فیس بک نے 10 سالوں سے جاری پرائیویسی کے مقدمے کو حل کرنے کے لیے 15 ارب 86 کروڑ روپے ادا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ فیس بک پر الزام تھا کہ صارفین کے لاگ آوٹ ہوجانے کے بعد بھی ان کی ٹریکنگ کی جاتی ہے۔
یہ معاہدہ پیر کو کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں جمع کرایا گیا ہے اور اگر کسی جج کی طرف سے اس کی منظوری دے دی جاتی ہے تو فیس بک صارفین کی پرائیویسی پر حملہ کرنے کا الزام لگانے والے مقدموں کی ایک سیریز سے بری ہو جائے گا۔
میٹا کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس معاملے میں، جو کہ ایک دہائی سے زیادہ پرانا ہے، کسی تصفیے تک پہنچنا ہماری کمیونٹی اور ہمارے شیئر ہولڈرز کے بہترین مفاد میں ہے اور ہمیں اس مسئلے سے آگے بڑھنے پر خوشی ہے۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کی بڑی کمپنی نے اشتہارات کے لیے اپنے صارفین کی ویب سائٹ کے علاوہ دوسری سائٹس کی سرگرمیوں کو ٹریک کیا۔ اور صارفین کی براؤزنگ ہسٹری کو اشتہار دینے والوں کو فروخت کیا۔
عدالتی فائلنگ کے مطابق اس قسم کی ٹریکنگ فیس بک کی طرف سے اپنے صارفین کو دی جانے والی یقین دہانیوں سے متصادم ہیں۔
مجوزہ تصفیے میں میٹا سے فنڈ میں 90 ملین ڈالر ادا کرنے اور تمام ڈیٹا کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جسے غلط طریقے سے جمع کیا گیا تھا۔
یاد رہے یہ مقدمہ 2012 فروری میں شروع ہوا تھا، جس کے بعد بھی فیس بک کوپرائیویسی کی دیگر شکایات کا سامنا رہا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں