• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • طالبان کا سوال، افغان عوام کی رقم 11 ستمبر کو متاثرین کو کیوں دی جائے؟

طالبان کا سوال، افغان عوام کی رقم 11 ستمبر کو متاثرین کو کیوں دی جائے؟

طالبان نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کی اربوں ڈالر کی دولت 11 ستمبر کے متاثرین کو دینے کے بائیڈن حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

طالبان نے 11 ستمبر کے واقعے کے متاثرین کے لیے افغانستان کی اربوں ڈالر کی امداد کا ایک حصہ حوالے کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی۔

طالبان نے اس فیصلے کو اشتعال انگیز کارروائی قرار دیا۔ بائیڈن حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے تقریباً 11 بلین ڈالر کے اثاثوں میں سے 3.5 بلین ڈالر 11 ستمبر 2001 کے واقعے کے متاثرین میں تقسیم کیے جائیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اس فیصلے کو عملی شکل دیتا ہے تو ہم اس ملک کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے خود افغانستان کے اثاثے روک رکھے ہیں اور وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام ہر لحاظ سے غیر قانونی ہے اور یہ افغان عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 11 ستمبر کے واقعے کا افغانستان کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں، اس لیے ان کی دولت دوسروں میں تقسیم کرنا کھلا جرم اور ناانصافی ہے۔

امریکا کی جانب سے افغانستان کے اثاثے ضبط کرکے دوسروں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب افغانستان میں لاکھوں افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ لیگ آف نیشنز کے علاوہ کئی بین الاقوامی اداروں نے افغانستان کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے کہ وہاں انسانی المیے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ افغانستان کے اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ واپس لیں اور افغانستان کے اثاثے اس ملک کے عوام کو واپس کریں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ روکی گئی رقم افغانستان کے عوام کا پیسہ ہے لہٰذا امریکہ یہ رقم افغانستان کے مرکزی بینک کے حوالے کرے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انہوں نے زور دیا کہ یہ رقم واپس کی جائے کیونکہ یہ افغانستان کے عوام کا پیسہ ہے اور اسے افغانستان کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کی ترقی کے لیے واپس کیا جانا چاہیے تاکہ یہ رقم ترقیاتی کاموں کے لیے استعمال کی جا سکے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply