جِن کیوں “چِمٹتے” ہیں ؟۔۔ضیغم قدیر

کیا آپکو پتا ہے آج تک ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جس میں کسی اندھے شخص کو جن چمٹنے ہوں یا نظر آئے ہوں۔
کیوں کہ جن چمٹنا نامی بیماری ایک سائکولوجیکل بیماری ہے جسے شیزو فرینیا کے نام سے جانا جاتا ہے. اور اس بیماری میں ہمارا دماغ کیمیکل ام بیلنس کی وجہ سے ظاہری دنیا کے بارے میں غلط ادراک کرنا شروع ہوجاتا ہے اور مبہم خیالات ، غلط تصورات اور hallucinations پیدا کرنا شروع ہو جاتا ہے لیکن اس غلط ادراک کے لئے ہمارے دماغ کے پاس دنیا کے بارے میں پہلے سے موجود ڈیٹا ہونا بہت ضروری ہے. اور اندھے شخص کے پاس یہ ڈیٹا سرے سے ہی موجود نہیں ہوتا سو اس ڈیٹا کی کمی کی وجہ سے اندھے لوگوں کا دماغ دنیا کے بارے میں غلط perception نہیں قائم کر سکتا اور یوں اندھے لوگ شیزو فرینیا یا پھر عرف عام جن چمٹنے سے بچ جاتے ہیں۔

ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ schizophrenia یا پھر جن چمٹنا کیا ہے؟
یہ وہ بیماری ہے جس میں انسان کو ایسی چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو حقیقت میں وجود نہیں رکھتیں۔ یہ چیزیں انسان سے باتیں کرتی ہیں اسے حکم دیتی اور کبھی کبھار اسکی بات مانتی بھی ہیں۔ (اسے یہی لگتا ہے کہ میری بات مانی جا رہی ہے جبکہ حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا)
اسکا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ انسان اپنے دماغ میں بننے والے شبہات کے تابع ہو جاتا ہے اور اس مرض کو بیماری نہ سمجھنے والا اور اسکے گھر والے ایسے الاجیکل کام کرنے لگتے ہیں جو انکی بیماری کروانا چاہتی ہے، میڈیکلی اس بیماری کا کسی حد تک علاج ممکن تو ہے لیکن بہت مشکل ہے کیونکہ اس بیماری میں دو باتیں خاص ہیں ایک تو یہ کہ انسان اس سے مکمل طور پر کبھی بھی نکل نہیں پاتا یعنی آسان لفظوں میں یہ بیماری ناقابل علاج ہے۔
لیکن ڈاکٹر سالوں کی محنت سے سکیزوفرنیا سے متاثرہ انسان کو اس قابل بنا دیتے ہیں کہ وہ حقیقی اور غیر حقیقی افعال میں تمیز کر سکے، اس بیماری کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس کے کسی بھی مریض کا پرسنل ایکسپیرینس اسی بیماری کے شکار دوسرے تمام مریضوں سے مختلف ہوتا ہے اور یہ چیز اس کے علاج کو اور بھی مشکل بنا دیتی ہے کیونکہ ڈاکٹرز کو ہر مریض پر بیماری کے اثرات کا تعین کر کے ایک بالکل نئے طریقے سے ڈیل کرنا پڑتا ہے-

معروف ماہر معاشیات اور ریاضی دان جان نیش کو بھی اس بیماری کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا۔ زمانہ طالب علمی میں وہ ایک ایسے شخص سے دوستی کرتے ہیں جو کہ نہایت ہی قاب و فطین ہوتا ہے اور بعد میں وہ شائد ہاورڈ میں پروفیسر لگ جاتا ہے۔ ایسے میں جان کی اہلیہ اسے اس دوست سے ملوانے کا مطالبہ کرتی ہیں اور جان اسکو بلاتا ہے مگر اسکی اہلیہ کو وہ دوست نظر ہی نہیں آتا۔ جبکہ جان کو وہ اپنی بیٹی کیساتھ نظر آتا ہے۔ یہاں آکر ایلن کی اہلیہ کو پتا چلتا ہے کہ وہ نارمل نہیں ہے۔
یاد رہے جان نیش نے انہی تصوراتی ایجنٹس کو بہت سے کوڈ توڑ کر دئیے جن کے بارے میں بعد میں پتا چلا کہ وہ وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔ جان نیش اس بیماری سے تاعمر لڑتے رہے اور صحتیاب نہ  ہوسکے۔

ابھی تک کی سٹڈیز کیمطابق جن چمٹنے کی بنیادی وجوہات میں جینیٹکس کا بھی بہت عمل دخل ہے۔ لیکن یہ عمل دخل اتنا زیادہ بھی نہیں ہے۔ اس بیماری سے چھٹکارہ پانا مکمل طور پہ ممکن نہیں اس بیماری کے علاج کے طور پہ مریض کو اس بات کا ادراک کرانا ضروری ہے کہ کیا چیز حقیقی ہے اور کیا نہیں۔ ورنہ مکمل طور پہ اس بیماری کا علاج ممکن نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس بیماری کو کم وقت میں بہترین طریقے سے سمجھنے کے لیے سچے واقعہ پر مبنی فلم A Beautiful Mind سے شروع کریں (اسکے بعد TED talk پر اس اسے متاثرہ مریضوں کی گفتگو بھی سنیں) آ بیوٹیفل مائنڈ ایک شاندار فلم ہے جسے چار آسکر ایوارڈ ملے جبکہ چار اکیڈمی ایوارڈز میں نامزد ہوئی اسکے علاوہ 4 گولڈن گلوب سمیت کئی درجن ایوارڈ جیتنے والی یہ فلم اس مشکل موضوع پر سب سے عمدہ فلم سمجھی جاتی ہے-

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply