سعودی یوم تاسیس( 22 فروری )۔۔منصور ندیم

سعودی عرب آج پہلی بار اپنی تاریخ میں “یوم تاسیس” Founding Day منا رہا ہے، جو آج سے قریب تین سو برس پہلے سنہ ہجری ۱۱۳۹بمطابق فروری سنہء 1727 میں پہلی بار آج کے موجودہ سعودی عرب کے وسطی شہر الدرعیہ سے شروع ہوئی تھی، جس کا باقاعدہ اعلان امام محمد بن سعود نے دارالحکومت الدرعیہ سے کیا تھا، عرصہ دس برس پہلے تک صرف میں نے سعودی عرب میں عیدین کی ہی چھٹیاں دیکھی تھیں اس کے علاوہ “یوم الوطنی” National Day منایا جاتا تھا، جو ہر سال 23 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ یوم وطنی تیسری سعودی ریاست کے قیام کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ جو آج کی موجود جغرافیائی ریاستی شکل ہے۔ جس کی بنیاد شاہ عبدالعزیز آل سعود نے رکھی تھی اور اس خاندان کی یہ تیسری سعودی ریاست تھی اس کے قیام کا اعلان ۲۱ جمادی الاول ۱۳۵۱ ھجری بمطابق 23 ستمبر سنہء 1932 کو یمہوا تھا۔ اسی مناسبت سے سعودی عرب میں۔ یوم الوطنی National day منایا جاتا ہے۔

موجودہ سعودی حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اسی سال 27 جنوری سنہء 2022 کو شاہی فرمان جاری کرکے پہلی سعودی ریاست کے قیام کے دن کو یوم تاسیس کے طور پر آئندہ سے ہر سال منانے کا عندیہ دیا ہے اور آج پورے سعودی عرب میں سرکاری و نجی تعطیل منائی جارہی ہے۔ پہلی سعودی ریاست کے دارالحکومت الدرعیہ کا قیام جزیرہ نمائے عرب کی سیاسی تاریخ کا اہم سیاسی موڑ تھا۔ الدرعیہ سے سعودی ریاست کا آغاز کرنے والے آل سعود خاندان کا تعلق قبیلہ بنو حنیفہ سے تھا، قبیلہ بنو حنیفہ کا تعلق قدیم عرب قبائل سے تھا جو ۴۳۰ ہجری میں عبید بن ثعالبہ کی قیادت میں وادی حنیفہ کے کنارے ’حجر الیمامہ‘ میں آباد ہوا تھا۔ الحجر وقت کے ساتھ ساتھ الیمامہ کا سب سے بڑا شہر بن گیا تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شاہ یمامہ ثمامہ بن اثال الحنفی کا قصہ تاریخ کی کتابوں میں مذکور اور مشہور یوں ملتا ہے۔

“سنہء 628 میں پیغمبر اسلام رسول ﷲﷺ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کے چھ سال بعد انہوں نے مختلف عرب حکمرانوں کو خطوط بھیجے اور انہیں ’اسلام‘ قبول کرنے کی دعوت دی۔اس وقت بنو حنیفہ کے حکمران ثمامہ بن اثال تھے، جن کا روحانی سفر ابتدائی رد سے لے کر اسلام کی دلی قبولیت تک کے سفر کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔ تاریخی لحاظ سے الیمامہ اگلے 800 سالوں میں زیادہ ترغیر فعال رہا۔ یہ جابر اخدہیر خاندان کے دور میں برداشت کی جانے والی معاشی مشکلات سے بچنے کے لیے غفلت اور بڑی ہجرت کا سیاہ دور تھا، جو نویں صدی میں نجد میں عارضی طور پر نمایاں ہوا۔ تاہم تقدیر ایک صبر آزما قوت ہے، اور پندرھویں صدی عیسوی تک بالآخر بنو حنیفہ کے اثر و رسوخ کی واپسی کا وقت آ گیا۔

یہ خطہ جزیرہ نمائے عرب طویل عرصے تک تفرقے و انتشار کا ہی شکار رہا۔ کئی نسلوں قبل اس قبیلے کا ایک حصہ مشرق کی طرف ہجرت کر کے خلیج عرب کے ساحلوں پر آباد ہو گیا تھا، مانع بن ربیعہ المریدی نے اس جمود کو توڑا انہوں نے سنہ ہجری ۸۵۰ بمطابق سنہء 1446 میں بنو حنیفہ کے الدروع قبیلے کی شاخ مرادا کے رہنما مانع المرید، حجر کے حکمران اپنے چچا زاد بھائی ابن دیرہ کی دعوت پر اپنی قوم کو واپس عرب کے قلب میں لے گئے۔ انہوں نے ساحل پر جس بستی کی بنیاد رکھی اس کا نام اپنے قبائلی نام الدروع کے نام پر درعیہ رکھا تھا۔ امیر مانع بن ربیعہ المریدی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن کے بارہویں دادا، اور موجود حکمران شاہ سلمان کے تیرہویں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 14 ویں دادا تھے۔ سعودی عرب کی ریاست قریب تین سے برس پہلے مگر قائم ہونے کے بعد ختم ہوتی رہی بالآخر تیسری بار جو ریاست قائم ہوئی وہ آج تک قائم ہے اس کا سلسلہ کچھ یوں رہا۔

پہلی سعودی ریاست:

امام محمد بن سعود نے سنہ ہجری ۱۱۳۹ بمطابق سنہء 1727 عیسوی میں قائم کی۔ اس کا دارالحکومت الدرعیہ تھا۔ اس کا سلسلہ سنہ ہجری ۱۲۳۳ بمطابق سنہء 1817 تک چلتا رہا۔ جب سعود بن محمد کے صاحبزادے محمد بن سعودریاست کے حکمران بنے تھے اس وقت انہوں نے غیر معمولی حالات میں اقتدار سنبھالا تھا۔ درعیہ اندرونی تقسیم کا شکاری تھی اور جزیرہ نما عرب میں پھیلنے والی طاعون نے نجد میں بہت سی جانیں لے لی تھیں۔ اس کے باوجود امام محمد بن سعود اپنے دور حکومت میں درعیہ کو متحد کرنے، علاقائی اور جزیرہ نما عرب کی سطح پر سلامتی اور امن کے پھیلاؤ میں اپنا حصہ ڈالنے میں کامیاب رہے تھے، کامیاب ریاستی عوامل کی وجوہات ہی تھی کہ باوجود یہ ریاست ختم ہونے کے دوبارہ ریاست کی تشکیل کی وجہ ملی وہ یہ تھی ۔

امام محمد ابن سعود کے ریاستی دور کی کامیابیاں :

٭اپنی حکومت میں درعیہ کو متحدہ کیا اور اس کے استحکام میں اپنا حصہ ڈالا

٭اندرونی معاملات کا انتظام کیا اور درعیہ برادری کو مضبوط کیا

٭علاقائی استحکام کو یقینی بنایا

٭ بیرونی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک درعیہ دیوار تعمیر کی

٭ اتحاد کی مہم شروع کی

٭ کسی بھی بیرونی اثر و رسوخ سے سیاسی آزادی حاصل کی

٭ملک کے وسائل کو منظم کیا

٭ نجد کی اکثریت کو متحد کیا

٭ حج اور تجارتی راستوں کو محفوظ بنایا

دوسری سعودی ریاست :

پہلی سعودی ریاست کے عثمانیوں کے ہاتھوں خاتمے کے بعد امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے دوسری سعودی ریاست قائم کی تھی۔ جس کا سلسلہ سنہ  ہجری ۱۲۴۰ سے سنہء ہجری ۱۳۰۹ بمطابق سنہء 1824 تا سنہء 1891 تک چلتا رہا۔ بالآخر یہ بھی عثمانیوں کی وجہ سے اختتام تک پہنچی۔

تیسری سعودی ریاست :

پھر تیسری سعودی ریاست شاہ عبدالعزیز آل سعود نے سنہء ہجری ۱۳۱۹ بمطابق سنہء1901 میں قائم کی۔ یہ ایک بہترین جنگی تدبیری عمل سے وجود میں آئی تھی جس میں مقامی طور پر ابن رشید گورنر کو شکست دینے کے علاوہ اس کو تسلسل سے پورے خلے تک فتوحات سے پہنچانے کا سہرا شاہ عبدالعزیز کے سر جاتا ہے۔ جو ان دنوں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کے عہد میں ہر سطح اور ہر میدان میں ترقی و کامیابی کے جھنڈے گاڑھ رہی ہے۔

سعودی عرب آج یوم تاسیس بہت بھرپور طریقوں سے منایا رہا ہے، پورے ملک کے مختلف شہروں میں تقریبات کا انعقاد ہورہا ہے

دارالحکومت ریاض میں بھی متعدد تقریبات کا انعقاد ہورہا ہے، وادی نمار میں ہونے والے ایونٹ ‘دی بیگننگ’ میں مختلف ادوار پر مشتمل 10 پروگراموں کے ذریعے تقریباً ساڑھے تین ہزار فنکار مملکت کی تین صدیوں پر محیط تاریخ پر روشنی ڈالیں گے۔ ریاض بلیوارڈ کے محمد عبدو ایرینا میں ‘فاؤنڈنگ اوپریٹا’ کےعنوان سے 23 فروری کو میوزیکل تھیٹر پرفارمنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس پروگرام میں گذشتہ تین صدیوں کے دوران گزرنے والے چھ تاریخی پس منظر دکھائے جائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج شام دارالحکومت ریاض میں آتش بازی، فضائی ڈرون شو کےعلاوہ ساؤنڈ ایفیکٹس پر مشتمل لائٹ شو سے آسمان کو سجا دیاجائے گا۔ لوگ یہ خوبصورت تقریب شارع کنگ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ ترکی بن عبدالعزیز روڈ کے چوراہے کے گردونواع سے با آسانی دیکھ سکیں گے۔ آج سے دو دن پہلے شروع ریاض کے قومی عجائب گھر سعودی ثقافت پر مشتمل ‘مجلس’ پروگرام کی میزبانی جمعرات تک رہے گی، اس پروگرام میں متعدد ورکشاپس، مباحثے شامل ہیں جو پہلی سعودی ریاست کے ثقافتی پہلوؤں کو دستاویزی شکل میں تیار کئے گئے ہیں۔دیگر تقریبات میں روایتی بازاروں پر روشنی ڈالنا، سعودی ملبوسات اور سعودی کافی، آرٹ کی نمائش اور تاریخی ثقافتی سیمینار کے ساتھ ساتھ آتش بازی کی نمائش اور تمام عمر کے گروپوں کے لیے متعدد پروگرام شامل ہیں، بلکہ مختلف مقامی ریستوران و شاپنگ سینٹرز پر رعایتی شاپنگ پیکیج  آفرز بھی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply