ترقی کا فلسفہ۔۔ ابنِ فاضل

ترقی کا فلسفہ۔۔ ابنِ فاضل/بہت سے لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان کا سگریٹ کے بِنا گزارہ نہیں  اور بہت سے ایسے ہیں جن کےلیے ایسی جگہ ٹھہرنا مشکل ہوتا ہے جہاں سگریٹ نوشی کی جارہی ہو، گویا انسان انتہائی انتہاؤں کا عادی ہوکر بھی زندگی بسر کرسکتا ہے، عادات انفرادی بھی ہوتی ہیں اور اجتماعی بھیِ اچھی بھی ہوتی ہیں اور بُری بھی۔

اجتماعی عادات، بسا اوقات معاشروں کے مقام کا تعین کرتی ہیں،حتیٰ  کہ قوموں کے تعارف انہی  اجتماعی عادات سے ہوتے ہیں، اسی اجتماعی عادات کےتعارف کی وجہ سے ہم آگاہ ہیں کہ جاپان کے لوگ بہت ایماندار ہوتے ہیں، آپ ٹوکیو کے کسی ریستوران میں موبائل یا بٹوہ بھول جائیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں نوے فیصد سے زائد امکان ہے کہ آپ کو اسی حالت میں واپس مل جائے گا۔ جرمنی  میں کسی کمپنی کو مشینری یا پرزہ کا آرڈر دیں گے آپ کو سو فیصد یقین ہوگا کہ بہترین معیار کی شئے بر وقت ملے گی۔

انہی اجتماعی عادات سے شناسائی اور بھروسہ کی وجہ سے ساری دنیا چین سے مال منگواتی ہے کہ جیسا معیار طے کریں گے قریب ویسا ہی ملے گا اور بروقت ملتا ہے، اگرچین کے بیس تیس فیصد لوگ بھی دھوکہ دینا شروع کردیں رقم کے مطابق مال نہ دیں یا بہت زیادہ لیٹ کریں تو کیا دنیا ان سے تادیر مال خریدے گی ؟ نہیں نا۔۔

گویا ہماری اچھی اجتماعی عادات نہ صرف ہماری اچھی پہچان بناتی ہیں بلکہ ہماری بہتر معاشی حالت بھی ان سے جڑی ہوتی ہے، کیا ہمارے معاشرے میں بیشتر اجتماعی عادات صحت مند رویے ہیں، جواب آپ سب جانتے ہیں  اور نتائج بھی سب بھگت رہے ہیں۔ مسائل کا علم ہونا حل کی طرف پیش قدمی کا پہلا زینہ ہے، ہم اپنے اجتماعی رویوں کو بدل سکتے ہیں بعض رویے تو ایسے ہیں کہ جن کو تبدیل کرنے میں ہمیں فوری فائدہ ہونے کے امکانات بھی ہیں۔

ان مفید رویوں میں سر فہرست ہے اپنے لوگوں کی، ان کی کاوشوں کی ان کی مصنوعات کی پذیرائی۔ اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہماراکوئی بین الاقوامی برانڈ نہیں، تو ہمارا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ ہم خود اپنوں کی پذیرائی نہیں کرتے لوگ کیا کریں گے۔ تھوڑی سی وسیع القلبی سے ہم سب یہ عادت اپنا سکتے ہیں، آئیں آج سے اس کا عہد کرتے ہیں اور عمل کے طور پر سماجی ابلاغ کی پاکستانی ویبسائٹ Facelore پر اکاؤنٹ بناتے ہیں۔

اب آپ سوچیں گے کہ یہ انعام رانا کی ویب سائٹ ہے اگر یہ کامیاب ہوگئی تو رانا بہت آگے نکل جائے گا ارب پتی ہوجائے گا، تو جناب یہی وہ رویہ ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا، کبھی آپ کے جی میں خیال آیا کہ ہم پاکستانیوں کے اکاؤنٹس کی وجہ سے فب ماہانہ کیا کمارہی؟ٹویٹر ،انسٹا اور یوٹیوب کے مالکان کتنا کما رہے؟نہیں۔۔ اس لیے کہ کسی گورے کالے لال نیلے لمبے اونچے پھینے سے ہمیں حسد نہیں،وہ اربوں چھوڑ اربوں ڈالر کمائیں ہم مست ہیں۔۔ مگر جیسے ہی کوئی ہم وطن یا کوئی شناسا ترقی کرنے لگتا ہے حسد کا ناگ پھن پھیلائے آن کھڑا ہوتا ہے۔

یہی بس یہی وجہ ہے کہ ہمارا کوئی بین الاقوامی برانڈ نہیں. ہم نے حسد سے جان چھڑانا ہے، مسابقت کو اپنانا ہے،ایک دوسرے کا دست وبازو بننا ہے۔ آج ہم کسی کی گاڑی کو دھکا لگارہے ہوں گے تو کل کئی لوگ ہماری گاڑی کو بھی دھکا لگانے والے مل جائیں گے اور اگر آج ہم سپیڈ بریکر بنیں گے تو کل ہمارا  راستہ بھی سپیڈ بریکروں سے مزیّن ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کا  دست وبازو بننا ہے، ہمیں مل کر آگے نکلنا ہے ہمیں مل  کر خوشحال ہونا ہے… انشاءاللہ!
Links

facelore.com

Download from Google play store.
App

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.facelorelite.app

Apple/iOS App Store

Advertisements
julia rana solicitors london

https://apps.apple.com/gb/app/facelore-lite/id1609016569

 

Facebook Comments

ابن فاضل
معاشرتی رویوں میں جاری انحطاط پر بند باندھنے کا خواہش مندایک انجینئر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply