سائنس اور اسلام کی ترقی، فطرت کے مطابق ہے۔۔ امیرجان حقانی

عموما یہ سوال بار بار کیا جاتا ہے کہ غیر مسلم سائنس دانوں کی ایجادات اور ان کی پروڈکشن روز بروز ترقی کیوں کررہی ہیں اور مسلمانوں کو زوال کیوں آرہا ہے.؟

ایک تو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ موجودہ دور میں جتنی بھی سائنسی اور مشینی ترقیاں ہورہی ہیں ان میں بہرحال مسلمانوں کی برابر کنٹری بیوشن ہوتی ہے. اس میں دو رائے نہیں کہ مغربی تعلیمی و صنعتی اداروں میں یہ سب کام ہورہے ہیں لیکن ان اداروں میں بالخصوص سائنسی ایجادات کی جملہ کامیابیاں کسی ایک فرد کی نہیں ہوتی بلکہ اداروں سے وابستہ سینکڑوں بعض دفعہ ہزاروں افراد کی سالوں کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہوتی ہیں. ان سینکڑوں یا ہزاروں افراد میں بہر حال کسی نہ کسی سطح پر مسلمانوں کا کوئی اعلی دماغ موجود ہوتا ہے. اس لیے اس کامیابی میں عملاً مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں ، تاہم مسلمان کا حصہ کم ہوتا ہے.مگر حصہ ضرور ہوتا ہے. یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا اعلی دماغ مغربی تعلیمی و سماجی اداروں میں کام کررہا ہے.

اصل نکتہ یہ ہے کہ سائنسی ایجادات اور دیگر پروڈکشن مثلاً صنعت و حرفت وغیرہ ترقی کیوں کررہی ہیں تو
یہ اللہ کا اک فطری اصول ہے.اللہ کا ارشاد ملاحظہ کیجے:

فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذۡهَبُ جُفَآءً‌‌ ۚ وَاَمَّا مَا يَنۡفَعُ النَّاسَ فَيَمۡكُثُ فِى الۡاَرۡضِ‌
پس رہا جھاگ تو وہ بےفائدہ ہونے کی وجہ سے زائل ہوجاتا ہے، اور رہی وہ چیزجو لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے تو وہ باقی رہتی ہے(الرعد آیت نمبر 17)

Advertisements
julia rana solicitors

اس آیت کی روشنی میں سائنس اور دیگر جملہ صنعتی ترقیاں جو انسان کے نفع کے لیے ہیں برقرار بھی رہیں گی اور مزید ترقی بھی کریں گی. اللہ نے یہ نہیں دیکھنا کہ انسان کی بھلائی و فلاح کے لیے کوشش مسلمان نے کی ہے یا کافر نے. اللہ کے اصول فطری ہوتے ہیں.
اس آیت کے ذریعے ایک اور بات کو بھی سمجھا جاسکتا ہے. مثلا فی زمانہ دنیا کے جملہ ادیان جو انسانیت کی فلاح و بہبود کی بجائے انسان کی تذلیل و تخریب سے معنون ہیں. ان ادیان کے پیروکاروں نے اصل الہی تعلیمات کی بجائے خودساختہ تعلیمات شامل کی، جو بہر حال انسان کو انسان کے سامنے جھکا کر رکھ دیتی ہیں اور انسان کو اللہ کی بجائے کسی اور شئی کا معبود بناکر رکھ دیا ہے. اب سماوی اور اصلاحی تعلیمات کو ختم ہونا تھا ختم ہوئیں مگر اسلام اپنی اصل حالت میں موجود ہے اس لیے روز بروز بڑھتا اور ترقی کرتا جاتا ہے.
جیسے سائنس اور صنعتی ترقیاں انسان کے فائدے اور بھلائی کے لیے ہیں اور اسلام بھی انسان کو دو جہانوں میں فائدہ پہنچانے کے لیے ہے. دونوں فطری و الہی اصولوں کے مطابق ترقی کرتے جاتے ہیں.

Facebook Comments

امیر جان حقانی
امیرجان حقانیؔ نے جامعہ فاروقیہ کراچی سےدرس نظامی کے علاوہ کراچی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس اور جامعہ اردو سے ماس کمیونیکشن میں ماسٹر کیا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ و ثقافت کے ایم فل اسکالر ہیں۔ پولیٹیکل سائنس کے لیکچرار ہیں۔ ریڈیو پاکستان کے لیے2010 سے مقالے اور تحریریں لکھ رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان کے تمام اخبارات و میگزین اور ملک بھر کی کئی آن لائن ویب سائٹس کے باقاعدہ مقالہ نگار ہیں۔سیمینارز اور ورکشاپس میں لیکچر بھی دیتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply