفتے کم از کم دو دن یعنی پیر اور جمعرات کو روزہ رکھیں۔ اس کے علاوہ بھی نفلی روزوں کا اہتمام کریں۔
10۔ کھانا مل بانٹ کر کھائیں۔ اللہ کریم مل بانٹ کر کھانے سے کھانے میں برکت عطاء فرماتا ہے اور ایک فرد کا کھانا دو افراد اور دو افراد کا کھانا مل بانٹ کر کھانے سے چار افراد کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔
11۔ روزمرہ کی ورزش کا اہتمام کیجئے۔ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فٹنس fitness ایسی تھی کہ کوہ پیمائی mountain climbing کر کے پہاڑ کی چوٹی پر موجود غار حرا میں عبادت کے لئے چلے جاتے تھے۔
12۔ اچھی صحت کے لئے رات سونے سے پہلے سب کو معاف کر کے اور خود پیارے اللہ کریم سے معافی مانگ کر سوئیں اور اپنے دل کو غصہ، حسد، انتقام، لالچ و حرص اور بدگمانی سے ہمیشہ پاک رکھیں۔
13۔ جتنا ممکن ہو سکے پیدل چلیں۔ سائیکل گھر پہ ضرور رکھیں اور گھر کے مختلف کام کاج اور سودا سلف لانے کے لئے سائیکل پر مارکیٹ آنا جانا کریں۔ یا چھٹی والے دن سائیکل چلائیں۔ ممکن ہو تو سوئمنگ / تیراکی کریں۔ ورزش کو اپنا معمول بنائیں اور پارک کا چکر لگاتے رہا کریں۔
14۔ کوشش کر کے پانچوں وقت کی نماز مسجد میں ادا کرنے پیدل یا سائیکل پر جایا کریں اور پیارے اللہ کریم کی یاد میں محو رہا کریں کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر میں ہے۔
15۔ نسخہ کیمیاء بزرگ یہ بتاتے ہیں کہ عبادت خدا کی، محبت محبوب خدا ﷺ کی اور خدمت مخلوق خدا کی۔
یہ سب لکھنے ک پس منظر کچھ یہ ہے کہ میں سپائن انجری کی وجہ سے عرصہ دراز سے وہیل چیئر پر ہوں تو وقت کے ساتھ ساتھ وزن بھی بڑھ گیا اور یائی بلڈ پریشر، دل و ذیابیطس (شوگر) وغیرہ کے عارضے بھی لاحق ہو گئے۔ کچھ عرصہ پہلے سینے کی انفیکشن ہوئی اور اتنی بگڑ گئی کی دو مہینے سے بھی زیادہ رہی۔ آنکھوں میں درد و تکلیف اور گردوں کے مقام پہ بھی درد شروع ہو گئی۔ اسی اثناء میں پتا چلا کہ شوگر بڑھی ہوئی ہے تو ڈاکٹر نے جہاں ادویات تبدیل کیں وہیں میں نے خوراک تبدیل کر دی۔ اب میں ناشتے میں اسٹیم کی ہوئی سبزیاں جس میں ایک چپنی ٹینڈا، ایک شلجم، ایک گاجر، تھوڑی سی سبز بند گوبھی، تھوڑی سی جامنی بند گوبھی، تھوڑی سی پھول گوبھی، تھوڑی سی بروکلی، ایک پیاز، آدھی پوتھی لہسن، تھوڑا سا ادرک شامل ہوتا ہے۔ پالک ہو تو وہ بھی شامل کر لیتے۔ اس پہ لیموں نچوڑ کر ہلکی کالی مرچ و کالا نمک چھڑک کے کھا لیتا ہوں کچھ دیر بعد دو ابلے ہوئے انڈے اور پھیکی چائے کا کپ۔
دوپہر میں ملتی گرین Muti Grain آتے کی چھوٹی روٹی کسی بھی سالن کے ساتھ کھا لیتا ہوں لیکن آلو، دال چنا و دال ماش و چاول بند ہیں۔
رات میں سو گرام چکن ایک چپنی ٹینڈے اور ایک بینگن و ادرک لہسن پیاز کے ساتھ بھون کر کھا لیتا ہوں۔
درمیان میں بھوک لگے تو بھنے کالے چنے جن میں اخروٹ و بادام کی گریاں مکس کر رکھی ہیں اور پھیکی گرین ٹی پی لیتا ہوں۔
الحمدللہ اب میری شوگر اعتدال میں ہے۔معدہ کی دوائی چھوٹ گئی ہے۔ آنکھوں اور گردوں کے درد کو آرام آ گیا ہے اور وزن بھی کم ہوتا محسوس ہوتا ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ جیسے پرہیز علاج سے بہتر ہے ویسے ہی متوازن خوراک بیماری سے بہتر ہے۔
سلامتیاں، ڈھیروں پیار، نیک خواہشات اور محبت بھری پرخلوص دعائیں۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply