نیٹو کا مشرقی یورپ میں مزید فوجیں بھیجنے کا اعلان

(نامہ نگار :فرزانہ افضل)گزشتہ روز نیٹو نے ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا ہے کہ “روس کا اپنی طاقت کا مظاہرہ یورپ میں معمول کا واقعہ بن گیا ہے۔” اور یہ کہ روسی تناؤ کی شدت میں کمی کے آثار نہ دیکھتے ہوئے نیٹو کے اتحادیوں نے مشرقی یورپ میں اپنی فوجوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیٹو اب وسطی اور جنوب مشرقی یورپ میں بھی فوجی دستے بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ، کیونکہ روس اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرائن کی سرحدوں سے فوجیں واپس بلانے میں ناکام رہا ہے۔ بورس جانسن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیٹرز سے گزشتہ شام فون پر روس یوکرائن کے بڑھتے ہوئے تناؤ پر گفتگو کے دوران اتفاق رائے کیا “یہ حملہ تباہ کن ہوگا اور اس کے انتہائی منفی دور رس نتائج ثابت ہوں گے۔”

Advertisements
julia rana solicitors london

نیٹو کی فوجی حکمت عملی کے تحت چار فوجی دستے جو رومانیہ ، بلغاریہ، ہنگری اور سلواکیہ کے 4000 فوجیوں پر مشتمل ہیں اتحادی ملکوں کی فوجی پوزیشن میں سب سے بڑی تبدیلی کی نمائندگی کریں گے۔ ان کے علاوہ برطانیہ بھی 900 فوجیوں پر مشتمل ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھیج رہا ہے، جس کا مقصد ہسپانیہ میں اپنے موجودہ مشن کو تقویت دینا ہے کیونکہ یوکرائن کی جانب روسی وزیراعظم پوٹن کے خطرناک ارادے بڑھتے جا رہے ہیں۔ حالانکہ ماسکو نے عندیہ ظاہر کیا تھا کہ وہ بیلارس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد اپنی فوجیں واپس بلا لے گا اور نیٹو سے یوکرائن کی ممبر شپ ختم کرنے کے اپنے مطالبے کے بارے میں سفارتی مذاکرات جاری رکھے گا۔ جبکہ نیٹو کے جنرل سیکرٹری جینز سٹولٹن برگ نے کہا ” فوجیں ہٹانا تو دور کی بات امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے اندازے اور سیٹلائٹ کی تصویر کے مطابق 150،000 کی تعداد کی فوج سے ظاہر ہوتا ہے پوٹن نے اپنی فوجوں کو مزید جارحانہ مقامات پر منتقل کیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہمیں اس تناؤ میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں، نہ ہی فوج اور ہتھیاروں کی تعداد میں کوئی کمی ہوئی ہے”، کل شام برسلز میں ہوئے اتحادی ملکوں کے دفاعی وزراء کے ایمرجنسی اجلاس میں نیٹو کے جنرل سیکرٹری نے کہا” ہمیں علم نہیں کہ یوکرائن میں اب کیا ہوگا مگر اس صورتحال سے یہ پہلے ہی ظاہر ہو چکا ہے کہ اب یورپی سکیورٹی میں بحران کا سامنا ہے۔ روس بغیر خبردار کیے کسی بھی لمحے یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔” اسٹولٹن برگ نے مزید کہا۔” اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے ، روس لڑائی سے بچاؤ کے لیے اپنی فوجیں واپس بلا کر امن کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔”
یوکرائن کے محکمہ جات نے سرکاری ویب سائٹس پر حملوں کی رپورٹ بھی دی ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply