ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز اور نیا عالمی منظر نامہ

ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز اور نیا عالمی منظر نامہ
طاہر یاسین طاہر

Advertisements
julia rana solicitors

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے صدارت خانے سفید گھر میں قدم رکھتے ہی ان وعدوں کی پاسداری شروع کر دی جو انھوں نے اپنی ہیجان انگیز صدارتی انتخابی مہم کے دوران میں کیے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی طبیعت اور ان کے جارحانہ صنفی رویے کے باعث ہی لاکھوں خواتین نے ان کی صدارتی تقریب حلف برداری کے دوران ٹرمپ مخالف مظاہرے بھی کیئے۔ یہ مظاہرے امریکہ ویورپ سمیت دنیا بھر میں کیے گئے۔یہ امر واقعی ہے کہ ٹرمپ کی صدارت عالمی سطح پہ نئی تعصبات اورتنازعات کو جنم دے گی اور ان کا کردار روایتی امریکی صدر کے بر عکس ایک رِنگ باکسر کا سا ہو گا۔انا پرست سفید فارم امریکی صدر سے عالم انسانیت کو خیر کی توقع کم ہے۔اگرچہ نئے امریکی صدر کا نعرہ سب سے پہلے امریکہ ہے،اور اسی نظریے کے تحت انھوں نے اقدامات کا اعلان بھی کیا ہے۔
یا د رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی داخلہ سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کیلئے اہم اور لازمی اقدام قرار دیتے ہوئے مزید دو ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیے ہیں۔
ایک ایگزیکٹو آرڈر انتظامیہ کو میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کی اجازت دیتا ہے جبکہ دوسرے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان شہروں کے فنڈز میں کمی کا حکم دیا گیا ہے جن میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر مہاجرین کے خلاف سخت کارروائی اور ان کی گرفتاری نہیں کی جائے گی۔
امریکی صدر نے واشنگٹن میں ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی میں محکمے کے نئے سیکریٹری ریٹائر جنرل جان کیلی کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر مذکورہ ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔انھوں نے پہلے دیوار کی تعمیر کے حکم نامے پر دستخط کیے اور بعد ازاں اسے سب کے سامنے پیش بھی کیا، اس کے بعد انھوں نے داخلی سیکیورٹی کے حوالے سے دوسرے حکم نامے پر دستخط کیے۔اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ 2014 میں اپنی معیاد مکمل کرنے والے محفوظ کمیونٹیز پروگرام کی بحالی کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔سابق صدر براک اوباما اور اس سے قبل بش کے دور حکومت میں جاری رہنے والا مذکورہ پروگرام، مقامی اور ریاستی حکومتوں کو فنگر پرنٹس شیئر کرنے اور دیگر فیڈرل حکام کو غیر قانونی مہاجرین کی شناخت کیلئے ڈیٹا ترتیب دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔پروگرام کو کئی مرتبہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جیسا کہ اس کے ذریعے کبھی بھی کسی امریکی شہری کو غلطی سے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔البتہ حال ہی میں نافذ کیے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت دیگر ممالک پر بھی دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ ایسے افراد کی وطن واپسی قبول کریں جن کے پاس درست امریکی ویزا نہیں ہے، اس کے علاوہ یہ امیگریشن اور کسٹم حکام کو اجازت فراہم کرے گا کہ امریکا سے ایسے افراد کو نکالنے کیلئے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی گرفتار عمل میں لائی جائے۔
اس کے علاوہ نئے امریکی صدر ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کرنے والے ہیں جس کے ذریعے 7 مسلم ممالک پر ویزا کی پابندی لگادی جائے گی۔، جن میں عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔ امریکا میں مسلمانوں کے حقوق کے گروپ کونسل آن امریکن اسلامک ریسرچ (سی اے آئی آر) نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں ڈونلٹ ٹرمپ کے ان وعدوں میں سے ایک ہیں جنھیں انھوں نے اُمیدوار کی حیثیت سے پیش کیا تھا،کہ ‘امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
یہ امر درست اور قطعی ہے کہ امریکی صدر کے مذکورہ اور ان سے منسلک متوقع اقدامات سے امریکہ کے اندر ہی طبقاتی،نسلی،مذہبی خلیج بڑھے گی جس کا لازمی اثر دنیا کے دیگر ممالک ،خطوں اور معاشروں پر بھی پڑے گا۔یہ امر درست ہے کہ شام،عراق،صومالیہ وغیرہ میں جاری جنگوں کے باعث انسانی المیہ بھی رونما ہو رہا ،مگر یہ بھی درست ہے کہ تارکین وطن بھی اپنے تمام مصائب کا سبب امریکہ و یورپ کو سمجھتے ہیں،جس کا وہ اظہار بھی کرتے ہیں۔یہی اظہار مغرب کو کشھ اقدامات پر بھی اکسا رہا ہے مگھر اس کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک پوری مسلم کمیونٹی کو دہشت گرد یا مشکوک قرار دے۔امریکہ پہلے ہی اپنے اقدامات سے دنیا بھر سے نفرت سمیٹ رہا ہے، مزید یہ کہ امریکی صدر بر ملا کہے کہ اسے تشدد پسند ہے،نئے عالمی منظر نامے کی دل سوز تصویر ہے۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت عالم انسانیت کو ڈونلڈ ٹرمپ کے تشدد پسند رویے سے محفوظ رکھے،اور یہ کہ مسلم ممالک کو بھی ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر چلنے کی توفیق نصیب ہو۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply